کشمیری مسلمانوں کے خلاف ثقافتی یلغار

محمد شہباز

بھارت نے کشمیری مسلمانوں کے خلاف منظم انداز میں کثیر الجہتی سطح پر سیاسی، ثقافتی اور مذہبی یلغار کا باضابطہ آغاز کیا ہے۔اس سلسلے میں مودی کی زعفرانی بریگیڈ نے بھی مقبوضہ جموں و کشمیرمیں مسلمانوں کے خلاف ثقافتی جنگ شروع کی ہے۔ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیرمیں اپنی ثقافتی جارحیت کیلئے سیاحت کو ٹول کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔جس کی عملی مثال دنیا کے مشہور سیاحتی مقام گلمرگ میں ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں منعقدہ فحش فیشن شو ہے جو کشمیری عوام کی ثقافت اور مذہبی اقدار پر براہ راست حملہ ہے۔بی جے پی کا ہندوتوا پر مبنی ایجنڈا شروع دن سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی اسلامی اور ثقافتی شناخت کو مجروح کرنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ 05اگست2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت پر حملہ کیا گیا ،خصوصی حیثیت کی موجودگی میں ریاست پر حملہ آور ہونا مشکل تھا۔جس کیلئے آر ایس ایس جس کی کوکھ سے بی جے پی جنم لے چکی ہے ،برسوں سے تیاری کررہی تھی،اس مقصد کیلئے مودی کو 2019 میں دوسری مدت کیلئے تین سو سے زائد سیٹیں دلائی گئیں،مودی نے آر ایس ایس کے خاکوں میں رنگ بھرنے کیلئے 05اگست2019 میں برسوں سے قائم ریاست جموں وکشمیر کی وحدت اور سالمیت پر حملہ کرکے اس کے حصے بخرے کیے۔جموں و کشمیر اور لداخ کو دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کرکے انہیں مرکز کے زیر انتظام لاکر یہاں لیفٹیننٹ گورنرز کا تقرر عمل میں لایا گیا ۔گوکہ گزشتہ برس ستمبر اکتوبر میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں ریاستی اسمبلی کیلئے انتخابات بھی کرائے گئے ،ایک حکومت بھی معرض وجود میں آئی،مگر ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانےکے او رکے مصداق عمر عبداللہ حکومت بے دست و پا اور بغیر کسی اختیار کے اچھل کود کررہی ہے۔مذکورہ حکومت ایک عام پولیس اہلکار کو ادھر ادھر کرنے کی بھی مجاذ نہیں ہے کجا کہ وہ کوئی بڑا فیصلہ کرسکتی ہے اور خود عمر عبداللہ نے حال ہی میں بھارت میں ایک میڈیا انٹرویو میں اس بات کا برملا اعتراف کیا ہے کہ UT کا نظام دنیا کا بکواس ترین اور گھٹیا نظام ہے۔جہاں حکومت بظاہر موجود تو ہے مگر وہ اختیارات سے عاری ہے۔ان حالات میں 08مارچ کو لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے رمضان کے مقدس مہینے میں دنیا کے مشہور ٹیورسٹ ریزورٹ گلمرگ میں ایک عریاں فیشن شو کا اہتمام کیا ہے۔مذکورہ فیشن شو جو فرانسیسی میگزین اور فیشن برانڈ ایل کے انڈین چیپٹر نے گلمرگ میں منعقد کیا تھا۔ یہاں ایک طرف نیم برہنہ کپڑوں میں ماڈلز کیٹ واک کر رہے تھے تو دوسری طرف ڈی جے کی موسیقی اور شراب نوشی جاری تھی۔عریاں فیشن شو کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر آپ لوڈ ہونے کی دیر تھی کہ پورا مقبوضہ جموں وکشمیر ابل پڑا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئررہنما میر واعظ عمر فاروق نے گلمرگ میں منعقدہ فحش فیشن شو پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں سیاحت کے فروغ کے نام پر فحاشی اور عریانی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ میر واعظ عمر فاروق نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں گلمرگ میں ایک فحش فیشن شو کا انعقاد کیا گیاہے، جس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جو کشمیری عوام میں یکسان طور پر شدید غم و غصے کا باعث بن رہی ہیں ، انہوں نے لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر جو اپنے گہرے مذہبی رجحان کیلئے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے،میں ایسی بے حیائی کیسے برداشت کی جا سکتی ہے؟ اس میں ملوث افراد کو فوری طور پر جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے ، سیاحت کے فروغ کے نام پر اس طرح کی بے حیائی کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔تو وہیں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور بھارتی ممبر پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے رمضان کے مقدس مہینے میں گلمرگ میں منعقد ہونے والے غیر اخلاقی فیشن شو پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے۔آغا روح اللہ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ اس تقریب سے کشمیری عوام کے جذبات کی نہ صرف توہین کی گئی ہے،بلکہ یہ سیاحت کی آڑ میں ثقافتی یلغار بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ گلمرگ فحش فیشن شو کشمیری مسلمانوں کے دینی ،سماجی اور اخلاقی جذبات کیساتھ کھلم کھلا کھلواڑ ہے۔

معاملے کی حساسیت اور شدت کے پیش نظر کٹھ پتلی وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بھی اس فیشن شو کی مذمت کی ہے۔ ایکس پر ان کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں لکھا گیا ہے کہ فیشن شو کے خلاف کشمیری عوام کا غم و غصہ قابل فہم ہے۔ جو تصاویر میں نے دیکھی ہیں ان میں مقامی حساسیت کو نظر انداز کیا گیا ہے اور ماہ مقدس کی حرمت کا خیال اور احساس نہیں کیا گیا۔عمر عبداللہ نے مذکورہ عریاں فیشن شو کے انعقاد کی تحقیقات اور رپورٹ طلب کرکے کارروائی کرنے کا ا اعلان بھی کیا ہے۔وزارت اعلی کی کرسی پر براجمان عمر عبداللہ اپنے اختیارات اور حدود و قیود سے بخوبی واقف ہیں،کہ وہ سوائے واویلا کے کچھ نہیں کرسکتے ۔جس کیلئے بھارت نواز جماعتیں خود ذمہ دار ہیں۔جبکہ ریاستی قانون ساز اسمبلی میں گلمرگ میں متنازعہ فیشن شو کے انعقاد پرشدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی بھی ہوئی ہے۔بقول مرزا غالب
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

اگر مودی نے05 اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے،تو بھارت نوازوں نے بھی ہمیشہ بھارت کے خاکوں میں رنگ بھرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،آج وہ اپنے کیے کا پھل کاٹ رہے ہیں۔جس کی برسوں انہوں نے آبیاری کی ہے۔آج عمر عبداللہ اور دوسرے بھارت نوا ز گلہ پھاڑ پھاڑ کر مقبوضہ جموں وکشمیر کی وحدت کی دہائی دے رہے ہیں،وہ کشمیری عوام کی زمینوں اور نوکریوں کے تحفظ کا پرچار بھی کرتے نظر آتے ہیں،البتہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے۔نہ صرف کشمیری عوام کو ان کی کھلی آنکھوں کے سامنے اپنی پشتنی زمینوں سے محروم بلکہ مسلمان کشمیری ملازمین کو بغیر کسی وجہ اور جواز کے انہیں نوکریوں سے برخاست کیا جاتا ہے۔کشمیری عوام کو ان کی زمینوں،جائیداد و املاک سے محروم،نوکریوں سے برخاست اور گلمرگ میں عریا ں فیشن شو کا انعقاد ،ان تمام کاروائیوں کا مقصد صرف اور صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کو ہندو توا رنگ میں رنگنا ہے اور اس مہم میں ہر گزرتے دن کیساتھ تیزی لائی جارہی ہے،تاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی مخصوص مسلم شناخت اور اسلامی تشخص کومٹایا جایا،جس کیلئے مودی حکومت سر دھڑ کی بازی لگانے میں مصروف عمل ہے۔یہ تمام اقدامات اپنی جگہ البتہ مودی اور اس کے حواری سن لیں کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے مقدس ثقافتی تانے بانے کو جدیدیت یا سیاحت کی آڑ میں کمزور کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔گوکہ گلمرگ فحش فیشن شو جیسی تقریبات کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیرکی شناخت کو ختم کرنا اور غیر ریاستی و ہندو ثقافت کو مسلط کرنا ہے اور بلاشبہ گلمرگ فیشن شو مقبوضہ جموں و کشمیر کی روحانی اور ثقافتی سالمیت پر جان بوجھ کر ایک حملہ بھی ہے۔ جس سے آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں مسلمانوں کے عقیدے اور ثقافتی شناخت کو نشانہ بنانا جہاں بنیادی انسانی اصولوں کے منافی ہے وہیں یہ بین الاقوامی قانون کے بنیادی زایوں کی بھی صریحاََ خلاف ورزی ہے۔جس کی عالمی سطح پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر جو اپنے گہرے مذہبی رجحان کیلئے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے،میں ایسی بے حیائی کیسے برداشت کی جا سکتی ہے؟ مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ، اپنی سیاسی، سماجی اور مذہبی جارحیت کیساتھ کشمیری مسلمانوں کے وجود اور بقا کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے۔جس کے خاتمے کیلئے ایک مضبوط اور مربوط مزاحمت ناگزیر ہے۔ یہ 05 اگست2019 کی ہی دین ہے کہ مودی اور اس کے حواری اب مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلام کی نشاة ثانیہ کو بیخ وبن سے اکھاڑنے کی کوشش کررہے ہیں،البتہ ان ظالموں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ
اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے
اتنا ہی یہ ابھرے گا، جتنا کہ دبا دیں گے

***

جناب محمد شہباز بڈگامی معروف کشمیری صحافی اور کالم نگار ہیں۔ کشمیر الیوم کیلئے مستقل بنیادوں پر بلامعاوضہ لکھتے ہیں۔