کشمیر۔۔۔ہم کہاں کھڑے ہیں

موجودہ صورتحال پر کشمیر الیوم کے مستقل اور مایہ ناز کالم نگار محمد احسان مہر نے بہت ہی معصومانہ انداز میں مملکت پاکستان کے حکمرانوں کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ سخت ترین حالات میں بھی کس طرح اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔لکھتے ہیں “گائوں میں اللہ بخش مچھلیاں پکڑنے کے حوالے سے کا فی مقبول تھے۔اْن دنوںگائوں کی زمین کو نہری پانی سے سیراب کرنے والے (کھال ) نالے کچے ہوتے تھے،اللہ بخش ان (کھالوں)کے ناموں کے ساتھ یہ بھی جانتے تھے کہ کس کھال میں کن دنوں مچھلیاں مل سکتی ہیں۔رائیے والا کھال بڑی مچھلیوں کے حوالے سے جانے جاتے تھے،گائوں کے اکثر نوجوان اللہ بخش کو اپنے ساتھ رکھتے اور خوب جی بھر کر شکار کرتے ۔ قسمت کا کرنا ایسا ہوا کہ اللہ بخش جوان عمر میں ہی کسی موذی مرض کا شکارہو کر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئے ،لیکن مچھلیوں کے شکار کے پسندیدہ مشغلے میں کوئی کمی نہ آئی، وہ دوسرے لڑکوں سے کہتا کہ مجھے ساتھ لے کر چلو میںتمیں بتاوںگا کہ کہاں ہمیں مچھلیاں مل سکتی ہیں،اور اللہ بخش اپنے تجربہ کی بنیاد پر پانی کی مخصوص بُوسے اندازہ لگا لیتا کہ اس پانی میں مچھلیاں مل سکتی ہیں یا نہیں،یوں سب کا بہت سا قیمتی وقت بچ جاتا اوروہ خوب شکار کر کے واپس آتے۔سادہ الفاظ میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ بینائی سے محروم ہونے کے باوجود اللہ بخش کی سیاسی،سفارتی اور خلاقی حمایت مچھلیاں پکڑنے والے نوجوانوں کے ساتھ ہوتی۔مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے، کشمیریوں کو بھی کسی اللہ بخش کے کردار کی ضرورت ہے۔ موصوف نابینا ہوکربھی اپنی خداداد صلاحیتوں کے کمالات دکھاتا رہا،ایک ہم ہیں 75سال سے کشمیریوں کی سیاسی،سفارتی اوراخلاقی حمایت کے دعوے کے ساتھ کھڑے ہیں،اور کشمیری بھارت کے پنجہ استبداد میں مزیدجکڑے جا رہے ہیں ،کون سا ظلم ہے جو بھارت نے کشمیریوںپر نہیں کیا ؟ نہتے نوجوانوں کی شہادتیں،عفت مآب بہنوں کی آبرو ریزی ،کریک ڈائون کے دوران گھروں اور املاک کو جلانا،خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانا،بے گناہ کشمیریوں پر ٹارچراور حریت رہنمائوںکو نظر بند کرنا ،سارے حربے آزمانے کے بعد بھارت سمجھتا ہے کہ اب دنیا کو باور کرایا جا سکتا ہے کہ کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں ،بھارت کی خوش فہمی کی انتہا دیکھئے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سرینگر میں 22مئی کو جی20 ممالک کی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کردیا۔کیا دنیا بھول گئی ہے۔۔؟ کہ بھارت نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے کشمیریوں کو حق خودارادیت کا موقع دینے کا وعدہ کیا ہے،اب وہ جی20ممالک کا سربراہ ہونے کی حیثیت کا ناجائز فائدہ اْٹھانا چاہتا تھا جسے پاکستان کے بعد چین نے بھی اس کانفرس کا بائیکاٹ کر کے اس کی ساری اْمیدوں پر پانی پھیر دیا ،چین عالمی سطح پر خود مختار اور آزاد پالیسی کا حامی ہے ،اور علاقائی ممالک اس کے ساتھ کھڑے ہیںیہی وجہ ہے کہ چین کے بائیکاٹ کے بعد اہم ترین ممالک سعودی عرب،ترکیہ،مصر اور انڈونیشیا ء نے بھی اس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی۔سوال یہ ہے کہ بھارت کب تک دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کرتا رہے گا ؟اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کے غیرقانونی اور غیر آئینی اقدامات کا کب نوٹس لے گی؟انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیںسوئے ہوئے عالمی ضمیر کو بیدار کرنے میں کب کامیاب ہونگی؟پاکستان کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت کاجادوکشمیریوں کو کب نظر آئیگا؟جی20 ممالک کانفرنس کا بائیکاٹ کرکے چین نے ساتھ دے کر عالمی برادری کو بڑا واضح پیغام دیا ہے،کہ چین پاکستان کے ساتھ کھڑاہے اور اس سے بھی آگے بڑھ کر علاقائی مسائل حل کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔اللہ بخش مچھلیوں کے تالاب میں سکوت کی صورت میںجب کسی نتیجے پرپہنچنے میںدقت محسوس کرتا تھاتو وہ اپنے قد سے بھی بڑا لٔٹھ جو اپنے ساتھ رکھتا تھا پانی پر اس زور سے مارتا کہ تالاب میں ہیجان پیدا ہو جاتاجس سے وہ بہت جلد اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتا،اللہ بخش نابینا تھا لیکن اس میںجذبہ تھا ، اسے اپنے مقصد سے لگن اور محبت تھی۔ اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ آپ نے اللہ بخش کی تلاش میں نکلنا ہے یا موجوہ صلاحیت پر انحصار کرنا ہے ؟دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو فہم وفراست ،تدبر اور عقل سلیم عطاء فرمائے ” (آمین)

(نوٹ۔۔۔یہ پورا اداریہ کشمیر الیوم کے مستقل کالم نگار جناب محمد احسان مہر کی تحریر پر مبنی ہے ۔۔۔)