محمد احسان مہر
عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویںایٹمی قوت ،دو قومی نظریہ پہ بننے والی پہلی اسلامی مملکت ،جدید ترین ڈیفنس سسٹم،دنیا بھر میں بلند ترین اخلاقی مورال رکھنے والی بہادر فوج،ایسی ریاست جس کے بارے عام خیال تھا کہ یہ ریاست دنیا بھر کے مظلوموںکے حقوق کا تحفظ کرے گی،بالخصوص فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی۔
مگر یہ کیا ۔۔۔ کیا معاشی نا ہمواریوں اور کمزور معیشت کی وجہ سے ہم کشمیر کا مقدمہ چھوڑ دیں گے ۔۔؟کیا سیاسی انتشار میں کشمیریوں کی آواز دب جائے گی۔۔؟ یا مشکل اور غیر معمولی حالات میں قومیں اپنا مقصد بھو ل جاتی ہیں ۔۔؟ہرگز نہیں !اب ایسی کوئی بھی غلطی دہرانے کی گنجائش نہیں ،پاکستانی قوم پہلے ہی قائد اعظمؒ کے فرمودات سے انحراف کر کے سانحہ مشرقی پاکستان کا سامنا کر چکی ہے ،قائد اعظم ؒنے بڑاواضح کہا تھاکہ مشرقی پاکستان پر حملے کی صورت میں مغربی پاکستان سے حملہ کیا جائے گا ،لیکن اس فرمان پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہمارا مشرقی بازو کاٹ دیا گیا۔

کشمیر کے حوالے سے بھی قائد اعظمؒ کا فرمان بڑا واضح ہے،انہوں نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا ہے،اور آج کشمیر کی جو حالت ہے وہ پوری دنیا کے سامنے ہے ۔پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں اور کشمیر کی موجودہ صورتحال کو کشمیر کے نام پر سیاست کرنے والے سیاستدانوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتی،75سال سے کشمیر کے نام پر اقتدار سے چمٹے رہنے والے سیاستدانوں کو اب حقیقی معنوں میں کشمیر کا مقدمہ لڑنا پڑے گا،کشمیریوں نے 4صدیوں تک مغلوں، افغانوں ،سکھاشاہی اور ڈوگر راجا ئوں کے ظلم و ستم کا سامنا کیا اور سات دہائیوں سے آپ کی سفارتی ،سیاسی اور اخلاقی حمایت کی ( آس) کی چھتری تلے بھارت کی درندہ صفت افواج کی درندگی کا سامنا کر رہے ہیں ۔
مسلئہ کشمیر کا اہم فریق ہونے کے ناطے یہ پاکستان کی ذ مہ د اری ہے کہ وہ سفارتی محاذ پرجارحانہ انداز میں بھارت کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات اور کشمیریوں پر ہونے والے ظلم وستم کا پول کھولے ،بالخصوص5اگست 2019کے بھارتی اقدامات، دفعہ 370اور35 اے کا خاتمہ کرکے بھارت نے کشمیریوں سے آئینی حقوق چھین کر عملاََانہیں اپنے ہی گھر میں بیگانہ کر دیا، مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر اس وقت بھارت کی اک بڑی جیل کا منظر پیش کر رہی ہے ،بھارت کشمیریوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے گھنائونے منصوبے پر عمل پیرا ہے،جہاں آبادی کا تناسب بدلنے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور انتظامی طور پر بھی مسلمانوں کے کردار کو ختم کیا جا رہا ہے ،ان مخدوش حالات کے باوجود اقوام متحدہ ،عالمی برادری اور انسانی حقوق کے نام نہاد عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے کھڑے ہیں،
ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کہیں ہم نے کشمیریوں کو اکیلا تو نہیں چھوڑ دیا بھارت جس جار حانہ انداز میں کشمیر پراپنے قبضے کو مضبوط سے مضبوط تر کر رہا ہے کیا اس کے سامنے فقط پاکستانی بیانات کافی ہوں گے کیا کشمیری حریت قیادت پاکستان کے اقدامات سے مطمئن نظر آتی ہے ۔چند دن پہلے حریت لیڈر الطاف شاہ فنتوش کو بھی دوران حراست شہید کر دیا گیا ،بھارتی میڈیا کے مطابق وہ 2017سے علٰحیدگی پسندوں کے لیے فنڈنگ کے الزام میں تہاڑ جیل میں تھے ،الطاف شاہ فنتوش حریت قائد سید علی شاہ گیلانی ؒکے داماد تھے ،وہ طویل عرصے تک حریت قائدین کے ساتھ بھارتی عقوبت خانوں میںقید وبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے تھے ۔

مسلئہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے کر جانے والا بھارت ،آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قرار دادوں کی کھلے عام خلاف ورزی کر رہا ہے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے بجائے کشمیریوں کے گھروں کو ہی ان کے لیے جیل بنا کر ان کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ،کشمیری جارح قوتوں کے خلاف جدو وجہد کا تاریخی پس منظر رکھتے ہیں ۔جس طرح وادی میں مٹھی بھر مجاہدین نے 9لاکھ سے زائد بھارتی افواج کی ناک میں دم کر رکھا ہے اس سے ان کے عظم و ہمت اور استعداد کار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کشمیریوں کا پشتیبان بن کر ان کے ساتھ کھڑا رہے،کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک بہت جلد بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی (انشاء اللہ)


عالمی طاقتیںعلاقائی بالادستی کے لیے بساط بچھا چکی ہیں، امریکی صدر جوبائیڈن کا پاکستان کے حوالے حالیہ بیان اسی سلسلے کی کڑی ہے ،امریکی صدر جس طرح پاکستان کو ایک خطرناک ملک قرار دے کر اس کے ایٹمی پروگرام کو غیر منظم کہہ رہے ہیں۔ پاکستان امریکی صدر کی اس حواس باختگی کو اچھی طرح سمجھ رہا ہے ،بلیک واٹر جیسی خفیہ امریکی ایجنسیاں 4عشروں سے پاکستان کی خاک چھان رہی ہیں لیکن انہیں اس ( غیر منظم ) پروگرام کی ہوا بھی نہیں لگی جس کی وجہ سے امریکہ سٹپٹا کر رہ گیا ہے ، رہی سہی کسر ہاتھ سے سرکتی ہوئی علاقائی بالا دستی نے پوری کر دی ہے ،امریکہ علاقے میں بھارت کو تھانیدار کے طور پر آگے بڑھا رہا تھا ،لیکن یوکرین کی حالت دیکھ کر بھارت کی آنکھیں کھل گئیںاب امریکہ کے پاس علاقے میں اپنے مفادات اور اثر رسوخ کو قائم رکھنے کے لیے پاکستان کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا ،یہی وجہ ہے امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غیر محفوظ کہہ کر دبائو میں رکھنا چاہتا ہے لیکن پاکستان کا سخت رد عمل دیکھ کر ایف سولہ طیاروں کے پروگرام کو آگے بڑھانے کا بھی عندیہ دے دیا ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان عالمی طاقتوں کی بچھائی گئی بساط پر کس طرح آگے بڑھتاہے ،ایک کامیاب کھلاڑی کی طرح کھیلنے سے ہی پاکستان کشمیر کا مقدمہ جیت سکے گا۔