کشمیر کی خصوصی حیثیت اور بھارتی خوف

محمد احسان مہر

بھارت کشمیر کے آتش فشاں پرجس طرح بیٹھا ہے لگتا نہیں ہے کہ یہ (کشمیر) اسے چلنے پھرنے کے بھی قابل چھوڑے گا ۔مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ فوج اور بھارتی سیاسی قیادت کی سیاسی مکاریاں(کشمیر یوں کی سیاسی قیادت کو جیل اور نظر بندیوں جیسے اقدامات ) بھی کشمیریوں کی آنکھوں میں ڈر پیدا کرسکیں نہ خوف اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں سیاسی اعتماد کی فضاء بحال کرسکیں ،یہی وجہ ہے 15اگست2019ء سے کشمیر یوں کو خود ساختہ آئینی ترمیم کے تحت بھارتی کالونی کی طرح اپنی تحویل میں لے کر ان کا عرصہ حیات مزید تنگ کر دیا گیا ہے ، بھارت مقبوضہ کشمیر میں سیاسی ،انتظامی اور ریاستی جبر کے نیچے آبادی کا تناسب بدلنے جیسے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا ،اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی نظر میں کشمیر کا تنازع روز اول کی طرح آج بھی زندہ ہے۔ رہی سہی کسر ؎ پہلگام واقعہ کے بعد آپریشن سندور کے اجڑے روپ نے پوری کردی ،جس کا ہر روز بھارت میں ماتم کیا جارہا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 36سے زائد مرتبہ مختلف مواقع پر اس کا چرچا کرتے نظر آئے ہیں۔کشمیر کے ذکر پر اٹوٹ انگ کی گردان الاپنے والابھارت آپریشن سندور کے نتیجے میں اپنے انگ انگ میں درد محسوس کر رہا ہے اور کشمیر میں طویل تر بھارتی قیام بھارت کے اندر سیاسی عدم استحکام کی شکل میںڈرائونے خواب کا روپ دھار چکا ہے بھارت کے سیاسی عدم استحکام کی عکاسی خالصتان تحریک کے راہنماء گرپونت سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بھارت 2045تک ٹوٹ جائے گااور اپنے توسیع پسندانہ مکروہ عزائم کی وجہ سے علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرناک ملک کے طور پرسامنے آیا ہے غیر آئینی اور غیر قانونی بھارتی اقدامات بھارت کے اندر سیاسی خلفشار کی شکل میں عالمی میڈیامیں بھی نمایاں نظر آرہے ہیں اور بھارت کے اندر سیاسی استحکام کے لیے بھی (درد سر) بن رہے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک اور بھارت میں چلنے والی علیحدگی پسند تحریکوں کی دبائو کو نظر انداز کر کے صرف اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے پاکستان کے خلاف فالس فلیگ آپریشن اور پانی بند کرنے کی بات کرتے ہیں ،لیکن پاکستان نے آپریشن سندور کے نتیجے میں(بھارتی تندور) میں جو آگ جلائی ہے اس میں بھارت جل کر راکھ ہو جائے گا۔دراصل بھارت سیکولر ریاست اور عظیم جمہوریت کے کھوکھلے دعوے کے ساتھ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی (4روزہ جنگ) علاقائی بالادستی کا بھارتی خواب بھی چکنا چور کردیا ہے اب گرائونڈ رائیلٹی یہ ہے کہ بھارت علاقائی لیڈر کی جگہ سے علاقائی گیدڑ کی سطح پر کھڑااپنا منہ چھپانے کی کوشش کر رہا ہےجوہری طاقتوں میں گھرا کشمیر کا تنازع اور بھارت کی اشتعال انگیزیاں ،ہمسایہ مملک کے ساتھ سرحدی تنازعات کو بنیاد (بھارتی چھیڑ چھاڑ ) اوردہشت گردانہ بھارتی کردار جنوبی ایشیاء کے امن و استحکام کو شدیدخطرات کی طرف دھکیل رہا ہے بھارت کو چاہیے کہ وہ جھوٹی اناء غرور اور تکبر کےپلندے کو سر سے اتار پھینکے اور جنوبی ایشیاء کے امن و سلامتی اور سیع تر علاقائی نظام کی خاطر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کی طرف قدم بڑھائے۔

یاد رکھیں سنجید ہ مذاکرات کسی بھی مسئلے کے حل کی نوید ہو سکتے ہیںبھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کسی کی ہار اور جیت کا مسئلہ نہیں ،یہ قدرتی ،تاریخی ،جغرافیائی ،ثقافتی اور نظریاتی اساس کا مسئلہ ہے اور اقوام متحدہ نے 1948میں بھارتی درخواست پر ہی کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کر رکھا ہے بھارت مسلسل 78سال سے اقوام متحدہ میں کئے گئےاپنے وعدوںسے انحراف کرکے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کا اعتماد کھو چکا ہےکشمیر کی خصوصی حیثیت آرٹیکل 370کی منسوخی کے غیر آئینی بھارتی قدام کے بعد ـکشمیر بھارت کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے ،جسے بھارت نگل سکتا ہےنہ اگل سکتا ہے ،بھارت کا یہی خوف علاقائی استحکام کو بار بار خطرے میں ڈالنے کا باعث بن رہا ہے ،بھارت مقبوضہ کشمیر میں کبھی نئے ایڈوانچر اور آپریشن سندور کی طرز پر نئے واقعہ کو فلمانے سے پہلے صرف اپنا بڑا قدنہ دیکھے ۔

رواں صدی میں اسی خطے میںبرطانیہ ،سوویت یونین، نیٹو اتحاد اور امریکہ کی ذلت آمیز شکست سے بھی سبق سیکھے اور جتنا جلد ممکن ہو بھارت کشمیر کے آتش فشاں سے نکلنے کی تدبیر کرے ۔یقینی طور پر مسائل اور اختلافات کا حل بات چیت اور مذاکرات سے ہی ممکن ہے جھوٹے آپریشن اور میزائل تجربات سے آپ خطے میں اسلحہ کی ڈور شروع اور جنگ کے شعلے تو بھڑکا سکتے ہیں لیکن کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ دانشمندانہ طریقے سے کشمیر سے نکلنے کی کوشش کرتا ہے یا غرور اور تکبر میںمزید کچھ غلط فیصلے ،لیکن بھارت اتنا جان لے کہ کشمیر کا لاوا جب پھٹے گا تو اور بھی بہت سی چیزیں اپنے ساتھ بہاکر لے جائے گا۔

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی