کشمیر کی مزاحمتی تحریک اور مسکان کی للکار

محمد احسان مہر

بھارتی سرکار کشمیری کمبل سے جان چھڑانے میں ناکامی کے بعد جس دباؤ کا شکار ہے اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے اس نے پورے بھارتی سماج کو ہندؤ جنونیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے،اب بھارت میں اسلام اور مسلمانوں سے جڑی ہر چیز خطرے میں ہے،اسلام دشمنی میں بھارت اس حد تک آگے نکل گیا ہے کہ وہاں سے اس کی واپسی ناممکن ہو گئی ہے،دنیا میں سیکو لر ملک کی حیثیت سے پہچان رکھنے والا بھارت اب مودی کی قیادت میں ہندؤتواء کے نظریات کو زبردستی پروان چڑھانے کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ گھر واپسی جیسی تحریکوں کے نام پر مسلمانوں کو ہر ا ساں کیا جا رہا ہے جہاں ہندؤ تمام اقلیتوں کے لیے خطرے کی علامت بن گئے ہیں،بھارت میں ایسی کاروائیاں معمول بن گئی ہیں جن میں مسلمان ہندؤجنونیوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار بنتے ہیں۔بھارت کی کئی ریاستوں میں اسلام سے جڑی علامات، مقامات اور نام تک تبدیل کیے جا رہے ہیں۔بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی اور اس پر اسلام کی بیٹی مسکان کے رد عمل میں اللہ اکبر کے نعروں نے پوری امت مسلمہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے،اسلامی ممالک کی تنظیم او،آئی،سی، نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف پر تشدد واقعات، حجا ب پر پابندی اور مسلمانوں کی نسل کشی جیسے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، او، آئی، سی، نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں مسلم کمیونٹی کی سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔ مسکان کی بہادری،جرأت اور ہمت کے چرچے پاکستان میں اسمبلی ہالز اور ایوان بالا میں بھی ہونے لگے۔ سوال یہ ہے کہ مسکان کا یہ عمل داد وتحسین سمیٹنے کے لیے تھا؟ یاسوئی ہوئی امت مسلمہ کو خواب غفلت سے بیدار کرنے لیے ہے،کیا اس کا یہ عمل ہماری غیرت و حمیت کو جگانے کے لیے کافی ہوگایا عافیہ صدیقی کی طرح مسکان کی یہ للکار بھی وقت کے دبیز پردوں میں دب جائے گی۔یادرکھیں!تاریخ کا مورخ یہ ضرورلکھے گا کہ اسلام کی بیٹیاں اپنی جان، عزت و عصمت کو خطرے میں ڈال کر اس وقت بھی کفر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے سامنے کھڑی رہیں،جب 57 اسلامی ممالک کے سربراہان خدا کی زمین پر اقتدار کے مزے لے رہے تھے، جب 34 ملکی اسلامی اتحاد دنیا کے آخری کونے تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا تھا،جب شاہین، غوری، ابدالی اور ابابیل جیسے مزائیل لانچنگ پیڈ پر تیا ر کھڑے تھے۔

یقینی طور پر مسکان جیسی اسلام کی بیٹیاں عالم اسلام کے لیے فخر کا باعث ہیں جس کی ایک اللہ اکبر کی للکار نے کتنے ہی سوئے ہوئے ضمیروں کو جلاء بخشی، بھارت کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک اور مسلمانوں کی نسل کشی سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے بھی مسلمانوں کو سیاسی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے، بھارت پہلے ہی مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کر کے،غیر ریاستی باشندوں کو زمین کی فروخت اور ڈومیسائل کے اجراء جیسے اقدامات سے فلسطینی طرز پر مسلم اکثریتی تشخص کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے،بھارت کا یہ عمل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور عالمی برادری کو دھوکا
دینے کے مترادف ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصفیہ طلب مسلۂ کشمیر کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔بھارت تمام حربے آزمانے اور سازشیں رچانے کے با وجود کشمیری مزاحمتی تحریک کو کچلنے میں نا کام رہا،بھارتی فوج کشمیری کمبل سے جان چھڑانے کے لیے خود کشیاں کر نے پر مجبور ہے اور مودی قیادت بھارت میں زبردستی ہندؤ نظریات پروان چڑھا کر ان کے لیے ایک نیاء گڑھا کھود رہی ہے، بھارت عظیم جمہوریت کے فریب کے بعدسیکولر ملک کے طور پربھی ناکام ثابت ہوا ہے، مسلمانوں سے نفرت اور تعصب پر مبنی بھارتی اقدامات علاقائی امن کے لیے خطرناک صورت اختیار کر رہے ہیں۔کشمیر میں دہشت گردی کے بعد بھارت ریاستی طور پر مذہبی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے،اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہندؤ جنونیت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے، اور بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا موقع دینے کی بجائے بھارتی مسلمانوں کو ہندؤ بلوائیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر علاقائی امن کو ایک نئی جنگ کی طرف دھکیلنے سے باز رہے۔

٭٭٭

محمد احسان مہر شیخ پورہ پنجاب کے نوجون قلمکار ہیں
ماہنامہ کشمیر الیوم کے مستقل کالم نگار ہیں

کشمیر کی مزاحمتی تحریک اور مسکان کی للکاراللہ اکبر
بھارتی سرکار کشمیری کمبل سے جان چھڑانے میں ناکامی کے بعد جس دباؤ کا شکار ہے اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے اس نے پورے بھارتی سماج کو ہندؤ جنونیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا