پھرکیا ایسی کوئی مثال ہے کہ ایک بستی عذاب دیکھ کرایمان لائی ہو اور اس کا ایمان اس کے لیے نفع بخش ثابت ہوا ہو؟یونس ؑکی قوم کے سوا اس کی کوئی نظیر نہیں۔وہ قوم جب ایمان لے آئی تھی تو البتہ ہم نے اس پر سے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا عذاب ٹال دیا تھااور اس کو ایک مدت تک زندگی سے بہرہ مند ہونے کا موقع دے دیا تھا۔
اگر تیرے رب کی مشےّت یہ ہوتی کہ زمین میں سب مومن و فرمانبردارہی ہوں تو سارے اہل زمین ایمان لے آئے ہوتے۔پھر کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ مومن ہوجائیں؟کوئی متنفس اللہ کے اذن کے بغیر ایمان نہیں لاسکتااور اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے وہ ان پر گندگی ڈال دیتا ہے۔
ان سے کہو ”زمین اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اسے آنکھیں کھول کر دیکھو“۔اور جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے ان کے لیے نشانیاں اور تنبیہیں آخر کیا مفید ہوسکتی ہیں۔اب یہ لوگ اس کے سوا اور کس چیز کے منتظر ہیں کہ وہی برے دن دیکھیں جو ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ دیکھ چکے ہیں؟ ان سے کہو ”اچھا انتظار کرو،میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔“پھر جب ایسا وقت آتا ہے تو ہم اپنے رسولوں کو اور ان لوگوں کو بچا لیا کرتے جو ایمان لائے ہوئے ہوں۔ہمارا یہی طریقہ ہے۔ہم پر یہ حق ہے کہ مومنوں کو بچالیں۔
اے نبی!کہہ دو کہ لوگو،اگر تم ابھی تک میرے دین کے متعلق کسی شک میں ہوتو سُن لو کہ تم اللہ کے سوا جن کی بندگی کرتے ہو میں ان کی بندگی نہیں کرتا بلکہ صرف اسی خدا کی بندگی کرتا ہوں جس کے قبضے میں تمہاری موت ہے۔مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوں۔
(سورہ یونس آیت نمبر98 تا104 تفہیم القرآن سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ)
کثرت مال کی آرزو انسان کو غفلت میں ڈال دیتی ہے!!
حضرت عبداللہ بن شخیر ؓ سے روایت ہے کہ میں نبی اکرم ؐکی خدمت میں حاضر ہوا۔آ پ ”تمہیں کثرت کی آرزو نے غفلت میں ڈال دیا“والی آیت تلاوت فرمارہے تھے،پھر آپ نے فرمایا:”انسان کہتا ہے،میرا مال،میرا مال حالانکہ اے انسان!تیرا مال تو صرف وہ ہے جو تو نے کھا کر ختم کردیا،یاپہن کر بوسیدہ کردیا،یا صدقہ کرکے آگے آخرت کے لیے چلادیا۔“ (مسلم)
فائدہ:اس میں اس امر کی ترغیب ہے کہ انسان کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہو تو اسے زیادہ سے زیادہ اللہ کی پسند یدہ راہوں پر خرچ کرے کیونکہ یہ صدقہ کیا ہوا مال ہی آخرت کے لیے ذخیرہ ہوگا جہاں اس کو اجر و ثواب ملے گا۔باقی جو مال وہ اپنے کھانے پینے اور لباس وغیرہ پر خرچ کرے گا وہ سب اس دنیا ہی میں ختم اور بوسیدہ ہوجائے گا اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ اس کے کام نہیں آئے گا۔
اللہ کی خاطر محبت کرنے والوں کے لیے بڑا انعام!!
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو انبیاء و شہداء تو نہیں ہوں گے لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو مرتبہ انہیں ملے گا اس پر انبیاء اور شہداء رشک کریں گے لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں بتائیں وہ کون لوگ ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایسے لوگ ہوں گے جنہیں آپس میں خونی رشتہ تو نہ ہو گا اور نہ مالی لین دین اور کاروبار ہو گا لیکن وہ اللہ کی ذات کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہوں گے، قسم اللہ کی، ان کے چہرے (مجسم) نور ہوں گے، وہ خود پرنور ہوں گے انہیں کوئی ڈر نہ ہو گا جب کہ لوگ ڈر رہے ہوں گے، انہیں کوئی رنج و غم نہ ہو گا جب کہ لوگ رنجیدہ و غمگین ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔(ترجمہ)یاد رکھو اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔ (سنن ابو داؤد)