
محمد احسان مہر


عالمی کساد بازاری کے نتیجے میں معیشت کی زبوں حالی سے متاثرممالک کی بحالی کیلئے کام کرنے والے دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی تنظیم جی20کے اجلاس کا بھارت میں انعقاد اقوام متحدہ کے بنیادی منشور اور انسانی حقوق کا کھلا مذاق ہے،بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے ناجائز قبضہ کو مستحکم کرنے کیلئے بجٹ کا ایک بڑا حصہ خرچ کر رہا ہے ،جس سے بھارت میں غربت کی لکیر سے نیچے بسنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،اس اجلاس کے دوران جب مہمانوں کو سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانے پیش کیے جا رہے تھے ،دوسری طر ف غر یب بھارتی عوام ایک وقت کی روٹی کو ترس رہی تھی۔ کیا عالمی طاقتیں مظلوم کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کمزور اقلیتوںکے تحفظ سے نظریں چرا کر مادیت پرستی کا ذہن لیے بھارتی تجارتی منڈیوں کو اہمیت دینے کیلئے تیار کھڑی ہیں ؟یا انہیں خطے میں بسنے والے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے،مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دینے کی بجائے بڑی طاقتیںبھارت کے ساتھ مل کر علاقائی ترقی اور خوشحالی کے خواب بْن کر کشمیری عوام کے سامنے اپنے چہرے کا کون سا رخ پیش کر رہی ہیں ؟ایک طرف کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی تحریک کی تائید و حمائیت، دوسری طرف بھارت کے ساتھ مل کرمعیشت کے جھولے جھولنا ۔۔جی 20اجلاس کے رکن ممالک با لخصوص مسلمان ممالک کے سامنے یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ،اگر57اسلامی ممالک تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے باوجودمسئلہ کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کو حل کرنے میں کامیاب نہیںہوئے تواس کی وجہ معیشت کی کمزوری نہیں ۔باہمی نفاق، اقتدار کی ہوس،ہمت، عزم اور حوصلہ کی کمی،جرا ت اور بہادری کا فقدان اور ملکی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ، طبقاتی تقسیم ، اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹوں جیسی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔لیکن دیکھنا یہ کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور کشمیری عوام کو انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم ، دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید کر کے بد ترین انسانی حقوق کی پامالیوں کے ساتھ کس منہ سے علاقائی ترقی اور خوشحالی کا خواب دیکھ رہا ہے ؟کیا جی20ممالک جنوبی ایشیاء میں جارحانہ اور توسیع پسندانہ بھارتی عزائم سے بے خبر ہیں ،کیا کشمیری تنہا رہ گئے ہیں ۔۔۔؟

بھارتی افواج مقبوضہ جموںو کشمیر میں جس طرح مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے ، اور مودی کی قیادت میں ،بی۔جے۔ پی۔اور آر۔ایس۔ایس۔نے بھارت میں جس طرح مسلمانوں ،سکھوں، اور اقلیتیوں کا جینا مشکل بنایا ہے، یہ بد ترین مظالم بھارت کے ریاستی اداروں کی پشت پناہی میں کیے جا رہے ہیں ۔ اس وقت بھارت کی کئی ریاستوں میں خانہِ جنگی کی کیفیت بن رہی ہے جس کی عالمی میڈیا میں کئی بار رپورٹنگ بھی ہو چُکی ہے ایسے بدترین حالات میں نئے معاہدے کرنا کئی طرح کے سوالات کو جنم دے رہے ہیں،کیا مادیت پرستی انسانیت کے بلند و بانگ دعووں پر غالب آگئی ہے ، یاخطے میں لاکھوں انسانوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھ کرترقی و خوشحالی کا یہ سفر جاری رہ سکتا ہے،آخر کب تک ۔۔۔۔؟بھوک وافلاس سے مرنے اور خود کشیاں کرنے والے افراد کے ہاتھ بہت جلد ذمہ داروں کے گریبان تک پہنچے گے، عالمی حالات و واقعات دیکھ کر بھی اگر کوئی سیکھ نہیں رہا اور طاقت کے گھمنڈ میں کسی خوش فہمی میں مبتلاء ہے تو آئیں مل کر مکافاتِ عمل کا انتظار کرتے ہیں۔کشمیری عوام حق خود ارادیت کے حصول کی خاطر جس رہ پر چل رہے ہیں یہ سفر حصولِ منزل تک جاری رہے گا، اب کشمیری کسی کی باتوں میں آنے والے نہیں ،کشمیری سمجھ چُکے ہیں کہ پاکستان کی سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت کی ٹیڑھی لاٹھی انہیں سیدھا ہو کر چلنے بھی نہیں دے رہی ، جس دن کشمیری عوام نے یہ لاٹھی چھوڑ کر اپنے پائوں پر چلنا شروع کر دیا علاقے میں بڑی تبدیلیاں وقوع پذیر ہو سکتی ہیں ، اس لیے عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر کو سینڈوچ کے طور پر دیکھنے کی بجائے عالمی تناظر میں دیکھنے کی کوشش کریں،جنوبی ایشیاء میں ترقی و خوشحالی کا ہر راستہ مقبوضہ جموںو کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے، اور کشمیری عوام کو نظر انداز کر کے آگے بڑھنا کسی طور سود مند ثابت نہیں ہو گا ۔بھارت صرف اتنا جان لے کہ خوبصورت خواب دیکھے تو جا سکتے ہیں لیکن ان میں حقیقت کا رنگ بھرنا خاصا مشکل ہوتا ہے، اس لیے زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کر نے کیلئے سنجیدگی سے قدم اٹھائے،یقینی طور امن و سلامتی سے ہی خوشحالی کے راستے نکلتے ہیں ۔

٭٭٭