گھڑی 98ہزار پونڈ میں نیلام

ایک سو دس سال قبل ڈوبنے والے ٹائی ٹینک جہاز سے ملنے والی گھڑی 98 ہزار پانڈز میں نیلام

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ڈوبنے کے 110 سال بعد اس سے ملنے والی ایک پوسٹل کلرک کی پاکٹ واچ برطانیہ میں نیلام کردی گئی۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یہ پاکٹ واچ ٹائی ٹینک میں ہلاک ہونے والے پوسٹل کلرک آسکر اسکاٹ ووڈی کی تھی جسے 98 ہزار پانڈز میں نیلام کیا گیا۔14 اپریل 1912 میں جب بحرِ اوقیانوس میں ٹائی ٹینک ڈوبا تو یہ گھڑی پانی میں جا کر جم گئی تھی جسے بعد میں نکال کر آسکر کی اہلیہ کو دی گئی۔

رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں نیلامی کے موقع پرٹائی ٹینک جہاز سے جڑی دیگر اشیا کی بھی نیلامی کی گئی۔جس میں جہاز کے فرسٹ کلاس کا مینیو 50 ہزار پانڈز میں فروخت ہوا۔ اس کے علاوہ فرسٹ کلاس مسافروں کی فہرست 41 ہزار پانڈز،میٹھے کی ایک پلیٹ 20 ہزار پانڈزاور ایک ریسٹورنٹ کا مینیو 23 ہزار پانڈز میں بیچا گیا۔واضح رہے کہ ٹائی ٹینک حادثے میں 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ذہن کو پڑھ کر الفاظ بتانے والی مشین کا کامیاب تجربہ

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی ماہرین نے بولنے کی صلاحیت سے محروم افراد کو زبان دینے کے لیے بنائی گئی کمپیوٹرائزڈ ڈیوائس پر مفلوج انسان کے دماغ سے الفاظ کو نکالنے اور ان الفاظ کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔امریکی ماہرین ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ نامی مشین کا مفلوج انسان پر تجربہ کیا اور اس کے نتائج حوصلہ کن نکلنے پر ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ ڈیوائس مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق یونیورسٹی آف کیلفورنیا کے محققین کی جانب سے ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ کا تجربہ ایک ایسے مفلوج شخص پر کیا گیا جو کہ بولنے، سمجھنے اور پڑھنے سے قاصر تھا۔

ماہرین کے مطابق تجربے کے دوان جب مفلوج شخص کے ذہن سے ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ منسلک کی گئی تو ڈیوائس نے مذکورہ شخص کے ذہن میں آنے والے 1150 الفاظ کا ترجمہ کیا۔

محققین نے بتایا کہ ڈیوائس سے معلوم ہوا کہ مفلوج شخص نے سب پہلے ’سب کچھ ممکن ہے‘ جملہ بولا تھا، اس کے بعد ڈیوائس نے مزید الفاظ کو ترجمہ کیا۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ مفلوج شخص کے 26 الفاظ کا ترجمہ کرنے میں کامیاب رہی، تاہم اس میں ایک مشکل یہ ہے کہ اگر کوئی بھی شخص انگریزی کا لفظ ’کیٹ‘ یعنی بلی بولے گا تو کمپیوٹر اسے ’بلی‘ کہنے کے بجائے ’چارلی الفا ٹینگو‘ کہے گا، چوں کہ ڈیوائس مفلوج شخص کے ذہن میں آنے والے پہلے انگریزی کے لفظ کو پکڑ کا لفظ بناتی ہے۔

خیال رہے کہ ’نیوروپروستھیٹک ڈیوائس‘ ایک کمپیوٹرائزڈ مشین ہے، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے اور یہ مشین انسان کے دماغی نظام سے منسلک کی جاتی ہے۔

یہ مشین مفلوج انسان کے دماغ میں آنے والے خیالات یا الفاظ کو اس وقت پکڑ یا پڑھ لیتی ہے جب کوئی شخص ان الفاظ کو کہنے کا سوچ رہا ہوتا ہے۔مشین الفاظ یا خیالات کو پکڑ یا پڑھ کر انہیں مصنوعی ذہانت کی مدد سے الفاط میں تبدیل کرکے اسکرین پر دکھاتی یا آڈیو کی صورت میں پڑھ کر بیان کرتی ہے۔مذکورہ مشین ایسی ہی ہے، جیسی مشین برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کے پاس ہوتی تھی جو اپنے خیالات اور الفاظ کا استعمال کمپیوٹر ڈیوائس کے ذریعے کرتے تھے۔

سیب میں دل کے لیے مفید ایک اور اہم جزو دریافت

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ سیب میں پہلے سے ہی معلوم ایک مرکب کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ امراضِ قلب کو روکنے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔اس کیمیائی مرکب (کمپاؤنڈ) کا نام فلے وَن تھری او ایل ایس ہے جو انگور، سیب، بیریوں اور سیاہ چائے میں بھی پایا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیب میں کسی وٹامن کی بجائے ایک مرکب کی اہمیت سامنے آئی ہے۔ تاہم اس پر مزید تحقیق جاری ہے اور اسے استعمال کی رہنما حدود پر غور کیا جارہا ہے۔

برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر گنٹر کُنلے نے بتایا کہ روزانہ 400 سے 600 ملی گرام فلے ون تھری او ایل ایس کھانے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے جو چائے کے کئی کپ کے برابر ہے۔ تاہم یہ سیب جامنی اور سرخ بیریوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ گہری رنگت والی چاکلیٹ میں بھی یہ عام پایا جاتا ہے۔

ماہرین نے مرکب کی خوراک بہت تحقیق کے بعد جاری کی ہے جس کے لیے 157 طبی آزمائشوں اور 15 مطالعوں کو شامل کیا گیا ہے۔ تمام سروے بتاتے ہیں کہ فلے وین تھری او ایل ایس دل کی حفاظت کرتا ہے اور خون کا بہاؤ بڑھانے کے علاوہ کولیسٹرول اور شکر کو بھی قابو میں رکھتا ہے۔ تاہم مختلف افراد پر اس کے مختلف اثرات ہوسکتے ہیں۔

ماہرین نے کہا ہے کہ بہتر ہے کہ فلے وین تھری او ایل ایس کو غذا سے حاصل کیا جائے کیونکہ اس کی گولیوں اور سپلیمنٹ سے کئی مسائل سامنے آئے ہیں۔ اگر اس کی خوراک بڑھ جائے تو جگر متاثر ہوسکتا ہے اور ہاضمے کی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔

سعودی عرب سمیت کئی غیر ملکی حکومتوں کو امریکی فوج کے 500 اہلکاروں کی خدمات حاصل

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) : 2016 سے 15 ریٹائرڈ امریکی جنرلز اور ایڈمرلز سعودی وزارت دفاع کے لیے بطور مشیر خدمات سرانجام دے چکے ہیں، یہ اُن 500 سے زائد ریٹائرڈ امریکی فوجی اہلکاروں میں شامل ہیں جنہوں نے 2015 سے بیرون ملک حکومتوں سے منافع بخش ملازمتیں حاصل کیں۔

معروف امریکی جریدے‘واشنگٹن پوسٹ’نے رپورٹ کے مطابق ان اہلکاروں میں متعدد جرنیل اور ایڈمرلز بھی شامل ہیں، ان کی خدمات حاصل کرنے والوں میں سے زیادہ تر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی جبر کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔سعودی عرب کے تنخواہ دار امریکی مشیروں میں صدر براک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر ریٹائرڈ میرین جنرل جیمز جونز اور ریٹائرڈ آرمی جنرل کیتھ الیگزینڈر شامل ہیں جنہوں نے براک اوباما اور صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی قیادت کی۔‘واشنگٹن پوسٹ’نے یہ معلومات ’فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ‘ کے تحت حاصل کی ہیں جو میڈیا کو امریکی حکومت سے ایسی معلومات حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔سعودیوں کو بطور مشیر خدمات فراہم کرنے والوں میں ایک ریٹائرڈ فور اسٹار ایئر فورس جنرل اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے سابق کمانڈنگ جنرل شامل ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زیادہ تر ریٹائرڈ امریکی اہلکاروں نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خلیج فارس کی دیگر بادشاہتوں کے لیے سویلین کنٹریکٹرز کے طور پر کام کیا ہے اور ان کی افواج کو ’اپ گریڈ‘ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔امریکی کانگریس ریٹائرڈ فوجیوں کے علاوہ اضافی فوج کے اہلکاروں کو متعلقہ مسلح افواج اور محکمہ خارجہ سے منظوری حاصل کرنے کی صورت میں غیر ملکی حکومتوں کے لیے کام کرنے کی اجازت دیتی ہے، تاہم امریکی حکومت ان بھرتیوں کو خفیہ رکھتی ہے۔

یہ معلومات حاصل کرنے کے لیے ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے امریکی فوج، فضائیہ، بحریہ، میرین کور اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے خلاف ’فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ‘ کے تحت وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا۔2 برس کی قانونی جنگ کے بعد ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے 4 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات حاصل کیں جن میں تقریباً 450 ریٹائرڈ فوجیوں، ملاح، ایئر مین اور میرینز کی کیس فائلیں شامل ہیں۔

دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ غیر ملکی حکومتیں امریکی فوجی اہلکاروں کی خدمات کے عوض بہت زیادہ ادائیگی کرتی ہیں، تنخواہ اور مراعات کا پیکج 6 اور بعض اوقات 7 کے ہندسے تک پہنچ جاتا ہے ۔دوران ملازمت فور اسٹار جرنیل بنیادی تنخواہ کی مد میں سالانہ 2 لاکھ 3 ہزار 698 ڈالر کماتے ہیں، ستمبر میں یو ایس ڈسٹرکٹ جج امیت پی مہتا نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے حق میں فیصلہ سنایا اور حکومت کو تنخواہ پیکجز اور دیگر مواد کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ ایک ریٹائرڈ آرمی لیفٹیننٹ جنرل مائیکل فلن (جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں) نے فوج سے ریٹائر ہونے کے ایک سال بعد 2015 میں روسی اور ترکی سے 4 لاکھ 49 ہزار 807 ڈالرز حاصل کیے، انہوں نے 2012 سے 2014 تک ڈائریکٹر ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔ایک اور امریکی جنرل کیتھ الیگزینڈر ہیں جنہوں نے سعودی حکومت کے سائبر سیکیورٹی ایڈوائزر کے طور پر کام کیا، وہ مارچ 2014 میں فوج سے ریٹائر ہوئے تھے۔

کارل ایکن بیری، ریٹائرڈ تھری اسٹار آرمی جنرل ہیں جنہوں نے افغانستان میں امریکی اور نیٹو فوجیوں کی کمانڈ کی اور بعد میں کابل میں امریکی سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں، وہ 2021 سے سعودی وزارت دفاع کے سینیئر مشیر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بعض امریکی جرنیل برے رویے کے سبب امریکی فوج سے جبری ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمت کے لیے سعودی عرب چلے گئے۔

روس یوکرین جنگ، معاشی بحران سے خطے میں 40 لاکھ بچے غربت کا شکار ہوگئے، یونیسیف

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) : اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف) نے کہا ہے کہ روس کی یوکرین پر غیر قانونی حملے کے بعد معاشی بحران کی وجہ سے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے 40 لاکھ بچے غربت کی زندگی کا شکار ہوگئے جبکہ تعداد میں سال بہ سال میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے دوران بچے معاشی تباہی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔یونیسیف کی 22 ممالک کے اعدادوشمار پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’دونوں ممالک کے درمیان جنگ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے جو 2021 کے مقابلے میں 19فیصد اضافہ ہے‘۔رپورٹ کے مطابق خطے میں جنگ اور حملوں سے متاثر ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد یوکرین اور روس میں ہے۔یونیسیف کے مطابق یوکرین میں جنگ کی وجہ سے روس میں متاثرہ بچوں کی تعداد تین چوتھائی تک پہنچ گئی جہاں اضافی 28 لاکھ بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین دوسرے نمبر پر ہے جہاں 5 لاکھ اضافی بچے غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، اسی طرح رومانیہ میں بھی ایک لاکھ 10 ہزار بچے غربت کا شکار ہیں۔یورپ اور وسطی ایشیا میں یونیسیف کی ریجنل ڈائریکٹر افشاں خان کا کہنا ہے کہ ’وحشت ناک جنگ کی وجہ سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، اگر ہم نے ان بچوں اور خاندانوں کی مدد نہیں کی تو یہ تعلیم سے محروم ہوجائیں گے، ان کا مستقبل ختم ہوجائے گا اور کئی بچے زندگی سے محروم ہوجائیں گے۔یونیسیف نے مزید کہا کہ ایک خاندان جتنا زیادہ غریب ہوگا اس کی آمدنی خوراک اور فیول میں زیادہ خرچ ہوگی، جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو بہتر صحت اور بہتر تعلیم فراہم نہیں کرسکے گا، مزید کہا گیا کہ بچے تشدد اور استحصال کا بھی شکار ہیں۔رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے یونیسف نے مزید کہا کہ معاشی بحران میں اگر اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو اضافی 4 ہزار 500 بچوں کی پہلی سالگرہ سے قبل ہی اموات کا خدشہ ہے، دوسری جانب رواں سال ایک لاکھ 17 ہزار بچے اسکول جانے سے محروم ہوسکتے ہیں۔

گرمی اور خشک سالی سے 200 سال پرانا درخت پھٹ پڑا

اوریگون: عالمی حدت اور خشک سالی کا ایک اور خوفناک نتیجہ امریکا میں اس وقت سامنے آیا کہ جب ایک 200 سالہ درخت مسلسل گرمی اور حدت کے باعث چٹخ گیا جسے درخت کا پھٹنا کہا جاسکتا ہے۔پورٹ لینڈ میں مسلسل سات روز سے ہیٹ ویو کا راج تھا اور درجہ حرارت 95 درجے فارن ہائٹ (35 درجے سینٹی گریڈ) رہا اور ایسٹ مورلینڈ کے علاقے میں خشک سالی بھی شدید تھی جس کی وجہ سے 200 سال قدیم شاہ بلوط کا درخت خشکی سے پھٹ پڑا اور بجلی کے تار متاثر ہونے سے بجلی کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔درخت سے شاخ کا ایک موٹا ٹکڑا گرگیا جس کا وزن 30 ہزار پونڈ بتایا جارہا ہے۔ تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی زخمی ہوا ہے۔ تاہم لوگ حیران ہیں کیونکہ یہ ایک تندرست درخت تھا اور تاریخی اہمیت کی بنا پر اس کا خیال بھی رکھا جارہا تھا۔