معروف اور معتبر نیوز ایجنسی کشمیر میڈیا سروس www.kmsnews.orgکی رپورٹ نیچے دیکھ کر کوئی بھی ذی حس اور ذی شعور شخص یہ تصور بھی نہیںکر سکتا ،کہ دنیا کے کسی خطے میں ایک قابض ملک کی طرف سے آزادی مانگنے کی پاداش میں معصوم لوگوں پر جو ظلم و جبر پچھلے 75برس سے بالعموم اور 34برسوں سے مسلسل ڈھایا جارہا ہے اس کو ماضی سمجھ کے بھلایا بھی جا سکتا ہے۔لیکن پچھلے دنوں دو معروف پاکستانی صحافیوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں جو انکشافات کئے ،اس سے مجبور و محکوم لیکن حریت پسند کشمیری قوم نہ صرف حیران ہوئی بلکہ ان کے جذبات کو بے انتہا ٹھیس پہنچی۔معروف صحافیوں کے ان انکشافات کے تقریباََ تین دن بعد آئی ایس پی آر کی طرف سے وضاحت آئی کہ مذکورہ صحافیوں نے سیاق و سباق سے ہٹ کر ایک سابق سپہ سالار کی گفتگو کو پیش کیا ہے۔نہ صرف آئی ایس پی آر کے ترجمان بلکہ پاکستانی افواج کے موجودہ سپہ سالار نے بھی قابض ملک کے ارباب اختیار اور ان کی افواج کو للکارتے ہوئے کہا کہ” جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے ۔کشمیری عوام کی رائے کا احترام کئے بغیر اس خطے میں امن نہیں آسکتا۔تحریک آزادی کشمیر کی سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رہے گی” ۔تصدیق یا تردید کے چکر میں پڑے بغیر کشمیری عوام چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں موجود ہیں دونوں ممالک(بھارت ،پاکستان) اور عالمی برادری پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اپنا ماضی بھول نہیں سکتے ۔ہم اپنے حال اور مستقبل کے حوالے سے واقعی سخت آزمائشوں میں گھرے ہوئے ہیں لیکن دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ بہت ہی کمزور لیکن مضبوط اور استقامت کے ساتھ مقابلہ کرنے والوں نے وقت کے فرعونوں اور نمرودوں کی کمر توڑ کے رکھ دی۔یزید ،شمر ،میر جعفر اور میر صادق عبرت کا نشان بن گئے اور امام حسینؑ ،سید احمد شہید بریلویؒ ،ٹیپوؒ اور اس کی نسل اس وقت بھی دلوں پر راج کررہی ہے ۔پاکستانی افواج کے موجودہ سپہ سالار کا بیان قابل تعریف اور بروقت ہے ۔پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے ۔پاکستانی ارباب اختیار کو چائیے کہ جب بھی کشمیر کے حوالے سے کوئی اقدام اٹھانا ہو ،پالیسی مرتب کرنی ہو ،بیانات دینے ہوں تو نیچے دئیے گئے جدول کو سامنے رکھ کر ہر قدم احتیاط سے اٹھانے کی کوشش کی جائے۔واضح رہے کہ اس خطے میں جب تک نہ کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق ،مسئلہ کشمیر کا حل نکالا جائیگا ،تب تک امن و ترقی کے سہانے خواب دیکھنا،احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے ۔
یکم جنوری 1989 ۔۔۔۔ مارچ2023 |
کل شہادتیں: | 96,183 |
زیر حراست شہادتیں: | 7,292 |
معصوم شہری گرفتار: | 165,680 |
تعمیرات خاکستر: | 110,498 |
ؑعورتیں جو بیوہ ہوئیں | 22,959 |
بچے جو یتیم ہوئے: | 1,07,901 |
خواتین جن کی اجتماعی بے حرمتی کی گئی: | 11,256 |
5اگست2019۔۔۔31مارچ2023 |
کل شہادتیں: | 750 |
زیادتیوں اور فائرنگ کے واقعات میں زخمی: | 2,354 |
معصوم شہری گرفتار: | 18,811 |
تعمیرات خاکستر: | 1,104 |
عورتیں جو بیوہ ہوئیں: | 51 |
خواتین جن کی اجتماعی بے حرمتی کی گئی | 126 |