ہے جرم ضعیفی کی سزامرگِ مفاجات

محمد احسان مہر

دنیااپنی کشادگی اورتمام وسعتوںکے باوجودجس طرح مسلمانوں کے لئے بالعموم کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے بالخصوص تنگ کردی گئی ہے۔۔۔ عالم اسلام آخر کب تک اس سے آنکھیں بند رکھ سکتا ہے ۔غزہ میں جنگ بندی کی کوششیںکارگر ثابت کیوں نہیںرہیں یہ اسرائیلی ہٹ دھرمی ہے یا امریکی سیاست؟دوسری جانب بھارت کامقبوضہ ریاست جموںو کشمیر میں آرٹیکل 370ء کے بعدکشمیریوں کی نمائندہ حریت قیادت کی نظر بندی کے دوران الیکشن کاڈھونگ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی آنکھوںمیںدھو ل جھونکنے کے مترادف ہے۔مسئلہ کشمیرکا اہم فریق ہونے کی حیثیت سے جس طرح پاکستانی اپنے قومی تہوار گرم جوشی سے مناتے ہیںکاش وہ ان تہواروںسے کچھ سیکھتے ۔۔زندہ قوموںکے لئے تہوارمہمیزثابت ہوتے ہیںجس سے زندگی میںنئی روح اورمسائل کے حل کے لئے نئی سوچ بیدارہوتی ہے،سیاسی اورسفارتی اہداف کے لئے نئی راہیںتلاش کی جاتی ہیں،لیکن جس قوم کی آنکھیںدشمن کے تازیانے سے بھی نہ کھلیں اُسے اپنے تہواروںسے کیا نسبت ۔۔۔۔؟23مارچ 1940ء میںجب قرارداد پاکستان منظورہوئی ذراسوچئے !!وہ کون سا عظیم مقصد تھا جس نے پاک و ہند کے مسلمانوںکوقائداعظم کی سیاسی قیادت میںمتحد ہوکر انگریزوںکے ساتھ ساتھ ہندئوںسے بھی آزادی کا راستہ دکھایا ۔آج وہی قوم عاقبت ناادیش سیاستدانوںکی سازشوںاورریشہ دوائیوںکی وجہ سے اضطراب کا شکارہے۔اورقوم کے نام نہادرہنما (سیاستدان)ذاتی مفادات اوراقتدارکی ہوس میںمحلاتی سازشوں میںمصروف ہیں۔14اگست 1947 ء میں پاکستان ایک آزاد اورخودمختاراسلامی ریاست کے طورپردنیا کے نقشے پر نمودارہواجس کی خوشی میںہرسال سرکاری اورنجی سطح پر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے،لاکھوںجانوںکی قربانیوںاورہجرت کی مشکلات کاتصور کر کے روح کانپ اٹھتی ہے،لیکن!!ہم شہداء پاکستان ا ور قیام پاکستان کے مقاصد بھول کر اپنی الگ ہی دنیا میںبنانے میںمصروف ہیں ،6ستمبر 1965ء جس دن پاکستان نے اپنے سب سے بڑے اورمکار دشمن بھارت کو ناکوںچنے چبوائے اوررات کی تاریکی میںحملہ آور ہونے والے دشمن کو دن کے اُجالے میں اپناجنگی سازوسامان چھوڑ کر واپس بھاگنے پر مجبور کیا ،ہم بڑی شان و شوکت سے یہ تہوارمناتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیںکہ کوئی بھی ریاست عوامی مدد وحمایت کے بغیر کسی چیلنج پر قابو نہیں پا سکتی۔

28مئی1998ء اس دن پاکستان نے دنیا کی واحد اسلامی ایٹمی طاقت بننے کا اعزازحاصل کیا،اورلاکھوں مظلوم مسلمانوں باالخصوص کشمیر و فلسطین کے مسلمانوںکواپنے مسائل کے حل کے لئے تائیدوحمایت کی اُمیدحاصل ہوئی ،لیکن افسوس !!اسلامی مملکت پاکستان کی ایٹمی صلاحیت بھی شریف آدمی کے بچے کے ہاتھ میں پستول ثابت ہوئی ،جسے چوہدری برداشت کرے نا پولیس،،، اورصورت حال یہ ہے کہ ہم اسی طاقت کے نشے میں زبان حال سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کسی کا ڈر نہیں اور نہ کسی کی فکر،،،،غرض اسلامی اقداراورہماری تہذیب و ثقافت سے جڑاہر تہوار ہمیںملی وقومی یکجہتی کا درس دیتا ہے ہمیںسیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان تہوار وںکی گہرائی میںدیکھنے کی ضرورت ہے یقینی طور پر یہی قومی اور بین الاقوامی مسائل کے حل کے لئے سیاسی اور سفارتی ترجیحات متعین کرنے میں مددملے گی،ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی مفادکے لئے ذاتی مفادات اور ترجیحات کوتر ک کیا جا ئے۔۔۔ یاد رکھیں !! مسائل صرف طاقت سے حل نہیںاس کے لئے قوت برداشت ،سیاسی بصیرت اور بالغ نظری بھی ضروری ہے۔

تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات