افغا نستان میں انسانی بحران اور او،آئی،سی کا کردار

OIC meeting in Islamabad

محمد احسان مہر

افغانستان سے امریکی واپسی کے بعد افغان قوم ایک نئے بحران کا سامنا کر رہی ہے،امریکہ اور اس کے اتحادی جب تک افغانستان پر قابض رہے افغانستان کے وسائیل کی بندر بانٹ میں مصروف رہے،اور اس دوران کٹھ پتلی حکمرانوں نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے،اور کسی نے بھی افغان قوم کے بہترمستقبل کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے،20سال جنگ سے متاثرہ افغان قوم کو5ماہ گزرنے کے بعد بھی ضرویات زندگی تک رسائی مشکل نظر آرہی ہے،مخدوش حالات،سرد موسم،اور غذاء کے حصول کے لئے وہ کسی وقت بھی ہمسایہ ممالک کا رخ کر سکتے
ہیں،جبکہ ایسا کرنا کسی طرح بھی آسان نہیں ہو گا۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ دنیا غیر مستحکم افغانستان کی متحمل نہیں ہو سکتی۔یہی وجہ ہے کی پاکستان شروع دن سے ہی افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے کی جانے والی کو ششوں میں پیش پیش رہا ہے، اور اب جب افغانستان شدید مالی مشکلات کا شکار ہے اور امریکہ نے افغانستان کی 9.4ارب ڈالرز کی رقم روک رکھی ہے پاکستان برادر اسلامی ممالک کے پلیٹ فارم او آئی سی کے ذریعے افغانستان کو اس بحران سے نکالنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے،اور یہ بڑی خوش آئیند بات ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے تعاون سے اسلامی ممالک کے وزراء خارجہ کا غیر معمولی اجلاس اسلام آباد میں منعقد کرنے میں کامیاب ہو گیاہے،یقینی طور پر اس اجلاس کے انعقاد سے دنیا میں ایک مثبت اور مضبوط پیغام جائے گا،اور افغان عوام امید اور یقین رکھیں گے کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ تنہا نہیں ہیں،اجلاس کی اہم بات یہ ہے کہ روس، برطانیہ اور امریکی نمائیدوں کو بھی اس میں مدعو کیا گیا تھا،تاکہ حالات کی نزاکت واضح ہو اور افغان عوام کے ساتھ تعاون کو کسی شک کی نظر سے نہ دیکھا جا سکے،برادر اسلامی ممالک نے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کے ساتھ امریکہ پر بھی زور دیا ہے کہ حکومتی اختلافات اپنی جگہ وہ افغان قوم کے لیے افغانستان کی 9.4ارب ڈالرز کی رقم ریلیز کرے تاکہ انسانی بحران سے بچا جا سکے،او،آئی،سی کے اجلاس میں افغانستان کے لیے انسانی ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے، جس پر عمل درآمد کے لیے افغانستان میں بیکنگ سسٹم پر کام کرنے کی فوری اور اشد ضرورت ہے،اس اجلاس میں امت مسلمہ کے دیرینہ حل طلب مسائل،فلسطین اور کشمیر پر ایک موقف کا اظہاربھی کیا گیا اور اس عزم کو دہرایا گیا کہ فلسطینی اور کشمیری بھائیوں کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے، یہاں یہ بات بھی قابل غورہے کہ او،آئی، سی 1969سے قیام کے بعد سے اب تک وہ کردار ادا نہیں کر سکی جس کی اس سے توقع کی جا رہی ہے،دنیا کے 70فیصد وسائل پر قابض مسلم حکمران اپنے ذاتی مفادات اور آسائشوں میں اس قدر مگن ہیں،کہ مجموعی انسانیت تو دور کی بات انہیں اپنی مسلم رعایا ء کن حالات میں زندگی بسر کر رہی ہے نظر نہیں آتی،افغانستان میں انسانی بحران کے حل کے لیے امید اور یقین کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ دعا بھی کرنی چاہیے کی اللہ تعالی مسلم دنیا کو ایسے عادل حکمران عطاء فرمائے کہ انہیں امت مسلمہ کو مصائب وآلام سے نکالنے کا ادراک حاصل ہو،اللہ ہمت و استقامت عطاء فرمائے،آمین۔ ٭٭٭
محمد احسان مہرشیخ پورہ پنجاب کے نوجوان قلمکار ہیں۔

ماہنامہ کشمیر الیوم کے مستقل کالم نگار ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *