تیری جنت کو کیا کس نے بھسم
تم چلے آؤ بہاروں کی قسم
تم ہمیشہ پاس ہی میرے تو ہو
دل کے مہمان خاص ہی تم ہی تو ہو
تیری شہ رگ ہورہی ہے اب ختم
تم چلے آؤ بہاروں کی قسم
چاند تارے قبلہ کعبہ ایک ہے
دل زبان مذہب خدا سب ایک ہے
اک طرف جب ہو رہا ظلم و ستم
تم چلے آؤ بہاروں کی قسم
گلمرگ سونامرگ ناگہ مرگ
دے رہا ہے تجھ کو دُعا ہر برگ
کیا حسیں ہے پانیوں کے پیچ وخم
تم چلے آؤ بہاروں کی قسم
درد کی ہے داستان سُن لو اگر
پھر بھی ہم پیچھے ہٹیں گے نا مگر
سب خبر ہے کررہے ہو کیوں شرم
تم چلے آؤ بہاروں کی قسم
شبیر تانترے(یاسین چارلی)