جموں وکشمیر۔۔۔بھارتی ظلم وبربریت کا استعارہ!!!

عروج آزاد

ہر ملک میں انسانی حقوق کا سب سے زیادہ خیال رکھا جاتا ہے اور اس کو بنیادی درجہ حاصل ہے انسانی حقوق کے لیے عالمی تنظیمیں اپنا کردار ادا کرنے کی بھرپور کوشش کرتی ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر مسلم ممالک کے قابض خطوں میں سے واحد خطہ ہے جس کی حالت گزرتے دنوں کے ساتھ مذید خراب ہو رہی ہے۔جان نہ مال نہ عزت۔۔۔کچھ بھی محفوظ نہیں ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم وجبر کو سہتے ہیں وہ انسان نہیں ہیں؟جہاں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔انسانوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جا رہا ہے۔اگر ہم ذرا غور کریں تو مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کشمیر میں سال 1988ء سے اب تک کی ساری صورتحال کیا ہے اور کشمیریوں پر کتنا زیادہ ظلم وستم کیا گیا اور آے روز کیا جا رہاہے۔ 1988ء سے اب تک مجموعی طور پر 100000سے زائد شہداء نے جام شہادت نوش کیا ہے اور یہ قتل عام کا سلسلہ فاشٹ مودی بے دریغ کیے جا رہا ہے کوئی اس انتہا پسند ظالم کو روکنے والا نہیں۔اگر ہم بات کریں عورتوں کی تو ہر جگہ حقوق نساء کا بھرپور طریقے سے احترام کیا جاتا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کے اوائل سے اب تک تقریباََ 11000سے زائد خواتین کی عصمتوں کو پامال کیا گیا ہے اور موجودہ وقت میں سر عام عورتوں کی عزت نیلام کی جا رہی ہے جس پر انسانیت کا سر شرم سے جھک جاناچاہیے پر افسوس کہ کوئی نہیں جو مقبوضہ کشمیر کی طرف پوری توجہ دے اور ان کو اذیت بھری غلامی سے نجات دلائے۔ بس انسانیت کے ناطے ان پر ہونے والے ظلم کو دیکھ کر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا جاتا ہے جو کہ وقتی طورپر نشر ہوتا ہے اس کے بعد کسی کو کوئی پرواہ نہیں کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے اور کس طرح کا سلوک ان کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔

اس پر ستم یہ کہ 12000سے زائد گمشدگیاں بھی ہو چکی ہیں جن کا کچھ پتا نہیں کہ کہاں گے ہیں یہ لوگ اور زندہ بھی ہیں یا قتل کر دیے گے ہیں۔۔مائیں اپنے بچوں کے راستے دیکھ رہی ہیں کہ ہمارے بچے واپس گھر آئیں گے لیکن افسوس ان کی لاشوں کا بھی کچھ علم نہیں کہ ان کے ساتھ ظالم بھارتیوں نے کیا کیا۔اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں 2000 سے اب تک بھارتی فوج کی طرف سے کی گی کاروائیوں میں 110185 افراد زحمی ہوئے۔4847عورتیں بیوہ ہوئیں۔11560بچے یتیم ہوئے۔11075مکانات اور دوسرے تعمیراتی سٹرکچر کو نقصان پہنچایا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 16 جولائی 2016 کو برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج نے پیلیٹ گنز سے عوام کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی اختیار کی۔اس وقت سے اب تک چھروں سے زخمی افراد کی تعداد تقریباََ 10120 ہے جبکہ 75 کشمیری مکمل طور پر بصارت سے محروم ہوئے اور 1000سے زائدبصارت ضائع ہونے کے قریب ہیں،1800 افراد کی بصارت کو جزوی نقصان پہنچا۔مقبوضہ کشمیر میں اب تک کئی علاقوں میں بھارتی افواج نے کشمیریوں کا قتل عام کیا۔یہ ہے مقبوضہ کشمیر کی درد ناک حالت جس کو پڑھ کر انسان خون کے آنسو روتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی تاریخ دل دہلانے والے خونین قتل عام کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔سوپور،ہندوارہ،کپواڑہ،گاؤکدل ہو یا دیگر دل چیرنے والے واقعات ہوں ہر جگہ بھارت کی قابض افواج نے انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں۔یہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ وہ اتنے بڑے پیمانے پر حقوق کی پامالی اور ظلم و بر بریت کو ذرا برابر بھی نہیں روک سکیں۔ان سارے واقعات پر انسانیت نوحہ کناں ہے۔انشااللہ مقبوضہ کشمیر کو حد سے زیادہ ظلم وجبر برداشت کرنے اور مال ومتاع لوٹانے کے عوض جلد ہی آزادی نصیب ہو گی۔۔ اللہ سے دعا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور تمام قابض مسلم ممالک کو آزادی ملے۔آمین!!!

٭٭٭