یوم تکبیر اور پاکستان

محمد احسان مہر

بات ذرا سخت ہے اس لیے ہضم ہونے میں تھوڑی دیر لگے گی،لیکن سچ یہی ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان اور پاکستانی تنزلی کا شکار ہیں،قومیں عمل سے پہچانی جاتی ہیں لیکن ہم ماضی کی حسین یادوں کے سہارے زندہ رہنے کی کوشش کر رہے ہیں،ماضی کے مسحور کن،دلفریب اور حسین لمحات کا تذکرہ ضرور ہو نا چائیے لیکن ہمیں دیکھنا ہو گاکہ حال اور مستقبل کی آبیاری کون کرے گا،کیا ہمارے اسلاف کی یہی روایات رہی ہیں۔۔۔ہرگز نہیں۔۔۔لیکن ہم یہ ماننے کے لیے آمادہ نظر نہیں آتے،کیونکہ ہمارے حال کی بوسیدہ عمارت کو مستقبل کے محلات بنا کر دکھایا جا رہا ہے،اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اسلام کا قلعہ، ایشین ٹائیگر، دور مار میزائیل سسٹم،عالم اسلام کی پہلی ایٹمی قوت،خود نمائی کی دلدادہ قوم نے خوبصورت اور خوشنماء القابات کے جھومر سے اپنے ماتھے سجا رکھے ہیں اور جسم زخموں سے چھلنی ہیں،طبیب مرہم لگانے کی بجائے لوریاں سنا سنا کر سلانے کی کوشش کر رہے ہیں،ہمارا دشمن گھور نے،غرانے کے بعد ہمیں کاٹنے پر اتر آیا ہے اور ہم آئے دن کوئی نہ کوئی تہوار منا کراسے خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بھارت عالمی برادری کے سامنے پاکستان کی شہ رگ مقبوضہ جموں وکشمیر میں روزانہ نہتے اور معصوم کشمیریوں کی لاشیں گرا رہا ہے، ریاستی سطح پر مذہبی منافرت پیدا کر رہا ہے،بھارتی ریاست کے سرکاری عہدیدار توہین اسلام اور توہین رسالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، بھارت میں مسلمانوں کا جینا مشکل بنا دیا گیا ہے، اور ہم سات دہائیوں سے اپنی شہہ رگ کو عملی طور پر چھڑانے کے لیے ٹھوس اقدامات کے بجائے مذمتی بیانات، احتجاجی مراسلوں اور یوم تکبیر جیسے ایام منا کر اپنی دانست میں قابل فخر کام کر رہے ہیں۔

ایسا نہیں کہ یہاں صلاحیتوں کا فقدان ہے،قوم میں اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افراد موجود ہیں،جو ہر قسم کے حالات سے بھڑ جانے کا حوصلہ رکھتے ہیں لیکن اعلیٰ مقاصدسے صرف نظر کے نتیجے میں ان کی صلاحیتوں کا بھی رخ موڑ دیا گیا ہے،ان کی قابلیت کوجانچنے کے لیے صرف افغانستان کی مثال کافی ہے،کہا جاتا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں برفانی ریچھ کی باچھیں چیر ڈالیں، ( نیٹو) بھیڑیوں کو ان کے سرغنہ سمیت دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا،لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کارنامے اگر آپ کی صلاحیتوں کے مرہون منت ہیں اور 40سالوں میں آپ نے 2بڑی عالمی طاقتوں کو افغانستان سے نکلنے پر مجبور کیا ہے تو 72سالوں سے آپ کی شہ رگ کو بھارت نے کیوں دبوچ رکھا ہے۔۔۔۔؟افغانستان میں افغانوں کی قربانیوں او ر حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آپ مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارتی پنجہ استبداد سے آزاد کرانے کی ذمہ داری سے بری الز مہ نہیں ہو سکتے۔کشمیر کی آزادی میں ہی پاکستان کی بقا ء اور خوشحالی کا راز مضمر ہے ہمیں پوری مستعدی سے سفات کاری کے ذریعے عالمی برادری کو قائل کرنیکی ضرورت ہے کہ وہ بھارت کو اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کے مطابق مسلۂ کشمیر حل کرنے پر آمادہ کرے۔

خوش قسمتی سے پاکستان کے دفاعی ماہرین نے اسے ایک مضبوط اور ناقابل تسخیردفاعی نظام دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اپنا قومی فرض پورا کیا ہے،اب یہ معاشی اور اقتصادی ماہرین اور ارباب اقتدار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھی اپنے حصے کا کام کریں اور قومی ذمہ داری پوری کریں اور پاکستان کو معاشی طور پر خود کفیل بنا کر اسے حقیقی معنوں میں ناقابل تسخیر بنائیں۔