
محمد احسان مہر
کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا موقعہ دینے کا وعدہ بھارت نے عالمی برادری کے سامنے1947میں اقوام متحدہ میں کیا تھا،او ربعد میں آنیوالے بھارتی وزراء اعظم بھی عالمی برادری کے سامنے اپنے اس وعدہ کی پاسداری کا بارہا اعادہ کرتے رہے ،اور عالمی برادری کو اس بات کا یقین دلاتے رہے کہ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں حالات ساز گار ہوتے ہی کشمیریوں کو استصواب رائے موقع دیا جائے گا ،تین آزاد ملکی سرحدوں میں تقسیم مظلوم کشمیریوں نے 4دہائیوں تک خود کو سیاسی طور پر بالغ ثابت کرنے کی جدوجہد میں گزار دئیے، بھارت جس کا اخلاقی اور قانونی طور پر فرض بنتا تھا کہ وہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں حالات سازگار بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا وہ اس دوران مسلم اکثریتی علاقے کو سیاسی اور انتظامی طور پر مسلمانوں کے ہاتھ سے چھیننے کے لیے اپنے پائوں جماتا رہا ،ہندو انتہا پسندوں نے حکومتی سر پرستی میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ،اور لاکھوں کو ہجرت کرنے پر مجبور ۔ صرف جموں میں 20سال کی قلیل مدت میں مسلمانوں کا آبادی کا تناسب 37 فیصد سے کم ہو کر 10فیصد رہ گیا اس طرح پورے کشمیر میں مسلمانوں کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔بھارت سیکولر کا نقاب اوڑھے ہندئو توا کے نظریات کو پروان چڑھانے کے لیے کشمیر میں مسلم اکثریتی تشخص کو اقلیت میں بدلنے کے لیے گھنائونے منصوبے پر عمل پیرا ہے ،بھارت کے لیے یہ سب اتنا آسان نہ تھا اگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو سنجیدگی سے دیکھتی ، مگر افسوس ۔۔مسلمانوں کے معاملے میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے ہمیشہ منفی اور امتیازی رویہ برقراررکھا،اور مسلم حکمرانوں کو عیش و عشرت سے اتنی فرصت کہاں ۔۔؟ کہ وہ تمام تر وسائل کے ہوتے ہوئے امت امت کے رستے ہوئے زخموں کا ادراک کریں۔مسئلہ کشمیر کا اہم فریق پاکستان ، اپنی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کے باوجود کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے میں ناکام رہا ،اور اس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے کئی اہم مواقع ضائع کیے،پاکستان کی ناقص پالیسیوں اور کمزور سفارت کاری کی وجہ سے بھارت نے مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں عالمی قوانین کا مذاق بنا رکھا ہے ،اقوام متحدہ کی قرادادوں کے مطابق بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت کا موقع دینے کا پابند ہے ،لیکن یہاں الٹی ہی گنگا بہہ رہی ہے ،بھارت کشمیری حریت پسندوں کو زندان میں پابند سلاسل کر رہا ہے ،کشمیریوں کو معاشی،سیاسی اور انتظامی طور پیچھے دھکیلنے کے بعد حریت پسند راہنمائوں کی کی زندگیوں سے کھیلنے کے لیے آزاد کھڑا ہے ،آج بزرگ اور جوان حریت پسند بھارتی زندانوں میں ٹارچر کا سامنا کر رہے ہیں اور کتنے آزادی کی امید لیے راہ حق پر چلتے ہوئے مظلومیت اور بے بسی کی حالت میں اللہ کے حضور پہنچے ۔ کشمیر ی حریت پسند وںکو زندان میں ڈال کر بھارت بنیادی انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے،تاریخی، اخلاقی اور قانونی طورپر ریاست جموں و کشمیر کے تینوں حصوں کے شہری (عارضی سرحدوں) کو روندنے اور بھارتی ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کا حق رکھتے ہیں ،اور کشمیریوں کا یہ حق اقوام متحدہ کے چارٹر پر آج بھی موجود ہے کشمیری بھارت کا جارحانہ طرز عمل،عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی مایوس کن کارگردگی دیکھ کر نفرت اور بیزاری کی کیفیت میں بھارت کے خلاف حق خود ارادیت کی تحریک چلا رہے ہیں،اس راہ پر چلتے لاکھوں کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں،ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئیں،ہزاروں افراد لا پتہ ہیں جن کی کوئی خبر نہیں،آج بھی بھارتی زندانوں میں حق خود ارادیت کی آواز بلند کرنے کی پاداش میں ہزاروں کشمیری قید ہیں ،بھارت کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے تمام حربے استعمال کر رہا ہے جب بھارت کے ریاستی ادارے ان کے گھروں ،دکانوں اور باغات کو تباہ کر کے ان کا معاشی استحصال کرنے پر اتر آئیںتو پھر کشمیر کا نوجوان قلم چھوڑ کر بندوق اٹھانے میں ہی عافیت محسوس کرتا ہے ،پھر مقبول بٹ، افضل گورو اور برہان وانی جیسے کئی کردار سامنے آتے ہیں ۔

ظلم کی انہیں زنجیروں کو توڑنے کے لیے امام سید علی گیلانی پیرانہ سالی کے باوجود بھارتی زندانوں کی دیواروں کو اپنی للکار سے دہلاتے رہے ، مگر بے حس وبے ضمیر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم وستم کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا ،بھارت جیلوں میں بند کشمیری حریت پسند راہنمائوں کو بر وقت علاج معالجے کی سہولت دینے بھی انکاری ہے ،حریت راہنماء یا سین ملک سمیت بہت سے اسیران کی صحت کے متعلق تشویش ناک خبریں زیر گردش ہیں ،اسی وجہ سے 10اکتوبر کو الطاف فنتوش نے تہاڑ جیل میںآخری سانس لی،اس سے پہلے 2019میں حریت راہنماء غلام محمد بٹ نے آلہ آباد کی سنٹرل جیل میں ،اور 2022میں ہی اشرف صحرائی نے جموں جیل میں انتہائی بے بسی اور مظلومیت کی حالت میں اللہ کے حضور حاضری دی ،امام سید علی گیلانی بھی بھارتی افواج کی نظر بندی کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے بھارتی زندانوں میں قید حریت پسند کشمیری اپنی زندگی کی سانسیں گن رہے ہیں ،مگر عالمی قوانین بنانے اور اس پر عمل کروانے والی طاقتیں اپنی آنکھیں اور کان بند کر کے کشمیریوں کو سیا سی قیادت سے محروم کرنے کے بھارتی منصوبے کا ساتھ دے کر خطے کو مذید سنگین حالات کی طرف دھکیل رہی ہیں ۔