اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے

حکم ہوا’’ اے زمین، اپنا سارا پانی نِگل جا اور اے آسمان ، رک جا‘‘۔ چنانچہ پانی زمین میں بیٹھ گیا، فیصلہ چکا دیا گیا، کشتی جودی پر ٹِک گئی، اور کہہ دیا گیا کہ دور ہوئی ظالموں کی قوم!نوحؑ نے اپنے رب کو پکارا۔ کہا’’ اے ربّ، میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب حاکموں سے بڑا اور بہتر حاکم ہے‘‘۔ جواب میں ارشاد ہوا ’’اے نوحؑ ، وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے، وہ تو ایک بگڑا ہوا کام ہے، لہٰذا تو اس بات کی مجھ سے درخواست نہ کر جس کی حقیقت تو نہیں جانتا، میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو جاہلوں کی طرح نہ بنا لے ‘‘۔ نوح نے فوراً عرض کیا اے میرے ربّ، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ چیز تجھ سے مانگوں جس کا مجھے علم نہیں ۔ اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور رحم نہ فرمایا تو میں برباد ہو جاؤں گا‘‘۔ حکم ہو ’’اے نوح ؑاتر جا ، ہماری طرف سے سلامتی اور برکتیں ہیں تجھ پر اور ان گروہوں پر جو تیرے ساتھ ہیں، اور کچھ گروہ ایسے بھی ہیں جن کو ہم کچھ مدّت سامانِ زندگی بخشیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا‘‘۔ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ، یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کر رہے ہیں ۔ اس سے پہلے نہ تم ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم ۔ پس صبر کرو، انجام کار متقیوں ہی کے حق میںہے ۔اورر عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا ۔ اس نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، اللہ کی بندگی کرو ، تمہارا کوئی خدا اس کے سوا نہیں ہے ۔ تم نے محض جھوٹ گھڑ رکھے ہیں ۔اے برادرانِ قوم، اس کام پر میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا اجر تو اس کے ذمّہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے، کیا تم عقل سے ذرا کام نہیں لیتے؟ اور اے میری قوم کے لوگو، اپنے رب سے معافی چاہو، پھر اس کی طرف پلٹو، وہ تم پر آسمان کے دہانے کھول دے گا اور تمہاری موجودہ قوت پر مزید قوت کا اضافہ کرے گا ۔ مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرو ‘‘۔

سورہ ہود آیت نمبر 44تا52 تفہیم القرآن سیدابوالاعلیٰ مودودی ؒ

گناہوں میں سب سے بڑاگناہ !!!

حضرت ابوبکر ؓ سے روایت ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں‘‘۔ہم نے کہا :کیوں نہیں ،اے اللہ کے رسول !آپ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ،والدین کی نافرمانی کرنا۔‘‘اور آپ ﷺ ٹیک لگائے ہوئے تھے کہ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے اور فرمایا:’’سنو!اور جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی ۔‘‘چنانچہ آپ برابر یہ بات دہراتے رہے ،یہاں تک کہ ہم نے کہا :کاش ! آپ خاموشی اختیار فرمالیں۔

(بخاری)

فائدہ:اس سے واضح ہے کہ جھوٹی گواہی کتنا بڑا جرم ہے ۔لیکن بدقسمتی سے نام نہاد مسلمانوں میں دیگر کبیرہ گناہوں کی طرح اس کا ارتکاب بھی عام ہے ۔

اللہ کے نزدیک پسندیدہ عمل !!!

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’جو شخص استغفار کی پابندی کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہرتنگی سے نکلنے کا راستہ بتا دیتا اور ہر غم سے اسے نجات عطا کرتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔

(ابو داود)

فوائد و مسائل :توبہ و استغفار سے بندے کا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ قائم ہوتا ہے ،اس لیے یہ بہت پسندیدہ عمل ہے ۔اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو گناہ کرکے اس پر اڑتے نہیں ہیں بلکہ توبہ و استغفار کا اہتمام کرتے ہیں اور اللہ کی بارگاہ میں گڑگڑاتے ہیں۔