سردیوں کی سوغات، سبز لہسن کے چند حیران کُن فوائد
کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) :موسم سرما کے آتے ہی جہاں یہ موسم خشک میوہ جات کی سوغات اپنے ساتھ لاتا ہے وہیں عمدہ اقسام کی سبزیاں بھی سردیوں کے آتے ہی مارکیٹ میں نظر آنے لگتی ہیںان سبزیوں کا استعمال ناصرف ذائقے دار ہوتا ہے بلکہ ہمیں موسمی بیماریوں سے بھی نبرد آزما ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔سبز لہسن کا شمار بھی ان سبزیوں میں ہوتا ہے جو ہمیں سردیوں میں ہی دستیاب ہوتی ہیں، اس کے بے شمار طبی فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
ذیابطیس، کولیسٹرول، بلڈ پریشر

یہ تینوں دائمی بیماریاں جو پروان چڑھنے میں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہیں وہیں یہ نت نئی بیماریوں کو بھی دعوت دیتی ہیں اور خاموش قاتل کی طرح جسم کو کمزور کرنا شروع کر دیتی ہے۔ماہرین کے مطابق سبز لہسن میں یہ خوبی ہے کہ وہ بلڈ پریشر کو نارمل کرنے اور خراب کولیسٹرول کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ خون میں گلوکوز کی مقدار کو بھی کم کرنے میں انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔
قوت مدافعت
ہرے لہسن میں موجود ایک خاص قسم کا سلفر جسے Allicin کہا جاتا ہے، قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے اور موسمی بیماریوں سے لڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔اس لیے موسم سرما میں جب نزلہ زکام اور کھانسی وغیرہ سر اُٹھانا شروع کریں تو سبز لہسن کو اپنی خوراک کا حصہ لازمی بنائیں تاکہ ڈاکٹر کے پاس جانے سے بچ سکیں۔
قُدرتی اینٹی بائیوٹک
ہرا لہسن قُدرتی اینٹی بائیوٹک خوبیوں کا حامل ہے اور ایک ایسی سبزی ہے جس میں اینٹی بیکٹریل اور غیر سوزشی خوبیاں بھی شامل ہیں جو بے شمار تکلیف دہ بیماریوں، جن میں جوڑوں کا درد، اعضا کی سوزش، انفیکشن، سانس کی بیماریاں وغیرہ،کو،جسم میں سر نہیں اُٹھانے دیتیں۔
امراض قلب
سبز لہسن جہاں ذیابطیس، کولیسٹرال اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کر کے ان بیماریوں سے دل کو متاثر نہیں ہونے دیتا وہاں اس سبزی میں پولی سلفائیڈ اور میگنیز جیسے منرل کی موجودگی اسے دل کے لیے انتہائی مفید بنا دیتی ہے اور اس سبزی کا روزانہ استعمال دل کی بیماریوں سے چھٹکارے کا باعث بنتا ہے۔
دماغ میں خون کی گردش
یہ سبزی خون کی روانی کو بہتر بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی خاص طور پر یہ دماغ میں خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے جس سے دماغ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے اس میں شامل اینٹی آکسائیڈینٹس یاداشت کو بہتر بناتے ہیں، لہسن کھانے والوں کا دماغ دیگر افراد کی نسبت زیادہ بہتر انداز میں کام کرتا ہے۔
ایرانی نوجوان دنیا کا سب سے پست قامت شخص قرار
کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) :ایران کے 20 سالہ شخص نے دنیا کے پست قامت شخص کا گینیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔گینیز ورلڈ ریکارڈز کی جانب سے ایران کے صوبے مغربی آزربائیجان کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والے افشین اسماعیل غدرزادے کا قد 2 فِٹ اور 1.6 انچز ہونے کی تصدیق کردی گئی۔افشین اسماعیل کے والدین نے بتایا کہ جب افشین پیدا ہوئے تو ان کا وزن صرف 680گرام تھا جبکہ اب ان کا وزن 6.4 کلو گرام ہے۔افشین اسماعیل نے اپنے قد کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ’میں جانتا ہوں دنیا کا سب سے بلند قامت شخص کون ہے۔ میں شاید ان کی ہتھیلی میں سما جاؤں۔افشین، جو اپنے پست قد کی وجہ سے روزگار کے حصول میں مشکلات کا شکار ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ پُر امید ہیں کہ ان کی مشہوری ان کو اپنے خاندان کو سہارا دینے میں مدد دے گی۔اس سے قبل یہ ریکارڈ کولمبیا کے 36 سالہ ایڈورڈ ’نِینو‘ ہرنینڈز کے پاس تھا۔

صرف 33 سیکنڈ میں دنیا کی تیز ترین 10 مرچیں کھانے کا نیا ریکارڈ قائم
کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) :کیلیفورنیا کے ایک شخص نے غیرمعمولی ہمت دکھاتے ہوئے دنیا کی تیز ترین دس ایسی مرچیں کھائی ہیں جو عام افراد ایک مرچ بھی حلق سے نہیں اتار سکتے۔ کیرولینا ریپر نامی مرچ زبان پر رکھنا بھی محال ہے کیونکہ اس کے غیرمعمولی کیمیکل منہ میں ہولناک جلن پیدا کرتے ہیں۔یہ ریکارڈ سان ڈیاگو میں بنایا گیا ہے جب گریگری فوسٹر نے صرف 33.15 سیکنڈ میں دنیا کی دس تیزترین مرچیں چٹ کرڈالیں اور کھڑے رہے۔ آٹھ ماہ قبل انہوں نے 8.72 سیکنڈ میں ایسی ہی تین مرچیں کھائی تھیں جس پر ایک ریکارڈ اپنے نام کیا تھا۔کیرولینا ریپر نامی ایک مرچ کی شدت کا اندازہ یوں لگائیں کہ اس میں 1,641,183 اسکوویل ہیٹ یونٹ ہوتے ہیں جو اس کی تیزی اور ترشی کو ظاہرکرتے ہیں۔ عام جلیپانو مرچ کی شدت عام طور پر 2 سے 8 ہزار یونٹ تک ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا ایک ٹکڑا بھی 30 سیکنڈ تک زبان پر نہیں رکھا جاسکتا۔ عام افراد اسے کھانے کے بعد گرسکتے ہیں، قے کرتے ہیں اور جلن سے رونے لگتے ہیں۔

روشنی اور آواز سے الزائیمر کا مرض کم کرنے میں کامیابی

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) :الزائیمر کا مرض اس وقت دنیا بھر کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے جس کے علاج کی ایک غیر روایتی راہ سامنے آئی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ روشنی اور آواز کے ذریعے اس تکلیف دہ بیماری کی شدت کم کی جاسکتی ہے اور اس میں بہت فوائد حاصل ہوئے ہیں۔پبلک لائبریری آف سائنس ون میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ابتدائی تجربات میں یہ تھراپی مفید ثابت ہوئی ہے۔ تاہم ابھی کچھ مریضوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے۔ میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے پروفیسر لائی ہوئے سائی اور ان کے ساتھیوں نے سات برس تک اس پر تحقیق کی ہے۔ دماغ میں بننے والے مضر پروٹین الزائیمر کی وجہ بنتے ہیں۔ ماہرین نے چوہوں پر خاص روشنی کے جھماکے ڈالے اور کچھ آوازیں سنائیں تو مضر پروٹین کم ہونے لگے۔ مسلسل غور سے معلوم ہوا کہ 40 ہرٹز کی روشنی جادوئی خواص رکھتی ہے اور علاج کے لیے موزوں قرار پائی۔چوہوں کے بعد اس تھراپی کو اسپتال میں 43 مریضوں پر آزمایا جسے گیما ای این ٹرینمنٹ یوزنگ سینسری سیمولیشن (جینس) کا نام دیا یعنی ان پر مختصر وقفے کے لیے روشنی ڈالی گئی اور آوازیں سنائی گئیں جبکہ اس دوران ای ای جی سے دماغ کو نوٹ کیا جاتا رہا۔ لیکن اس میں تندرست افراد کے ساتھ ساتھ الزائیمر اور مرگی کے مریض بھی شامل تھے۔ معلوم ہوا کہ دماغ کے بہت سے حصے 40 ہرٹز کی فریکوئنسی کے ساتھ ہم آہنگ ہوجاتے ہیں۔مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس فریکوئنسی کی روشنی اور آواز بہت اہم ہے کیونکہ وہ نہ صرف حسیاتی مقامات کو سرگرم کر رہی ہے بلکہ ایمگڈالا، ہیپوکیمپس اور انسیولہ کو بھی جگاتی ہے۔دوسرے تجربے میں 15 ایسے لوگ شامل تھے جنہیں ابتدائی درجے کی الزائیمر لاحق تھی۔ انہیں ایک آلہ دے کر کہا گیا کہ وہ اسے گھر لے جائیں اور ایک گھنٹے روزانہ استعمال کریں۔ اس آلے میں 40 ہرٹز روشنی خارج کرنے والی ایل ای ڈی اور اور اس کے ساتھ آواز خارج کرنے والا آئی پیڈ ٹیبلٹ اور اسپیکر لگا تھا۔ مریضوں نے آئی پیڈ پر ویڈیو دیکھی اور اس دوران ایل ای ڈی جھماکوں سے روشن ہوتی رہی۔ تین ماہ کے بعد جن افراد نے 40 ہرٹز کی روشنی اور آواز سنی تھی ان کے مرض میں واضح فرق سامنے آیا۔ اس کے بعد یادداشتی ٹیسٹ اور دوسری اشیا سے ان کی مزید آزمائش کی گئی۔ایسے مریض قدرے مطمئن اور پرسکون نیند لینے لگے، یہاں تک کہ ان کی روزمرہ کارکردگی بھی بہتر ہونے لگی۔ اگلے مرحلے پر مریضوں کی ایک بڑی تعداد پر اسے آزمایا جائے گا۔
خشک ہوتی لکڑی سے بجلی حاصل کرنے میں کامیابی
کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) :سویڈن کے انجینیئروں نے پودوں اور درختوں کی فطری کیفیت کو اس طرح بڑھایا ہے کہ درخت میں نمی اور خشک ہونے کے قدرتی چکر سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

کے ٹی ایچ رائل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے مطابق لکڑی میں نمی اور خشکی کا عمل ’ٹرانسپائریشن‘ کہلاتا ہے جو تمام پودوں اور درختوں میں ہوتا ہے۔ جب پودوں کا پانی بخارات بن کر اڑتا ہے تو اس سے حیاتی بجلی (بایوالیکٹرسٹی) پیدا ہوتی ہے۔تاہم بجلی کی اس خفیف مقدار کو بڑھانے کے لیے لکڑی کے خلیات کی ری انجینیئرنگ کی گئی ہے جس میں سوڈیئم ہائیڈروآکسائڈ استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح لکڑی کے سیلز (خلیات) کو بہت نفوذپذیر، زیادہ وسیع بنایا گیا ہے تاکہ پانی اس میں زیادہ جاسکے اور نکل سکے۔یعنی پانی کی آمدورفت جتنی بڑھے گی اس فرق سے بننے والی بجلی اتنی ہی زیادہ ہوگی اس کے لیے لکڑی کی پی ایچ سطح میں بھی ردوبدل کیا گیا۔ انجینیئر یوآن یوآن لائی نے بتایا کہ ہم نے معمول کی اور پھر تبدیل شدہ لکڑی کے سطح، خلیات، پانی کے گزرنے جیسے تمام عوامل کا جائزہ لیا ہے۔ اس طرح لکڑی ایک وولٹ فی مربع سینٹی میٹر تک بجلی خارج کرتی ہے جو درمیان میں ضائع ہوکر بھی ہم تک 1.35 مائیکروواٹ تک پہنچتا ہے۔ایک تجربے میں لکڑی نے دو سے تین گھنٹے تک بجلی فراہم کی جس کے لیے دس مرتبہ پانی کم اور زیادہ کیا گیا پھر یوں ہوا کہ بجلی کی مقدار کم ہوننے لگی۔ تاہم اس سے ایل ای ڈی اور کیلکیولیٹر جیسے چھوٹے آلات چلائے جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی لیپٹ ٹاپ چلانا ہے تو اس کے لیے لکڑی کا رقبہ ایک مربع میٹر تک بڑھانا ہوگا جو ایک سینٹی میٹر تک موٹا بھی ہو۔ تاہم اس کے لیے دو لیٹر پانی درکار ہوگا۔
اسرائیل میں 7 ہزار سال قدیم پاکستانی کپاس دریافت ہوئی،ماہرین آثارِ قدیمہ

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) :آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے اسرائیل کے ایک چھوٹے اور ویران گائوں میں پاکستان کی 7200 سال پرانی کپاس کی باقیات دریافت کی ہیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اس گائوں سے ملنے والی کپاس نیلے اور دیگر رنگوں کی ہے جبکہ اس گاوں میں دیگر قدیم کھنڈرات بھی موجود ہیں۔ اس حوالے سے امریکی اور اسرائیل کی یونیورسٹی نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ یہ کپاس پاکستان سے اسرائیل تجارت کے ذریعے پہنچی۔اسرائیلی یونیورسٹی اور اس تحقیق کے ایک مصنف نے کہا ہے کہ میرے خیال میں یہ کپاس مقامی نہیں ہے کیونکہ یہ صرف گرم ماحول اور بہت زیادہ پانی کے ساتھ اگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ اسرائیل میں پائی جانے والی کپاس کا تعلق پاکستان سے ہے۔ رپورٹس کے مطابق تحقیق کے مطالعہ سے مزید پتا چلا ہے کہ روئی کے استعمال کے قدیم ترین آثار بلوچستان کے علاقے مہر گڑھ میں موجود ہیں، جہاں اس کا استعمال تقریبا 7500 سے 8500 سال پہلے ہوتا تھا۔
برطانوی جوڑے نے سائیکل پر دنیا کا چکرلگالیا، گنیز ورلڈ ریکارڈ میں درخواست جمع

کشمیر الیوم( مانیٹرنگ ڈیسک ) : ایک برطانوی جوڑے نے گنیز ورلڈ ریکارڈ میں یہ درخواست جمع کروائی ہے کہ ان کے ناموں کا ڈبل سیٹ و پیڈل والی سائیکل پر سواری کے ذریعے 180 دنوں میں 21 ملکوں سے ہوتے ہوئے 18 ہزار میل طے کر کے دنیا کا چکر لگانے کے حوالے سے بطور عالمی ریکارڈ اندراج کیا جائے۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے لورا میسی اور ان کے شوہر اسٹیو میسی یکم دسمبر کو جرمنی کے صدر مقام برلن پہنچے، واضح رہے کہ چھ ماہ قبل ان دونوں نے یہیں سے اپنی یہ منفرد ڈبل پیڈل عالمی سائیکل سواری کا تیز ترین ریکارڈ بنانے کی کوشش کا آغاز کیا تھا۔اس جوڑے کا کہنا تھا کہ انہوں نے دنیا کے گرد چکر لگانے کی اپنی یہ کوشش ڈبل سائیکل سواری(مکسڈ)کے ریکارڈ کو اپنی ہم وطن خواتین سائیکل سوار جوڑی کیٹ ڈکسن اور راز مارسڈن سے زیادہ تیز یعنی کم وقت اور دنوں میں بنانے کے لیے شروع کیا تھا۔دوسری جانب کیٹ ڈکسن اور راز مارسڈن نے یہ ریکارڈ 263 دن، 8 گھنٹے اور سات منٹ میں بنایا تھا، جبکہ لورا اور اسٹیو میسی نے نیا ریکارڈ 180 دنوں میں بنایا ہے۔