صالح نے کہا ’’اے برادرانِ قوم، تم نے کچھ اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا، اور پھر اس نے اپنی رحمت سے بھی مجھ کو نواز دیا تو اس کے بعد اللہ کی پکڑ سے مجھے کون بچائے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں؟ تم میرے کس کام آسکتے ہو سوائے اس کے کہ مجھے اَور زیادہ خسارے میں ڈال دو ۔ اور اے میری قوم کے لوگو، دیکھو یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی ہے ۔ اِسے خدا کی زمین میں چَرنے کے لیے آزاد چھوڑ دو ۔ اس سے ذرا تعّرض نہ کرنا ورنہ کچھ زیادہ دیر نہ گزرے گی کہ تم پر خدا کا عذاب آجائے گا‘‘۔مگر انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا ۔ اس پر صالح نے ان کو خبردار کر دیا کہ ’’بس اب تین دن اپنے گھروں میں اور رہ بس لو ۔ یہ ایسی معیاد ہے جو جھوٹی نہ ثابت ہوگی‘‘۔آخرکار جب ہمارے فیصلے کا وقت آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے صالح کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے ان کو محفوظ رکھا ۔ بے شک تیرا ربّ ہی دراصل طاقتور اور بالادست ہے ۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا تو ایک سخت دھماکے نے ان کو دھر لیا اور وہ اپنی بستیوں میں اس طرح بے حِسّ و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے ،کہ گویا وہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے۔ سنو! ثمود نے اپنے رب سے کفر کیا ۔ سنو! دور پھینک دیے گئے ثمود!اور دیکھو، ابراہیم ؑکے پاس ہمارے فرشتے خوشخبری لیے ہوئے پہنچے۔ کہا تم پر سلام ہو ۔ ابراہیمؑ نے جواب دیا ، تم پر بھی سلام ہو ۔
سورہ ہود آیت نمبر 63تا 69 تفہیم القرآن سیدابوالاعلیٰ مودودی ؒ
اللہ کی رحمت اللہ کے غصے پر غالب!!
رسول اللہ ﷺنے فرمایا ’’ جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو اپنی کتاب ( لوح محفوظ ) میں ، جو اس کے پاس عرش پر موجود ہے ، اس نے لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔‘‘
صحیح بخاری
ایماندار شخص کی نشانی!!!
آنحضرت ﷺنے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے۔
صحیح بخاری
اللہ کے نزدیک نیکی اور برائی کا اجر
رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے ( یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے ) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے ( جتنا کہ اس نے کیا ہے )
صحیح بخاری
اپنے صدقے سے رجوع نہ کرو!!
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا :’’ اپنے صدقے سے رجوع نہ کرو۔‘‘ یعنی کسی کو صدقہ دے کر واپس نہ لو۔
صحیح بخاری