بائیڈن مودی مشترکہ اعلامیہ

بائیڈن مودی مشترکہ اعلامیہ انتہائی گمراہ کن۔امریکی موجودہ قیادت زمینی حقائق کو پس پشت ڈال کر مفادات اور تعصب پر مبنی کردار اداکرکے،مودی رجیم کے انسانیت کش جرائم میں شریک ہونے کا برملا اظہار کررہی ہے۔ان خیالات کا اظہار حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیر مین سید صلاح الدین نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر شاید یہ بھول چکے ہیں کہ یہی وہ نریندر مودی ہیں جن کا 2005میں اس وقت کی امریکی حکومت نے ویزہ منسوخ کرتے ہوئے امریکہ میں ان کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی تھی، نریندر مودی جب گجرات کے وزیراعلیٰ تھے تو2005 میں مسلم کش فسادات کے نتیجے میں ہزاروں افراد مارے گئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ یہ تب کی بات ہے جب نریندر مودی صرف وزیر اعلیٰ تھے۔آج وہ بھارت کے وزیر اعظم ہیں اور آج اقلیتوں پر مظالم میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ انہیں اپنا مذہب تبدیل کرنے کیلئے ہر سطح پر مجبور بھی کیا جارہا ہے۔24جون 2023کو زڈورہ گاوں پلوامہ کی مسجد میں بھارتی فورسز داخل ہوئے اور نمازیوں کو جے شری رام کے نعرے دینے پر مجبور کردیا۔انکار کے نتیجے میں انہیں خوفناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔خود اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ادارے کی طرف سے جاری کئے گئے 2018-2019کے سالانہ رپورٹ میں اقلیتوں کیلئے بھارت کو بد ترین جگہ قرار دیا ہے اور 2022میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کی جانب سے شائع رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور ہندوں کی چھوٹی ذاتوں کے حقوق نہ صرف سلب کیے گئے بلکہ انسانیت سوز سلوک بھی کیا گیا۔ مسلمانوں پر تو ہمیشہ سے ہی بھارت کی جانب سے مظالم ڈھائے گئے مگر اب اس لسٹ میں سکھ، دلت اور عیسائی بھی شامل ہوگئے ہیں۔ بھارت میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے پیروکاروں کے سوا باقی ہندو خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ نے کہا کہ معاملات اب اس سے آگے جاچکے ہیں۔29مئی 2009کوشوپیاں میں آسیہ اور نیلوفر کے قتل و عصمت ریزی کے معاملے میں پوسٹ مارٹم کرنے والے دو ڈاکٹرز ڈاکٹر نگہت شاہین اور ڈاکٹر بلال کو 13سال بعد بھارت کے خلاف سازش رچنے کے الزام میں نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے ان معصوم خواتین کے ساتھ ہوئی زیادتیوں کی صحیح رپورٹ کیوں دی جس سے ان کے سورماوں کی دامن پر داغ لگ گئے۔سید صلاح الدین نے کہا کہ ایک ایسے ملک کا سربراہ جو اقوام متحدہ کی ان قرارداوں کی حمایت کررہا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر ایک متنازء خطہ ہے اور اس کا فیصلہ کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق ہونا چائیے،کس منہ سے جموں و کشمیر کی مقامی مزاحمتی تنظیم حزب المجاہدین کو دھشت گردی سے جوڑ کر،بے اصولی اور دوہرے معیار کا مطاہرہ کرکے،حقایق سے جی چر ارہا ہے۔امیر حزب المجاہدین نے کہا کہ حزب المجاہدین کبھی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہی۔اس تنظیم نے ہمیشہ قابض فورسز کے ساتھ مقابلہ کیا،اور یہ عمل اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق ہے۔ جہاد کونسل کے سربراہ نے سوال کیاکہ اپنی خواہشات کی تکمیل کیلئے امریکی انتظامیہ ایسٹ تیمور کی آزادی،یوکرین کی خود مختاری کیلئے روس کے خلاف متحرک ہوئی لیکن جس متنازء خطے کیلئے اقوام متحدہ کی قرادادیں موجود ہیں اورجن قراردادوں کی خود امریکہ نے ہمیشہ حمایت کی ہے،وہاں جدوجہد آزادی کے کارکنوں اور تنظیموں کو دھشت گرد قرار دینا دہرا معیار نہیں تو پھر کیا ہے۔سید صلاح الدین احمد نے بائیڈن انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ زمینی اور تاریخی حقایق کا ادراک کرتے ہوئے،مقبوضہ ریاست کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرادادوں کی روشنی میں،کشمیری عوام کی رائے کے عین مطابق حل نکانے میں اپنا کردار ادا کرے۔وقتی مصلحت اور جانبدارانہ اور متعصبانہ کردار سے امریکہ کے عالمی وقار کو شدید نقصان پہنچے گا اور پہنچ رہا ہے۔سید صلاح الدین احمد نے۔”پاکستان کے ارباب اقتدار سے بھی دردمندانہ اپیل کی کہ وہ کچھ وقت کے لئے کرسی کی رسہ کشی سے فراغت حاصل کرکے مقبوضہ کشمیر کی انتہائی گھمبیر اور ہوش ربا صورت حال پر اپنی ساری توجہ مرکوز کریں اور معزرت خواہانہ،نیم دلانہ اور مدافعانہ پالسی کے بجائے ایک جارحانہ اور جراتمندانہ سفارتی مہم جوئی اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں کی بھرپور اور ٹھوس مدد کرے جو انکی اخلاقی و آئینی ذمہ داری ہے۔