محمد یاسین چارلی
دنیا میں کم و بیش 50%سے زیادہ لوگوں نے یہ شعر پڑھا یا سنا ہوگا ۔مگر بہت کم لوگ اس صورتحال سے گذر چکے ہونگے 20فروری 2023 کی شام ہمارا ایک ساتھی ایک اندھی گولی کا نشانہ بنا،جو بظاہر اندھی نہیں تھی ۔۔چشم دید گواہوں اور سی سی ٹی وی کیمروں کے مطابق دو قاتل آئے اور مسجد سے آئے ہوئے ہمارے ایک عظیم ساتھی اور قائد امتیاز عالم ؒ کو گولیوں کا نشانہ بناکے فرار ہوگئے۔امتیاز عالمؒ صاحب کلمہ طیبیہ کا ورد کرتے کرتے چند منٹوں کے اندر اندر شہادت سے سرفراز ہوئے ۔ہمارا یہ ساتھی دیوار تھا،چٹان تھا ،پہاڑ تھا ۔جانباز تھا،رفیق تھا،عابد تھا ،عامل تھا،عالم تھا ۔والدین اور اپنے ہم وطنوں کا وفادار تھا۔سب سے بڑھ کر یہ ساتھی تحریک آزادی کشمیر کا وفادار تھا۔ہر دم تیار اور ہر محاز پر کامیابی کے ساتھ جھنڈا گاڑنے والا۔اس لئے یہ دشمن کی آنکھ کا کانٹا اور گلے کی ہڈی تھا۔ دشمن نے ان کی شہادت پرکئی دن تک خوشیاں منائیں اور ہم ابھی تک سوگ کی کیفیت میں ہی روز و شب گزار رہے ہیں ۔ایسا ساتھی تیار ہونے میں بہت وقت لگتا ہے ،جیسا کہ اقبالؒنے کیا خوب ایسے انسانوں کی ترجمانی کی ہے ۔۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پر روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دید ہ ور پیدا
اللہ نے انہیں کامیاب کیا۔ان کی زندگی کا بیشتر حصہ میدان جہاد اور قید و بند میں گذرا۔وہ خوبصورتی سے اپنا سچا موقف پیش کرتا تھا اور بڑے ہی پر سکون انداز میں اپنا مقصد بیان کرتا تھا۔وہ اس تنظیم (حزب المجاہدین) کی ایک دیوار تھا۔ہر مشکل وقت میں مشکل ترین کام کو بڑے ہی آسان اور اور پر سکون انداز میں انجام دیتا تھا۔دراصل شہید امتیازعالم ؒ کو اللہ پر وہی بھروسہ تھا جو ایک مرد مومن کو ہونا چائیے ۔ہمیں داغ مفارقت دے کے وہ چلے گئے لیکن نامکمل کام کو مکمل کرنے کا ہمیں گر بھی سکھا گئے ۔ایک سوال ذہن میں بار بار آرہا ہے کہ ارباب اختیار نے آج تک اس سانحے کا سراغ نہیں لگایا۔شاید لگایا بھی ہو لیکن سر عام اس کا ابھی تک اظہار نہیں ہوا تاہم ہم بخوبی واقف ہیں کہ یہ کام دشمن کا ہے ،وہی دشمن جس سے ہم برسر پیکار ہیں ۔ہاں وقت اس دشمن کے ان مہرے یا مہروں کے چہروں سے ضرور نقاب اتار دے گا جو امتیاز عالم ؒ کو ہم سے جدا کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ان کیلئے دین و دنیا کی رسوائی نوشتہ دیوار پر لکھی ہوئی ہے۔ان شا ء اللہ
انتقال پر ملال
ابو سہیل کرناہ کپواڑہ کی( والدہ محترمہ ) مظفر آباد میں وفات پا گئیں، زبردست خان بڈگام کی (ساس ) ،مقبوضہ کشمیر میں وفات پاگئیں ، دلاور بھائی ڈوڈہ کی ( والدہ محترمہ ) مقبو ضہ کشمیرمیں وفات پاگئیں،خالد پیر بھائی رفیع آباد کی ( جواں سال بیٹی )مظفر آباد میں انتقال کر گئی،اکبر چاچا بانڈی پورہ ( وادی لیپہ ہٹیاں بالا ) میں انتقال گرگئے
اہقاقارئین سے گزارش ہے کہ مرحومین کو اپنے دعائوں میں یاد رکھیں۔