عالمی دہشت گردی

محمد احسان مہر

مقبوضہ ریاست جموںو کشمیرکی مزاحمتی تحریک،حزب المجاہدین کے امیر اور چیر مین متحدہ جہاد کونسل سید صلاح الدین احمدایک طویل عرصہ سے مقبوضہ کشمیر میںغاصبانہ اور جابرانہ بھارتی قبضہ کے خلاف برسر پیکا ر ہیں،بھارت کی ننگی جارحیت اور ریاستی دہشت گردی اور جن مصائب و آلام اور مشکلات کا انہیںسامنا ہے ،یقینی بات ہے ؛ آزاد فضائوں میں سانس لینے والے اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے، یہی وجہ ہے کہ ارض فلسطین(غزہ کی پٹی) میں عالمی دہشت گردوں کی پشت پناہی میں اسرائیلی افواج نے حماس کے مزاحمت کاروں کو سزا دینے کے نام پر جس درندگی اور حیوانیت کے ساتھ دہشت و تباہی پھیلائی ہے ،تن تنہا اسرائیل اس کی کبھی بھی جسارت نہیں کر سکتا، حماس اور اسرائیل کی اس جنگ میں امریکہ اور اس کے اتحادی کھل کراسرائیل کے ساتھ کھڑے نظر آئے،لیکن افسوس اسلامی دنیا کے حکمران دھڑلے سے مذمتی بیانات دینے کے باوجود ،OIC کے پلیٹ فارم سے بھی اسرائیل کے خلاف کوئی (خاطر خواہ )اقدام کرنے کیلئے ایک دوسرے کا منہ دیکھتے ہوئے ہی نظر آئے،اس جنگ میں جس طرح نہتے فلسطینی انتہائی سفاک اور ظالم صہیونی ظلم وبربریت کا سامنا کر رہے ہیں ،57اسلامی ممالک کے وسائل پر قابض حکمرانوں کے کردار پر سوالیہ نشان ہے،اس دوران امت مسلمہ باالخصوص نوجوان جس کرب سے گزررہے ہیں ،ان کے جذبات واحساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے سید صلاح الدین احمد نے بجا طور پر فرمایاکہ جہاد فی سبیل اللہ امت مسلمہ پر واجب ہو چکا ہے۔غزہ میںاسرائیل نے عالمی قوانین کی جس طرح دھجیاں اڑائیں ہیں اس پر پوری دنیا سراپا احتجاج ہے ،اسرائیل نے تمام قانونی،سفارتی اور اخلاقی حدود کوروند کر غزہ میں اقوام متحدہ کے ارکان ،ہسپتالوں ،زخمیوںاور نوزائیدہ بچوں کے ساتھ رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو بھی حملوں کا نشانہ بنایا، گزشتہ چند دہائیوں سے امریکہ اور اس کے حواری جس دہشت ،بربریت اور حیوانیت کے ساتھ عالم اسلا م کو روندتے اورانسانی اقدار کو پامال کرتے ہوئے مسلمانوں کا قتل عام کرنے کی راہ پر نکلے ہیں ،جھوٹے،بے بنیاداور من گھڑت الزامات کے تحت عراق،شام ،افغانستان جیسے ممالک میں عالمی دہشت گردی کے ذریعے انسانیت کا قتل اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاںہوئیں۔اسرائیل نے حماس کے حملہ کو جواز بنا کر غزہ پٹی میں تباہی وبربادی کے جو اثرات چھوڑے ہیں ،اتنی محدود سی پٹی میں اتنے بارود وآہن کی بارش کی جنگی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، اس تباہی وبربادی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود امریکہ (غزہ) میں جنگ بندی کی متعدد قراردادیں(ویٹو پاور) سے رد کر چکا ہے،امریکہ مشرق وسطیٰ کی صورت حال کو اپنے ہاتھ میں رکھنے کیلئے بحیرہ روم میں طیارہ بردار جنگی جہازوں کے ذریعے عرب ممالک کو دھمکا رہا ہے کہ وہ فلسطینی مسلمانوں کی مدد نہ کر سکیں،لیکن دوسری طرف وہ اسرئیلی حکام کو مالی امداد،جدید ترین اسلحہ اور دفاعی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔حماس اسرائیل جنگ کے دوران دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں کاجائزہ لیا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ عالم اسلام جاگ رہا ہے لیکن ان پرمسلط حکمران خواب غفلت میںعیاشیوں کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔

عالم اسلام کو صہیونی اور دجالی سازشوں،انسانی حقوق کے نام پر امن کے علمبرداروںکی عالمی دہشت گردی کو سمجھتے ہوئے اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے،اس شیطانیت کے آگے بندھ باندھنے کیلئے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کا ہر فردجہاد کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے کفر کے خلاف اٹھ کھڑا ہو ، اور اپنے اپنے مقام پر رہتے ہوئے یہودو نصاریٰ اور ان کی کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں ، قوم یہود فطرتاََاور تاریخی اعتبار سے سرکش،عہد شکن اور احسان فراموش قوم کے طور پر جانی جاتی ہے ،یہودی اپنی معیشت (مال وزر) سے بے پناہ محبت کرتے ہیں،عہد نبوی ﷺ میں غزوہ خیبر کے موقعہ پر یہودی قلعوں کے محاصروںکے دوران جب جنگی حکمت عملی کے تحت ان کے باغات کے کچھ درخت کاٹے گئے تو یہودی اپنے قلعوں سے باہر آگئے اور اپنا مال واسباب ساتھ لے جانے کی شرط پر قلعے مسلمانوں کے حوالے کرنے پر راضی ہو گئے،البتہ قلعہ خیبر لڑائی کے بعد حاصل کیا گیا ۔آج کے جدید دور میں بھی ان کا معاشی بائیکاٹ کر کے ان کی سرکشی اور اسلام کے خلاف جاری اس جنگ کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے،لیکن سوال پھر وہی ہے کہ امریکہ جیسا عالمی امن کادعویدارملک کب تک اسرائیل کو گود میں اْٹھائے اس کی مہنگے کھلونوں کے ساتھ کھیلنے کی ضد پوری کرتا رہے گا ؟اور عالم اسلام کب تک خاموشی اور بے حسی سے اسے دیکھتا رہے گا ؟

محمد احسان مہر