اور دیکھو، نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر ۔ درحقیقت نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ ایک یاد دہانی ہے ان لوگوں کے لئے جو خدا کو یاد رکھنے والے ہیں ۔ اور صبر کر، اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر کبھی ضائع نہیں کرتا ۔ پھر کیوں نہ ان قوموں میں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ایسے اہل خیر موجود رہے جو لوگوں کو زمین میں فساد برپا کرنے سے روکتے؟ ایسے لوگ نکلے بھی تو بہت کم، جن کو ہم نے ان قوموں میں سے بچا لیا ، ورنہ ظالم لوگ تو انہی مزوں کے پیچھے پڑے رہے جن کے سامان انہیں فراوانی کے ساتھ دیے گئے تھے اور وہ مجرم بن کر رہے ۔تیرا ربّ ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو ناحق تباہ کر دے حالانکہ ان کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں ۔بے شک تیرا ربّ اگر چاہتا تو تمام انسانوں کو ایک گروہ بنا سکتا تھا، مگر اب تو وہ مختلف طریقوں ہی پر چلتے رہیں گے۔اور بے راہ رویوں سے صرف وہ لوگ بچیں گے جن پر تیرے رب کی رحمت ہے۔ اِسی آزادیِ انتخاب و اختیار کے لیے ہی تو اس نے انہیں پیدا کیا تھا ۔ اور تیرے رب کی وہ بات پوری ہوگئی جو اس نے کہی تھی کہ میں جہنّم کو جن اور انسان سب سے بھر دوں گا۔اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ، یہ پیغمبروں کے قصے جو ہم تمہیں سناتے ہیں، یہ وہ چیزیں ہیں جن کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کرتے ہیں ۔ ان کے اندر تم کو حقیقت کا علم مِلا اور ایمان لانے والوں کو نصیحت اور بیداری نصیب ہوئی ۔ رہے وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے، تو ان سے کہہ دو کہ تم اپنے طریقے پر کام کرتے رہو اور ہم اپنے طریقے پر کیے جاتے ہیں،انجام کار کا تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی منتظر ہیں ۔آسمانوں اور زمین میں جو کچھ چھُپا ہوا ہے سب اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے اور سارا معاملہ اسی کی طرف رجوع کیا جاتا ہے ۔ پس اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) ، تو اسی کی بندگی کر اور اسی پر بھروسا رکھ، جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو تیرا ربّ اس سے بے خبر نہیں ہے ۔
سورہ ہود آیت نمبر114 تا 123تفہیم القرآن سیدابوالاعلیٰ مودودی ؒ
نماز کی اہمیت
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے ایک روز نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :’’ جس نے نماز کی حفاظت و پابندی کی تو وہ اس شخص کے لیے روز قیامت نور ، دلیل اور نجات ہو گی ، اور جس نے اس کی حفاظت و پابندی نہ کی تو روز قیامت اس کے لیے نور ، دلیل اور نجات نہیں ہو گی اور وہ قارون ، فرعون ، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔‘‘
رواہ احمد و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان
جب نیکی ظلم کے بدلے میں چھین لی جائے گی
رسول کریم ﷺنے فرمایا ، اگر کسی شخص کا ظلم کسی دوسرے کی عزت پر ہو یا کسی طریقہ ( سے ظلم کیا ہو ) تو اسے آج ہی ، اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرا لے جس دن نہ دینار ہوں گے ، نہ درہم ، بلکہ اگر اس کا کوئی نیک عمل ہو گا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا۔ اور اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہو گا تو اس کے ساتھی ( مظلوم ) کی برائیاں اس پر ڈال دی جائیں گی۔
صحیح بخاری
دین کی طرف دعوت دینا ایک افضل عمل
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :’’ جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور جس شخص نے کسی گمراہی کی دعوت دی ، اس پر اس کی پیروی کرنے والوں کے برابر گناہ ( کا بوجھ ) ہو گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔‘‘