گستاخی معاف

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ’’گستاخی معاف ‘‘کے عنوان سے حزب رہنما جناب طاہر اعجاز کی ایک مختصر تحریر ملی۔اس تحریر کو ادارئیے کی صورت میں شائع کرنا مناسب سمجھا ہے۔اس تحریر میں طاہر اعجاز بھائی نے دریا کو کوزے میں بند کرکے ،زمینی حقائق پر غور اور ان کا حل ڈھونڈنے کی پر خلوص دعوت دی ہے ۔ اب یہ ہر شخص کے ظرف کی بات ہے کہ وہ اس تحریر کو کس معنٰی میں لیتا ہے۔بقول شاعر ۔۔۔یہ اپنے ظرف کی بات ہے ۔۔
صاحب تحریر لکھتے ہیں ’’محتاج تعارف نہیں ہوں، اُس قیدی کی مانندہوں ۔جس کی ہر صبح بے بسی کی ۔۔ہر شام۔۔شام غم ۔یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ مجھے جو ماحول میسر ہے وہ کچھ اس قسم کا ہے ۔۔۔ یہاں ہر بلا ہے کربلا ۔۔دائیں بھی آہ بائیں بھی آہ۔دامن بھیگا بھیگااور آنکھیں نم ۔جسے تشدد کر کے مشقت کروائی جاتی ہے ۔جس کا مقتل فرضی جھڑپوں کے لئے سجایا جاتا ہے ۔ٹارچر سیلوں میں غیر انسانی سلوک کے ساتھ ساتھ منشیات پلاکر ذہنی مریض بنایا جاتا ہے ۔ناکردہ گناہوں کی پاداش میں عمر قید یا سزائے موت سناکر پھانسی گھاٹ تک پہنچایا جاتا ہے۔
میں بولنے سے بھی قاصر ہوں کیونکہ دستور زبان بندی نے مجھے ضمیر کا قیدی بنا دیا ہے۔میری رُوح مضمحل ہوچکی ہے ۔بے سوزی کے مرض میں مبتلا ڈاکٹر کے زیر علاج ہوں اس لئے افاقہ کے بجائے میرا مرض بڑھتا چلا جارہا ہے ۔خودی سے آشنا ڈاکٹر کا متلاشی ہوںجسے تلاش کرتے کرتے میرے پائوں میں چھالے پڑگئے ہیں۔
میں نے جن کو اپنی گود میں پالا اُنہی کے ہا تھوں میرا پیر ہن چاک ہو رہا ہے ۔میں مانند یوسف قدرت کا حسین شاہکارہوں(خودی اور خوبصورتی میرا قصورہے ) ۔۔شاید یہ بھی ایک وجہ ہے کہ میرے کچھ بھائی میری جان کے دشمن بن گئے ۔
میں جانتا ہوں کہ میرے غمخواروں کی آنکھیں مانند یعقوب پتھراگئی ہیں۔وہ میرے اُن بے مروت بھائیوں کی جھوٹی تسلی،ناقص حکمت عملی اور منفی سوچ کے ساتھ ساتھ اُنہیں یوسف کو بھولنے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں ۔۔
میرا سرمایہ تن و تشخص مجھ سے چھینا جا رہا ہے اور لوگ تماشا دیکھ رہے ہیں، ان تماشا ئیوں میں میرے اپنے بھی ہیں جو احساس زیاں سے محروم ہیں۔میری روح میرے اپنے وجود میں سہم کر رہ گئی ہے ( مجھے اور میرے غمخواروں کو صبر کے بغیر چارہ نہیں)یقین ہے آواز حق کوکسی ظالم کا ظلم ۔۔جابر کا جبر اور مکرو فن دبا سکا ہے نہ دبا سکے گا۔
بقول شاعر۔
چراغ ظلم ظالم تا دمِ محشرنمے سوزد
اگر سوزدشب سوزد شبِ دیگرنمے سوزد
آواز حق کو دبانا کار لاحاصل ہی نہیں بلکہ رسوائی اور عبرت کا باعث بھی۔
یوسف کے بھائیوں کی طرح میرے بے مروت بھائی ضرور اپنے کئے پر شرمسار ہونگے اُن کی خاطر رب سے بخشش کی دُعا بھی کروں گا۔میں کوئی غیر نہیں ۔۔۔آپکی شہہ رگ ہوں ۔۔۔مقبوضہ جموں و کشمیر ہوں۔اللہ میری مدد پر قادر ہے ۔اللہ رحم فرمائے

٭٭٭