مت سمجھو ہم نے بھلادیا
9جولائی 2021کی صبح اپنے قریب ترین ساتھی ،دوست نجم الدین خان المعروف نجم صاب سے مظفر آباد میں حالت بے خودی میں یہ کہہ کر رخصت لی کہ اب وہیں ملاقات ہوگی ۔ وہ مسکرائے اور ان شا ء اللہ ،ان شا ء اللہ ،ان شا ء اللہ کے کلمات دہرا کر ہاتھ فضا میں بلند کرکے کہنے لگے۔۔ اچھا۔۔ ۔زبردست ۔ہر چند کہ میں نے فوراََ یہ وضاحت دینی مناسب سمجھی کہ میرا مطلب ہے راولپنڈی میں ملاقات ہوگی ،لیکن بات جو دل سے نکل چکی تھی ،وہ کچھ اور ہی پیغام دے رہی تھی اور شاید دے چکی تھی۔بہرحال دن گزرتے گئے ،میرے ذہن پر اپنے کہے گئے الفاظ بار بار دستک جیسے دے رہے تھے کہ دونوں میں سے کسی کو دائمی دنیا کی طرف جانا ہے اور وہ بھی اب بہت جلد۔اچانک مجھے 24اگست2021کی دوپہرکو صابر لولابی صاحب کا فون آیا کہ نجم صاحب اب اس فانی دنیا میں نہیں رہے ۔میرا پورا وجود لرز اٹھا،اپنے تنہا ہونے کا احساس ہونے لگا۔۔۔جو بات میرے منہ سے حالت بے خودی میں نکلی تھی،وہ سو فیصد درست ثابت ہوئی ۔اب جو ملاقات ہوگی تو وہ وہیں ہوگی ۔گر چہ میرا خیال تھا کہ اس ملاقات کیلئے مجھے نجم صاحب کا انتظار کرنا پڑے گا کیونکہ ان کے ساتھ آخری ملاقات میں وہ کافی ہشاش بشاش اور صحت مند لگ رہے تھے ۔اور میری صحت کچھ زیادہ بہتر نہیں تھی ۔بقول شاعر
بلا کی چمک اس کے چہرے پہ تھی
مجھے کیا خبر تھی کہ مر جائے گا

(7,8,9جولائی )تین دن اور تین راتیں ان کے ساتھ گذار کر مجھے ایک لمحے بھی یہ گماں تک نہ گزرا کہ نجم صاحب کہیں دور جانے والے ہیں ۔
کل اس کی آنکھ نے کیا زندہ گفتگو کی تھی
گمان تک نہ ہوا وہ بچھڑنے والا ہے
نجم الدین خان ؒکے ساتھ طویل رفاقت رہی ۔سالہا سال ایک ساتھ گزارے ۔مجھے یہ کہنے میں ذرا بھی باک محسوس نہیں ہورہا کہ وہ جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود بہادری اور عزیمت و عظمت کی ایک علامت تھے۔علامہ اقبال ؒ کے اس شعر کی عملی تفسیر تھے ۔۔
ہو حلقہ یاراں تو ابریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
گھبرانا ،خوفزدہ ہونا ان کی فطرت میں ہی شامل نہیں تھا۔جس بات کو حق سمجھتے تھے ،اس پر ڈٹ جاتے تھے۔ جسے باطل سمجھتے تھے اس کی بیخ کنی کیلئے ہر حد سے گزر جاتے تھے۔ہر بے بس و بے کس و مجبور انسان کیلئے کچھ اچھا کرنا چا ہتے تھے ۔ان کے دکھ و درد کا مداوا چاہتے تھے ۔جتنی انفرادی سکت تھی ،ان کی مدد کرتے تھے ۔آخری سانس تک کرتے رہے ۔9جولائی 2021سے شاید ہی کوئی دن ایسا ہوگا جب میرے وجود نے ان کو بھلایا ہوگا۔وہ دائمی دنیا کی طرف چلے گئے ۔وہاں ان کے شہید بھائی قیوم،شہید والدقمر الدین خان ،عظیم والدہ ،شہید چاچا اشرف صحرائی ،شہید چچیرے بھائی جنید صحرائی پہلے سے ہی ان کا انتظار کررہے تھے۔ان سے مل کر اسے بالآخر وہ سارا کچھ ملا ہوگا جو رب ذولجلال نے ایسے لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ ان سب کے درجات بلند سے بلند تر فرمائے ۔آمین یا رب العالمین

٭٭٭
شیخ محمد امین
