ایک عہد کا اختتام

محمد ابو بکر بوٹا

فاتح زوجیلا سابق امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مولانا عبد المنان اپنے مہربان رب کے حضور پیش ہو گئے۔ مرحوم و مغفور مولانا عبدالمنان صاحب کیساتھ حضرت والد مکرم مرحوم و مغفور اور ہمارے جد امجد حضرت مولانا محمد عالم رحمت اللہ علیہ کا ایک پرانا تعلق تھا۔ اپ نے ساری زندگی دین اسلام کی سربلندی کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری۔ تحریک کیساتھ گہری وابستگی لوگوں کی خدمت کرنا ان کی دینی اور اخلاقی تربیت کرنا اپ کا شیوہ رہا۔

اپ سچے پکے مسلمان مجاہد تھے۔ اللہ کی خاطر لوگوں سے دوستی اور اسی کی خاطر ان سے دوری اختیار کرتے۔ دینی حمیت اور غیرت اپ کے خون میں شامل تھی۔ آپ اپنی پیرانہ سالی کے باوجود ہمیشہ دروس کی محافل میں بھٹہ ھاؤس کو رنگ ٹاؤن میں تشریف لایا کرتے۔مولانا نے 101 سال عمر پائی۔ آخر تک آپ کی قوت سماعت نے ساتھ دیا۔اپنے بچوں اور بیٹیوں کو خود دینی تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ دینی کتب بینی کا ذوق بیدار کیا۔اپ ایک سچے اور پکے مسلمان پاکستانی تھے۔ پاکستان کے موجودہ حالات کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہے اور اس کی سر بلندی کیلئے دعائیں کرتے رہے۔ اپنے دوستوں اور احباب کو ہمیشہ اللہ تعالی کی اس نعمت عظمی پاکستان کی قدر کرنے کی تاکید کرتے رہے۔ آزادی کشمیر کے ہمیشہ سے موید اور حمایتی رہے۔ کشمیری بھائیوں کی خاطر ہمیشہ قربانی کا جذبہ ان کے دل میں موجزن رہا۔اپ ایک شجر سایہ دار کی مانند اپنے بیٹوں اور بیٹیوں پر بہت شفیق اور مہربان رہے۔ ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ اللہ تعالی ہمارے ان بھائیوں، بہنوں اور تمام لواحقین کے زخموں پر مرہم رکھے اور یہ عظیم صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس صبر پر انہیں اجر عظیم سے نوازے۔ان کے جانے کے بعد ہمیں کسی فتنے میں مبتلا نہ کرے اور ہمیں آخرت کے اجر سے محروم نہ فرمائے۔مرحوم کی نیکیاں اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کی خطاؤں سے درگزر فرمائے آمین اللہم لا تحرمنا اجرہ ولا تفتنا بعدہ.

قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پاے کیوں

اے اطمینان والی جان۔اپنے رب کی طرف اس حال میں واپس آ کہ تو اس سے راضی ہووہ تجھ سے راضی ہو۔ پس داخل ہوجا میرے خاص بندوں کیساتھ میری جنتوں میں۔

خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را
٭٭٭