یوم یکجہتی کشمیر اور بھارتی مہم جوئی

محمد احسان مہر

جنوبی ایشیا کے آتش فشاں سے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مہم جوئی، چار دہائیوں پر محیط کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کے گرم، نرم اور سرد ہوتے ہوئے ادوار، اس پر پاکستانی قوم کا اپنے کشمیری بھائیوں سے والہانہ محبت اور اظہار یکجتی، بھارتی سورماؤں کو کسی صورت گوارا نہیں، جو آئے دن کسی نہ کسی صورت اپنے اندر کا بغض و عناد ظاہر کرتے نظر آتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں انڈین آرمی چیف نے دعوی کیا ہے کہ جن عسکریت پسندوں کا ہمیںسامنا ہے، ان میں سے 80 فیصد پاکستانی ہیں کیا بھارتی آرمی چیف بزرگ حریت ر ہنماء مرحوم سید علی گیلانی کے یہ الفاظ بھول گئے ہیں کہ (ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے)کیا بھارتی آرمی چیف بتا سکتے ہیں کہ وہ کیوں آئینی قانونی اور اخلاقی جواز کے 9لاکھ فوج کے ساتھ کشمیر میں موجود ہیں؟ اور ایک متنازعہ علاقہ میں کیونکر غیر قانونی طور پر بھارتی مہم جوئی کوآگے بڑھا رہے ہیں؟

1۔بھارت کار یاست کشمیر پر نا جائزفوجی قبضہ اور وقت کے ساتھ اسے مزید مستحکم کرتا۔
2۔کشمیریوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ ان کے زرعی، بارانی اور جنگلاتی زمین پر قبضہ اور دفاعی ضرورت کے نام پر مزید زمینوں پر قبضہ کرکے ان کا معاشی استحصال۔
3۔کشمیری مسلمانوں کو سرکاری نوکریوں سے بے دخل کرنا اور غیر ریاستی باشندوں کو ریاستی سٹیٹ سبجیکٹ جاری کرنا۔ اس طرح سے اسرائیلی طرز پر ریاستی نظام کی تشکیل کے لیے کوششیں۔
4۔کشمیری مزاحمت کو (کسی حد تک)کمزور کرنے کے لیے عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی توجہ (غیرنتیجہ خیز)مذاکرات کی طرف منتقل کرنا اور دوسری طرف طاقت کے بل بوتے پر کشمیریوں کی آواز دبانا۔
5۔بھارت نے بغیر کسی جواز کے 1948ء میں کشمیرمیں فوج اتارنے کے علاوہ 1965: 1971ء میں پاکستان پر اپنا جنگی جنون مسلط کرنے کی کوشش کی اور بنگلہ دیش کی صورت میں پاکستان کو دخل کرنا۔
6۔چار دہائیوں پر محیط کشمیر کی مزاحمت کی شراکت کم کرنے کے لیے، مشرف واجپائی کا سرخ لکیر پر باڑ لگانے پر اتفاق اور نام نہاد امن کے قیام اور بے معنی مذاکرات کی امیدیں۔
7۔05اگست 2019 سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ، اور ما ورائے قانون و عدالت، معصوم اور پر امن نوجوانوں، بچوں، خوا تین اور بزرگوں پر تشدد، حرا ستیں اور جبری گم شدگیاں۔
8۔عفت ما آ ب کشمیری مائوں،بہنوں اور بیٹیوں کی چادر اور چار دیواری کی حرمت کی پامالی، اور ان کے سر کی چادر چھیننے کے ساتھ انہیں بیوگی اور لاچارگی کا اذیت ناک دکھ اور غم والم کی ناقابل بیان داستانیں۔
9۔بھارت بین الااقوامی قانون کی خلاف ورزی کا مرکب ہونے کے با وجود (غیر اخلاقی طور پر) روایتی ہٹ دھرمی سے کشمیر یوں کو حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکاری ہے۔

اگریہ کہا جائے کہ بھارت کی یہ تمام تر مہم جوئی پاکستان کی کمزور سیاسی سفارتی اور عسکری پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوئی تو شاید کسی حد تک درست بھی ہو، اس لیے کہ بھارت نے کشمیر پر اپنے ناجائزقبضہ کو جس تسلسل اور ہٹ دھرمی کے ساتھ وقت گزر نے کے ساتھ مضبو ط کیا ہے پاکستان اخلاقی اور قانونی طور پر اپنے موقف میں سچے ہونے کے باوجود اپنے ہدف حاصل نہ کر سکا اور 77سال بعد بھی وہیں کھڑا ہے، اور بھارت کی کسی مہم جوئی کوموثر جواب نہیں دے سکا۔ حالانکہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ اور پاکستان اس مسلے کا فریق اور وکیل ہونے کی حیثیت سے عالمی فورمز پر سیاسی اور سفارتی سطح پر زیادہ موثر انداز میں اپنا موقف پیش کر سکتا تھا۔لیکن کشمیریوںکے ساتھ پر جوش طریقے سے اظہار یکجہتی منانا اور (غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات)بھارتی مہم جوئی کے جواب میں (سرد پا لیسی) کئی خدشات کو جنم دیتی ہے۔بھارتی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات نے کشمیریوں پر شدید منفی اثرات مرتب کیے ہیں، اور ان کی روز مرہ زندگیوں کو شدید مشکلات سے دوچار کیا ہے۔کیا پاکستان جارحانہ بھارتی مہم جوئی کے جواب میں علاقائی امن و سلامتی کے نام پر (سخت اقدامات)سے گریز کر کے اور فقط یکجہتی کا اظہار کر کے کشمیریوں کی زندگیوں میںکوئی حقیقی رنگ بھر پائے گا۔؟ ایک مسلمان کی کوشش اللہ کے نظام کی سربلندی کے لیے ہونی چاہیے، علاقائی امن و سلامی کے لیے کی جانے والی کوششیں اس وقت ہی رنگ لائیں گی جب اسلامی احکامات کی روح کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔

جناب احسان مہر معروف صحافی اور کالم نگار ہیں،کشمیر الیوم کے لیے مستقل بنیادوں پر بلا معاوضہ لکھتے ہیں