سید عمر اویس گردیزی
پہلگام واقعہ ۔۔۔آپریشن سندور سے بنیان المرصوص تک
بھارت کی پسپائی اور پاکستان کا معرکہ عزمِ حق
جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواجِ پاکستان نے جس پیشہ ورانہ مہارت، حب الوطنی اور شجاعت کا مظاہرہ کیا، وہ ناقابلِ فراموش ہے
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا مقصد صرف ایک تھا،دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنا اور جنگی جنون کو ہوا دینا
یہ آبی جارحیت صرف زرعی زمینوں پر حملہ نہ تھا، یہ کروڑوں انسانوں کے رزق پر وار تھا
دن کی روشنی میں، پاکستان کے شاہین دشمن کی سر زمین کے اندر گھسے، اور ایسا نشانہ لگایا کہ بھارت کی کئی عسکری تنصیبات راکھ ہو گئیں
دنیا دیکھتی رہ گئی، اور بھارت کا غرور زمین بوس ہو گیا۔ اس تیز دھار وار کے بعد بھارت کی قیادت کانپنے لگی
پاکستان نے بھارت کے مہنگے ترین دفاعی نظام ایس-400 کو تباہ کیا، جو روسی ساختہ ہے۔
جنوبی ایشیا کی سیاسی بساط پر جاری کشیدگی اور بھارت کی جانب سے مسلسل فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوششوں نے خطے کو ایک ایسے خطرناک موڑ پر لاکھڑا کیا ہے جہاں معمولی اشتعال بھی بڑے تصادم کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزامات عائد کرنا، سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا اعلان، اور جنگی جارحیت کا مظاہرہ دراصل اُس سیاسی و عسکری سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقصد صرف عوامی حمایت حاصل کرنا اور عالمی توجہ پاکستان کی مثبت کوششوں سے ہٹانا ہے۔ تاہم پاکستان نے نہایت حکمت، دلیری اور بروقت عسکری اقدامات سے بھارت کے خواب چکنا چور کر دیے۔ پاکستانی فضائیہ نے جہاں دشمن کے جدید ترین رافیل طیارے اور اسرائیلی ڈرونز کو تباہ کیا، وہیں پاک فوج کی بروقت حکمت عملی اور کمان نے عالمی برادری کو یہ باور کرایا کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، مگر دفاعِ وطن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواجِ پاکستان نے جس پیشہ ورانہ مہارت، حب الوطنی اور شجاعت کا مظاہرہ کیا، وہ ناقابلِ فراموش ہے۔ اُن کی دور اندیشی، اسٹریٹجک حکمت عملی، اور قومی سالمیت کے تحفظ میں کلیدی کردار نے نہ صرف پاکستان کو ایک ممکنہ تباہ کن جنگ سے بچایا بلکہ دنیا کو باور کرایا کہ یہ قوم نہ جھکنے والی ہے نہ بکنے والی۔ اسی بے مثال قیادت، کردار اور کارکردگی کو سراہتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے تو یہ ایک نہ صرف تاریخی اعزاز ہے بلکہ پاکستان کے ہر محب وطن شہری کے جذبات کی ترجمانی بھی کر رہا ہے، کیونکہ اُنہوں نے ایک نظریاتی ریاست کے دفاع میں جو مقام حاصل کیا ہے، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ اس پس منظر میں، بھارت کے فالس فلیگ حملوں سے لے کر پاکستان کی دفاعی حکمت عملی، عالمی سفارتی توازن اور اندرونی اتحاد تک، یہ تمام پہلو ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ ہم صورتحال کا گہرائی سے تجزیہ کریں اور تاریخ کے اُن حقائق کو بیان کریں جو کئی بار جھوٹ کی گرد میں چھپائے جاتے رہے۔



وہ وادی جو کبھی بہار کے رنگوں میں نہاتی تھی، اب صرف سرخ ہے، خون سے، آنسو سے، اور ظلم کی داستانوں سے۔ کئی دہائیوں سے یہ زمین سسک رہی ہے، چیخ رہی ہے، اور قبریں خاموشی سے بڑھتی جا رہی ہیں۔ ہر چہار دیواری میں ایک لاش دفن ہے، ہر گلی میں شہادت کی خوشبو رچی ہے۔ پھر ایک دن، اچانک دنیا کو بتایا گیا کہ پہلگام میں خون بہہ گیا۔ کوئی حملہ ہوا، کوئی دھماکہ، کوئی مبینہ دراندازی۔ اور گودی میڈیا نے وہی پرانا راگ چھیڑ دیا۔”پاکستان نے حملہ کیا ہے!“ مگر حقیقت تو یہ تھی کہ وہ پورا منظرنامہ پہلے ہی تیار ہو چکا تھا، اسکرپٹ لکھا جا چکا تھا، صرف پردے اٹھنے کی دیر تھی۔ اس فالس فلیگ آپریشن کا مقصد صرف ایک تھا۔دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنا اور جنگی جنون کو ہوا دینا۔ پہلگام کے اس جعلی واقعے کی آڑ میں بھارت نے ایک اور زہر اُگلا ”سندھ طاس معاہدہ معطل کریں گے!“ وہ پانی جو اللہ نے آزاد کر کے دیا، اسے بھارت نے ہتھیار بنا لیا۔ نہریں روکنے، دریاؤں کا راستہ بدلنے، اور پاکستان کی زمین کو بنجر کرنے کی سازش شروع کر دی گئی۔ یہ آبی جارحیت صرف زرعی زمینوں پر حملہ نہ تھا، یہ کروڑوں انسانوں کے رزق پر وار تھا۔ پھر وہ دن بھی آ گیا، جب بھارتی جنگی طیارے فضاؤں میں گرجنے لگے۔ وہ جو سمجھتے تھے کہ پاکستان کی فضاؤں میں داخل ہو کر سینہ تان کے نکل جائیں گے، وہ اس خوش فہمی میں آئے کہ پاکستان خاموش بیٹھا رہے گا۔ مگر زمین نے جنبش لی، فضا نے جواب دیا، اور پاکستان کے دفاعی نظام نے فولادی ردعمل دکھایا۔ حملہ آوروں کو پہلی بار معلوم ہوا کہ یہ کوئی کمزور قوم نہیں۔ پاکستان کی خاموشی، اس کا تحمل، اس کا دفاع، سب ایک دھماکے میں بدل گیا۔ دن کی روشنی میں، پاکستان کے شاہین دشمن کے اندر گھسے، اور ایسا نشانہ لگایا کہ بھارت کی کئی عسکری تنصیبات راکھ ہو گئیں۔ وہ مراکز جہاں جنگی منصوبے بنتے تھے، وہ بنکرز جہاں غرور بستا تھا، سب راکھ ہو گئے۔ دنیا دیکھتی رہ گئی، اور بھارت کا غرور زمین بوس ہو گیا۔ اس تیز دھار وار کے بعد بھارت کی قیادت کانپنے لگی۔ وہ جو دھمکیاں دے رہے تھے، اب سیزفائر کی بھیک مانگنے لگے۔ امریکہ، جس کی زبان پر کبھی بھارت کا نام شیر کی طرح آتا تھا، اب امن کی باتیں کر رہا تھا۔ دہلی سے پیغام آیا۔’’مزید تباہی سے بچا لیں!‘‘ بھارت کو پہلی بار سمجھ آیا کہ جنگ شروع کرنا آسان ہے، جیتنا نہیں۔ لیکن جھوٹ کی فیکٹری بند نہ ہوئی۔ گودی میڈیا ایک بار پھر ٹی وی اسکرینوں پر دھاڑنے لگا۔’’ہم نے پاکستان کو سبق سکھا دیا ہے!‘‘وہی پرانا جھوٹ، وہی پرانی چیخیں۔ وہ حملہ جس میں خود کو زخمی کر کے دشمن کو مجرم بنایا جاتا ہے، وہ جھوٹ جو عوام کو اندھاکر دے ۔میڈیا نے جنگ کی نئی لوریاں سنانا شروع کر دیں، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ مگر اس بار، پاکستان خاموش نہیں تھا۔ آرمی کی قیادت اب اُن ہاتھوں میں تھی جو صرف وردی نہیں، غیرت کا پرچم پہنے ہوئے تھے۔ جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے واضح پیغام دیا۔’’ہم امن چاہتے ہیں، مگر اگر تم نے جنگ مسلط کی تو یہ تمہاری آخری نادانی ہوگی!‘‘ یہ وہ لمحہ تھا جب دشمن کی آنکھوں میں پہچان کا خوف نظر آیا۔ بھارت کا ہر حملہ، ہر فریب، ہر دھمکی، اب ناکام ہو چکی تھی۔ کشمیریوں کے زخموں نے اب صبر کرنا چھوڑ دیا تھا۔ ان کی آہیں اب آندھی بن چکی تھیں، اور ان کی قبریں بھارت کی سیاست کو گواہی دے رہی تھیں۔ ان سب کے بیچ، پاکستان کا بیانیہ دنیا کے سامنے حق بن کر ابھرا، وہ کشمیر کا محافظ ہے، نہ کہ مجرم۔ یہ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی، یہ جدوجہد ابھی جاری ہے۔ مگر ایک بات طے ہو چکی ہے، جھوٹ جتنا بھی گونجا، آخرکار سچ کی صدا نے اسے خاموش کر دیا۔ مودی کا جنون، بھارت کا فریب، میڈیا کا جھوٹ، سب بےنقاب ہو چکے ہیں۔ اور جو قوم سچ کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، اسے شکست کبھی نہیں ہوتی۔



22 اپریل 2025 کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، حالانکہ کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی رؤف حسن نے اس حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیا، جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا تھا۔ بھارت کی فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ طویل ہے، جس میں 2007 کا سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ، 2008 کے ممبئی حملے، 2019 کا پلوامہ حملہ، اور 2023 کا راجوری واقعہ شامل ہیں۔ ان تمام واقعات میں بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا، جو1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت، بھارت اور پاکستان دونوں کو معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کرنا تھا، اور اس کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کا یہ اقدام پاکستان پر دباؤ ڈالنے اور آبی وسائل کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش تھی، جسے پاکستان نے اعلانِ جنگ کے مترادف قرار دیا۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر حملے کا حکم دیا، جسے ’’آپریشن سندور‘‘ کا نام دیا گیا۔ اس آپریشن کے تحت بھارت نے پاکستان کے مختلف شہروں پر میزائل حملے کیے، جن میں بہاولپور، مظفرآباد، کوٹلی، اور مریدکے شامل تھے۔ ان حملوں میں مساجد اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 26 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ مودی کی یہ جارحانہ حکمت عملی بھارت کی اندرونی سیاسی دباؤ اور پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوششوں کا حصہ تھی۔ پاکستان نے بھارت کے حملوں کا بھرپور جواب دیا۔ پاک فضائیہ نے بھارت کے 5 جنگی طیارے مار گرائے، جن میں 3 رافیل طیارے شامل تھے۔ پاکستان کے ان جوابی حملوں نے بھارت کو عالمی سطح پر بدنام کیا، اور اس کی دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے گئے۔ پاکستان نے بھارت کے 3 رافیل طیارے مار گرائے، جس کے بعد رافیل طیارہ بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے شیئرز میں کمی واقع ہوئی۔ اس واقعے نے فرانس کی دفاعی صنعت پر منفی اثر ڈالا، اور بھارت کی جانب سے فرانس کی جنگی ٹیکنالوجی کے استعمال پر سوالات اٹھائے گئے۔ پاکستان نے بھارت کے مہنگے ترین دفاعی نظام ایس-400 کو تباہ کیا، جو روسی ساختہ ہے۔ یہ دفاعی نظام بھارت نے روس سے خریدا تھا، اور اس کی تباہی نے بھارت کی دفاعی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے بھیجے گئے 25 اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا۔ یہ ڈرونز بھارت نے پاکستان کی جاسوسی اور حملوں کے لیے استعمال کیے تھے، جنہیں پاکستان نے سافٹ کِل اور ہارڈ کِل طریقوں سے تباہ کیا۔ امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا اعلان کیا، جس سے جنوبی ایشیا کو ایٹمی جنگ کے خطرے سے بچایا گیا۔ پاکستان نے اس سیز فائر کا خیر مقدم کیا، جبکہ بھارت نے اسے اپنی فتح کے طور پر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی جو ناکام ہو چکی ہے۔ بھارت کیخلاف بہترین جنگی حکمت علمی ، کامیابی پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز بخشا گیا ، انہیں رینک دیکر فائیو سٹار جنرل بنایا گیا جو کہ عظیم سپہ سالار کی بڑی کامیابی کا ثبوت ہے کیونکہ جنرل عاصم منیر بھارت کیلئے خوف کی علامت بن چکے ہیں۔
مئی 2025 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران، پاکستان کی عسکری قیادت نے مؤثر حکمت عملی اور قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے قومی سلامتی کے تحفظ اور دشمن کو مؤثر جواب دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کشیدگی کے آغاز پر ہی واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا۔’’کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری، فیصلہ کن اور مؤثر جواب دیا جائے گا‘‘۔ انہوں نے فوجی مشقوں کے دوران اپنی موجودگی سے جوانوں کا حوصلہ بلند کیا اور دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی افواج ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارتی پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیتے ہوئے عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔ انہوں نے بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی گئی جھوٹی خبروں کو بے نقاب کیا اور کہا کہ پاکستان کی افواج نہ صرف ملکی دفاع کے لیے تیار ہیں بلکہ دشمن کی ہر چال کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ قومی یکجہتی اور عوامی حمایت اس کشیدگی کے دوران پاکستانی عوام نے اپنی افواج کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے حق میں مہمات چلائی گئیں، اور عوام نے اپنی افواج کے حوصلے بلند رکھنے کے لیے مختلف طریقوں سے حمایت کا اظہار کیا۔ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی قیادت میں پاکستان نے نہ صرف عسکری میدان میں برتری حاصل کی بلکہ سفارتی محاذ پر بھی کامیابی حاصل کی۔ ان کی مؤثر حکمت عملی اور قومی یکجہتی نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سلامتی کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین دنیا کی تاریخ میں فضا میں منفرد جنگ لڑی گئی جس نے دنیا میں طاقت کے توازن کو چھیڑدیا، فضا میں لڑی جانیوالی 100 سے زائد جنگی جہازوں نے نظروں سے اوجھل لڑائی میں حصہ لیا، پاکستانی شاہینوں نے بیک وقت جدید الیکٹرونک وارفئیر اسپیس، سائبرو ریڈار ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں کو اپنی ذہانت اور بہترین مہارت سے استعمال کرکے فتح کے جھنڈے گاڑھے، پاکستان کے چین سے حاصل کردہ جے ٹین سی اور بھارت کے فرانسیسی رافیل طیاروں کے کئی تقابلی جائزے دنیا کے سامنے آچکے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ رافیل دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں صف اول کافائٹر جیٹ ہے جس کی دنیا میں دھوم مچی رہی جو اب تبدیل ہوچکی ہے۔
6 اور 7 مئی کی شب وقت تھا، 12 بج کر 10 منٹ بھارت نے رات کی تاریکی میں اپنے 60 سے زائد جیٹ فائٹر، ایس یو 30 ، مگ29 اور 14جدید ترین رافیل طیاروں کو جارحیت کے لئے فضا میں بلند کیا لیکن سامنے شاہینوں کی سیسہ پلائی ہوئی دیوار دیکھ کر شدید دھچکا لگا آگے بڑھنے کی جرأت نہ کرسکے، بھارتی طیاروں نے اپنی حدود میں کئی سو کلومیٹر دور سے پاکستان کے کئی شہری مقامات پرفضا سے میزائل حملے کئے اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، فضا میں مخالف سمت میں پاکستان کے 42 شاہین بھی چوکنا تھے۔ جدید میزائلوں اور آلات سے لیس فخر پاکستان جے ایف 17 تھنڈر، میراج اور چین سے حاصل کردہ جے ٹین سی طیاروں پر مشتمل شاہینوں نے حملہ کرنے والے بھارتی طیاروں کو سخت رد عمل دیا، شہادت کا عزم لئے نکلنے والے فضائی جانبازوں نے ٹارگٹ کرکے درجنوں میں صرف ان دشمن طیاروں کو نشانہ بنایا جو آبادیوں کو نشانہ بنارہے تھے۔
بھارتی غرور کو اننت ناگ ، پلوامہ،پنتھیال / رامسو، ضلع رام بن ،اکھنور اوربھٹنڈہ کے مقام پر خاک میں ملا دیا گیا، شاہینوں نے فضا سے ہی پانچ طیارے جس میں فرانسیسی ساختہ تین جدید رافیل طیارے روسی ساختہ ایس یو 30 اور مگ29 طیارے کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا، یوں دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کی بڑی فضائی جنگ میں طویل فاصلے سے سو سے زائد جدید جنگی طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے جنگ میں حصہ لیا۔ یہ وہ منفرد فضائی معرکہ تھا جس میں فائٹر پائلٹس نے ایک دوسرے کی نظروں سے اوجھل رہ کرجنگ میں حصہ لیا، ایک گھنٹے سے زائد اس معرکے میں پاکستان نے فضائی جنگ کے دور میں نئی تاریخ رقم کردی اوربغیر کسی نقصان کے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ میں معاملہ صرف بھارتی طیاروں کو گرانے کا نہیں بلکہ جنگ کے دوران جدید اور تیز رفتار ٹیکنالوجی،تباہ کن ہتھیاروں کا درست سمت میں استعمال،دشمن کا کمیونیکیشن نظام جام کردینا،اور ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنانے کی بہترین صلاحیت کا اظہار بھی ہے، ماہرین کے مطابق یہ ایک ایسی منفرد فضائی جھڑپ تھی جس کی مثال اس سے پہلے تاریخ میں نہیں ملتی، بھارتی طیاروں کو ایک ایسے جال میں پھنسایا گیا جو زمینی ریڈار، فضامیں اواکس طیارے اور خلامیں موجود سیارے کے ذریعےبنا یاگیا اوربھارتی طیارےایک ایک کرکے اس گھات میں پھنستے چلے گئے۔ ائیروائس مارشل اورنگزیب احمد کہتے ہیں کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنی فورسز کے تربیتی معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا، الیکٹرومیگنیٹک اسپیکٹرم کا کامیاب اور انتہائی مہارت سے استعمال پاک فضائیہ کی بہترین کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے، بھارت کےمار گرائے گئے جدید ترین رافیل طیاروں کے پائلٹس کی پریشانی میں پیغامات کی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے الیکٹرانک میکنیزم کو جام کردیا گیا تھا، جس کے باعث اس کا زمینی اور فضائی رابطے غیر فعال ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی طیاروں کا فضا سے زمینی ریڈار اور کنٹرول روم سے رابطہ ہی منقطع نہیں ہوا بلکہ ساتھ معاون فائٹرجیٹ سے بھی رابطہ ختم ہوچکا تھا ، زمینی ریڈاراوراواکس طیارے سے رہ نمائی ،جام کرنے کی سہولت اور اسپیس اور سائبرٹیکنالوجی کے مہارت سے استعمال نے فضائی جنگ کی تاریخ میں نیاباب رقم کردیا۔ پاکستانی شاہینوں نے کمال مہارت اور انتہائی ذہانت سے جدید ترین ٹیکنالوجی کو استعمال کیااورچینی ساختہ PL-15 ایک ریڈار گائیڈڈ، طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل سے دشمن کے جدید لڑاکا طیاروں کو کامیابی سے نشانہ بناڈالا۔ اس معرکے میں پاکستان نے اپنے تیار کردہ الیکٹرانک و سائبر وارفئیر آلات اور جدید ہتھیاروں کو بھی کامیابی سے استعمال کیااور عملی تجربات کے لحاظ سے دنیا میں مارکیٹ بھی کردیا،پاک بھارت جنگ 2025 کے کا یہ معرکہ دنیا کی جنگی تاریخ کا اہم باب بن چکا جہاں مستقبل میں ہتھیار اور آلات کی تیاری و خریداری جنگ اور دفاع پر تحقیق ہوا بازوں کی تربیت اس کی روشنی میں کی جائے گی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب قوم اور افواج ایک صفحے پر ہوں تو کوئی بھی دشمن ان کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتا۔ اب اگرچہ سیز فائر نافذ ہو چکا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ مستقبل میں کسی بھی اشتعال انگیزی یا فالس فلیگ آپریشن کے نتیجے میں جنگ کا دوبارہ امکان موجود ہے۔ اگر پاک بھارت جنگ دوبارہ ہوتی ہے، تو اس کے نتیجے میں خطے میں انسانی جانوں کا نقصان، معاشی تباہی، اور عالمی سطح پر ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، عالمی معیشت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بھارت کے فالس فلیگ آپریشن سے لے کر حالیہ پاک بھارت جنگ تک کے واقعات نے خطے میں کشیدگی کو بڑھایا ہے۔ پاکستان نے ان تمام چیلنجز کا مؤثر اور جامع انداز میں جواب دیا، جس سے اس کی قومی سلامتی، خودمختاری، اور علاقائی استحکام کے لیے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ اب دنیا جان چکی ہے کہ بھارت کا ’ٹیکنالوجی ٹائٹن‘ بننے کا خواب، حقیقت کی دیوار سے ٹکرا گیا ہے۔ بھارتی ناکامیوں کا سلسلہ اب ایک لطیفہ بن چکا ہے، کبھی ناکارہ جہاز، کبھی ’ہوا میں معلق‘ پائلٹس، اور اب نیا تماشاسپائے سٹیلائیٹ مشن کی بھی ناکامی! دعوے تو خلاؤں کو تسخیر کرنے کے، مگر حقیقت میں زمین پر بھی قدم جمے نہیں۔ ہر بار جب بھارت کسی بڑے منصوبے کا ڈھول پیٹتا ہے، انجام وہی ہوتا ہے۔شرمندگی، ناکامی اور الزام تراشی۔ ٹیکنالوجی میں سپر پاور بننے کا ڈھنڈورا پیٹنے والابھارت، اب اپنی ساکھ بچانے کے لیے بہانوں کی تلاش میں ہے۔ دنیا اب دیکھ چکی ہے کہ بھارتی ٹیکنالوجی کا پول کھل چکا ہے، نہ سائنس بچی، نہ ساکھ۔ حقیقت یہی ہے۔بھارت جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہے، وہ ’مشین‘ ہو یا ’مشن‘، انجام صرف ناکامی ہوتا ہے۔
برصغیر کے افق پر ایک بار پھر دھوئیں کے بادل چھا گئے تھے، مگر اس بار منظر نامہ بدلا ہوا تھا۔ بھارت نے ایک بار پھر فریب، جھوٹ، اور پراپیگنڈا کی چادر اوڑھ کر’’آپریشن سندور‘‘ کی صورت میں اپنی سازشی ذہنیت کا عملی مظاہرہ کیا۔ پہلگام جیسے خودساختہ واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر حملے کی جس ناپاک سازش کو عملی جامہ پہنایا گیا، اس کا جواب وہی تھا جو سچائی، غیرت، اور دفاع وطن کے جذبے سے سرشار قومیں دیتی ہیں ، یعنی فیصلہ کن اور عبرت ناک۔ پاکستان نے نہ صرف اپنے شہروں کی حفاظت کی، بلکہ دشمن کی سرزمین پر گھس کر ایسا وار کیا جو تاریخ میں ’’آپریشن بنیان المرصوص ‘‘کے نام سے سنہری الفاظ میں لکھا جا چکا ہے۔ یہ معرکہ صرف ایک عسکری کامیابی نہ تھی، بلکہ نظریاتی، سفارتی، اور ذہنی برتری کا اظہار تھا۔ بھارت جو خود کو عالمی طاقتوں کا لاڈلاسمجھ بیٹھا تھا، جب پاکستان کے شاہینوں نے رافیل طیاروں کو فضاؤں میں بے بس کیا، اسرائیلی ڈرونز کو زمین بوس کیا، روسی ڈیفنس سسٹمز کی کمزوریوں کو عیاں کیا اور دن کی روشنی میں بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا تو دہلی کی اینٹ سے اینٹ بج گئی۔ عالمی سطح پر بھارت کی جنگی ٹیکنالوجی کا مذاق بنا، فرانس کو اربوں ڈالرز کے نقصانات اٹھانے پڑے، اور امریکہ جیسے حامی ملک کو بیچ بچاؤ کے لیے مداخلت کرنا پڑی۔ پاکستان نے اس عظیم فتح پر ’’یوم تشکر‘‘ منایا، ایک ایسا دن جس نے ہر پاکستانی کے دل میں فخر کا جذبہ جگایا۔ لیکن مودی سرکار اور اس کے جنونی وزراء راج ناتھ سنگھ اور جے شنکر اپنی روایتی اکڑ سے باز نہ آئے۔ آپریشن سندور کے دوسرے فیز کی دھمکیاں، جنگی گیدڑ بھبکیاں، اور میڈیا کی جھوٹی رپورٹس نے یہ ثابت کر دیا کہ بھارت جنگ کا نہیں، امن کا دشمن ہے۔ بھارتی عوام کو مسلسل جھوٹ اور نفرت کے نشے میں مبتلا رکھا جا رہا ہے۔ کشمیر کی حق تلفی، مسلمانوں کے خلاف انتہاپسندانہ پالیسیز، اور اقلیتوں کے قتل عام کے پیچھے صرف ایک نام ہے، گجراتی قصائی ، مسلمانوں کا دشمن نریندر راموداس مودی۔ مگر اس سب کے باوجود پاکستان نے مذاکرات کی راہ دکھائی، امن کا پیغام دیا، اور کہا کہ اگر بات ہو گی تو کشمیر پر ہو گی۔ لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اور مذاکرات سے راہ فراری نے ایک بار پھر بتا دیا کہ مودی حکومت کا ایجنڈا اکھنڈ بھارت کے خواب اور جنگی جنون پر قائم ہے، نہ کہ عوامی بھلائی یا خطے کے امن پر۔ ایسے میں پاکستان کی عسکری قیادت، خاص طور پر فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کا وہ تاریخی بیان روشنی کی وہ کرن ہے جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کو خبردار کرتا ہے کہ اگر بھارت نے دوبارہ امن کو سبوتاژ کیا، یا کوئی ’’نئی مہم جوئی‘‘ کرنے کی کوشش کی، تو جواب نہ صرف فوری اور بھرپور ہو گا بلکہ اس بار اتنا وحشیانہ اور فیصلہ کن ہو گا کہ بھارت صدیوں تک یاد رکھے گا۔ اس جنگ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب پاکستان وہ نہیں رہا جو دفاع پر موقوف ہو، بلکہ اب پاکستان عالمی سفارت کاری، نظریاتی دفاع، اور عسکری حکمت عملی کے میدان میں دشمن کو ہر زاویے سے شکست دینے کی طاقت رکھتا ہے۔ اب اگر دشمن نے کوئی چال چلی، تو وہ اس کے تابوت کی آخری کیل ہو گی۔ یہ مضمون ہر محب وطن کا عہد ہے، کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور جو اس پر ہاتھ ڈالے گا، وہ دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا۔ امن کی تلاش ہے، لیکن اگر امن کی راہ میں جنگ آ جائے تو یہ قوم سینہ تان کر کھڑی ہو گی، اور تاریخ کو ایک نئی مثال دے گی، فتح، غیرت، اور قربانی کی اور وہ وقت دور نہیں جب بھارت کے قبضے سے نہ صرف کشمیر کی آزادی مقدر ہوگی بلکہ بھارتی مسلمانوں کو بھی آر ایس ایس کے چنگل سے نکال کر انکو جینے کا مکمل حق دلایا جائے گا۔ انشاء اللہ