محمد شہباز بڈگامی
برصغیراور مشرق وسطی میں دو منہ زور گھوڑے ہنہناتے کمزوروں کو اپنے ٹاپوں تلے روندونے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا تھے۔لیکن جیسے کہ ہر کمال کو زوال ہے ،یہ دونوں بھارت اور اسرائیل ایسے پٹ گئے کہ نہ صرف ان کا دبدبہ زمین بوس ہوگیا بلکہ یہ تصور بھی چشم زدن میں نیست و نابود ہوگیا کہ یہ دونوں سرکش اور غاصب قوتیں ناقابل تسخیر تھیں۔06 سے 10مئی تک پاکستان نے بھارت کی ایسی درگت بنائی کہ دنیا کے بڑے بڑے فوجی ماہرین اور تجزیہ نگار انگشت بدندان ہیں۔رواں برس 06 سے دس مئی تک چار روزہ پاک بھارت فضائی جھڑپ کے ہفتوں بعد بھی بین الاقوامی عسکری ماہرین، تھنک ٹینکس اور میڈیا آوٹ لیٹس پاک فضائیہ کی پیشہ وارانہ مہارت اور تزویراتی نظم و ضبط کی تعریف کرتے ہوئے بھارتی کامیابی کے جھوٹے دعوئوں کو مسترد کر رہے ہیں۔2025 کا تنازعہ، جو بھارت کی طرف سے شروع کیا گیا تھا، سینہ ٹھونک کر اپنے امپورٹیڈ اعلیٰ درجے کے ہتھیاروں اور اس کی عالمی سطح پر تشہیر شدہ فوجی اعتبار پر اعتماد کیساتھ داخل ہوا، عسکری اور سفارتی دونوں لحاظ سے بھارت کیلئے ایک شرمناک دھچکے پر ختم ہوا۔عالمی دفاعی تجزیہ کار اس بات پر بھی متفق ہیں کہ بھارت کو مختصر تصادم میں چھ لڑاکا طیاروں کا نقصان برداشت کرنا پڑا، جن میں تین جدید فرانسیسی رافیل طیارے بھی شامل ہیں۔جو پاک فضائیہ نے نمایاں طور پر چھوٹے، مگر اس سے کہیں زیادہ مربوط اور چست انداز میں نشانہ لیکر مار گرائے۔جبکہ جدید اسرائیلی ڈورنز بھی مارگرائے گئے ہیں، جس سے بھارت کی ذلت میں مزید اضافہ ہوا۔ اس شکست نے بھارتی معیشت کو شدید جھٹکا پہنچایا، بھارتی اسٹاک مارکیٹ سے تقریبا 86 بلین امریکی ڈالر کا صفایا ہوگیا۔ ماہرین نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بھارتی فضائیہ کی نااہلی اور قلیل مدتی تنازعہ کو برقرار رکھنے میں ناکامی نے اس کی آپریشنل تیاری میں سنگین خامیوں کو بے نقاب کیا۔اس تنازعے نے پاکستان کی تکنیکی برتری اور اسٹریٹجک حکمت عملی کو نمایاں کیا۔تجزیہ کاروں کے خیال کے مطابق میدان جنگ میں سب سے زیادہ تباہ کن نقصان آدم پور میں تعینات S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم کی تباہی ہے۔ پاکستان کے مقامی طور پر تیار کردہ JF-17 تھنڈر طیارے، جو کہ جدید ترین الیکٹرانک وارفیئر (EW) صلاحیتوں سے لیس ہیں، نے بھارت کے مبینہ طور پر ناقابل تسخیر S-400 میزائل ڈیفنس سسٹم پر فضاء سے زمین پر درست نشانہ لگاکر تباہ کیا۔پاکستان نے بھارت کی بڑی فوجی قوت کے افسانے کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کرکے اپنی برتری قائم کرنے کا سکہ جمایا۔CNN ،بی بی سی ، الجزیرہ ،نیویارک ٹائمز،واشنگٹن پوسٹ، فرانسیسی میڈیا بشمول لی مونڈے ، لی فگارو،چینی،ترکیہ اور دنیا بھرکے فوجی جرائد نے اعتراف کیا کہ پاکستان کا طرز عمل پیشہ ورانہ نظم و ضبط اور حکمت عملی بھارت پر غالب رہی۔

اسی طرح صہیونی اسرائیل نے مشرق وسطی میں لبنان،شام یمن اور فلسطین میں جب چاہا ،انہیں اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ۔اردن اور مصر تو اسرائیل کی آماجگاہیں ہیں ہی ،البتہ یہ صہیونی ریاست ایران کیساتھ بھی عرب ریاستوں جیسا سلوک کرنا چاہتی تھی۔چونکہ صہیونیت کو امریکہ اور مغرب کی بھرپور اور مکمل تائید و حمایت حاصل ہے ،وہ غزہ میں نسل کشی کے تمام حدود پار کرچکی ہے،مگر مجال ہے کہ انسانی حقوق کے دم بھرنے والے یہ ظالم ایک لفظ بھی بولیں،12اور13جون کی رات اسرائیل سینکڑوں جنگی جہازوں سے ایران پر حملہ آور ہوا۔ایران کی فوجی قیادت کے علاوہ درجنوں سائنسدانوں سمیت سینکڑوں لوگوں کو شہید کیا گیا۔ایران نے دفعتاََ خود کو سنبھالااور اسرائیل کے تمام بڑے شہروں کو اپنے میزائلوں کے نشانے پر لیا۔اسرائیل جو اربوں ڈالر اپنے دفاع پر خرچ کرتا ہے ،ایرانی میزائلوں نے اس کے دفاعی نظام کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔اسرائیلی آئیرن ڈوم پہلی مرتبہ ناکام ہوا اور ایرانی میزائل اسرائیل کے قلب میں تباہی مچاتے رہے۔جس نے نہ صرف دہشت گرد نیتن یاہو بلکہ اس کے سرپرست امریکہ کو بے چین کرڈالا اور پھر ٹرمپ جو اس وعدے پر دوبارہ امریکی انتخابات میں کامیاب ہوا تھا کہ امریکہ کو مشرقی وسطی کی جنگوں سے نہ صرف نکالا جائے گا بلکہ امریکہ آج تک اسرائیل کی حفاظت کیلئے 86ارب ڈالر خرچ کرچکا ہے، مزید خرچ کرنے کی گنجائش نہیں ہے ۔لیکن ان تمام تر وعدوں کے باوجود 21 اور 22 جون کی درمیانی رات امریکی بہادر نے اپنے بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے عالمی قوانین کی مٹی پلیدکی ہے۔ایک خود مختار اور آزاد ملک کی سالمیت پر حملہ کرکے امریکہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایک بدمست ریاست ہے ،جبکہ اقوام متحدہ کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور سلامتی کونسل بھی ایک عضو معطل ہے جبکہ اسلامی کانفرنس تنظیم OIC ایک تماشبین ہے۔اب یہی ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے دنیا کو مبارکباد دے رہے ہیں۔کس قدر بے شرمی اور بے حیائی ہے ،جس کا اظہار امریکہ اورمغرب کے یہ غنڈے بار بار کررہے ہیں ۔لاکھوں انسانوں کا خون عربوں کی سرزمین پر بہایا جاچکا ہے اور اس سب کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔غزہ کو تار تار کیا جاچکا ہے مگر یہی ٹرمپ خاموش تماشائی ہے۔ایران نے چونکہ آبنائے ہرمز کو بند کرنے کیلئے اپنی پارلیمنٹ سے منطوری لی تھی تو ٹرمپ کی رگ فوراََ پھڑک اٹھی اور چین سے درخواست کرڈالی کہ ایران کو آبنائے ہرمز بند کرنے سے روکا جائے،کیونکہ ٹرمپ جانتا ہے کہ آبنائے ہرمز بند ہونے سے اس کی شہ رگ ہی کٹ جائے گی ،لہذٰا اس کے پاس ایران اسرائیل جنگ روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا،دوسرا اپنی ناجائز اولاد اسرائیل کے شہروں کی ایرانی میزائل حملوں سے تباہی نے اسے بے چین کردیا۔

حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور ایران اسرائیل و امریکی جنگ نے مستقبل کا نقشہ راہ واضح کردیا ہے کہ امریکہ جہاں صہیونی اسرائیل کا ہر حال میں تحفظ کرے گا ،وہیں پاک بھارت جنگ کی صورت میں اسرائیل بھارت کا حلیف ہوگا،گوکہ وہ شروع دن سے بھارت کیساتھ کھڑا ہے البتہ اس بار بھارت اپنا سارا وزن اسرائیل کے پلڑے میں ڈال چکا ہے اور خبریں یہ بھی ہیں کہ امریکی بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے دوران بھارتی فضائی حدود استعمال کیں۔ حالانکہ بھارت خود کو ایران کا قریبی دوست جتلاتا تھا۔بھارت نے سب سے پہلے شنگھائی تعاون تنظیم جس کا ایران بھی ممبر ہے ،کی جانب سے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت سے خود کو الگ رکھا اور کسی بھی مرحلے پر ایران کا ساتھ نبھانے سے صاف انکار کیا،جس پر خود بھارت میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ بھارت جو ایران کے دوستوں میں شمار ہوتا تھا،اب کیونکر ایران کے دشمنوں کی صفوں میں شامل ہوگیا۔بھارت کا طرز عمل جہاں ایران کیلئے کسی سرپرائز سے کم نہیں ،وہیں بھارتی حکمران پھر ایک باراس خطے کو اپنے مذموم عزائم کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں۔جس کا عملی ثبوت یہ ہے کہ بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیNIAنے بٹہ کوٹ پہلگام سے دو مقامی نوجوانوں پرویز احمد جوتھر اوربشیر احمد جوتھر کی گرفتاری عمل میں لاکر ان پرپہلگام واقعے میں ملوث افراد کو اپنے ہاں پناہ دینے اور کھانا فراہم کرنے کا الزام لگایا ۔یہ گرفتاریاں اور ان پر پہلگام واقعہ میں ملوث افراد کو اپنے ہاں پناہ دینے کا بے سروپا الزام محض اس جنونیت کی تسکین ہے ،جس کا اظہار بھارتی حکمران بار بار اپنے بیانات اور تقاریر میں کررہے ہیں کہ آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا۔حالانکہ آپریشن سندور مودی کیلئے ذلت و رسوائی کا باعث بنا اور خود بھارتی خواتین نے مودی اور بی جے پی پر آپریشن سندور کو انتخابات میں کامیابی اور بھارتی خواتین کی تذلیل کرنے کیلئے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔البتہ مودی اور اس کے حواری یہ نہ بھولیں کہ 06 سے 10مئی تک ان کیساتھ جو کچھ ہوا،اس نے بھارت کو پوری دنیا کی نظروں میں ہمیشہ کیلئے گرا دیا ہے۔وہیں سرکش گھوڑوں مودی اور نیتن یاہو کی لگام کسنے کا وقت آچکا ہے ۔اگر ایسا نہ کیاگیا تو برصغیر اور مشرق وسطی میں تیسری عالمی جنگ کے شعلے پوری دنیا کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کا باعث بنیں گے۔پھر شاید انسانیت کا دم بھرنے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔
***
جناب محمدشہباز بڈگامی معروف کشمیری صحافی اور کالم نگار ہیں۔ کشمیر الیوم کیلئے مستقل بنیادوں پر بلامعاوضہ لکھتے ہیں۔