اسرائیل بدترین غاصب ریاست

عالمی برادری شہر عزیمت غزہ کے لوگوں کوجان لیوا بھوک اور فاقہ کشی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے

( وائس چانسلر جامع الازہر )

الازہر یونیورسٹی وائس چانسلر کے غزہ سے متعلق بیان کا اردو ترجمہ، جو بیان رات کی تاریکی میں نشر ہوا اور چند منٹ کے اندر اندر غائب کردیا گیا!
(اگر مصری حکومت یہود نوازی اور طاقت کے نشے میں اسے ڈیلیٹ نہ کرواتی تو یہ اتنا وائرل نہ ہوتا، لیکن اللہ کی حکمت بالغہ یہی تھی کہ یہ وائرل ہو، دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا جائے اور اس کے ذریعے جامعۃ الازہر کا درست اور ایمان افروز مؤقف اور سیسی حکومت کی صہیونیت نوازی دنیا کے سامنے آشکارا ہوجائے)

(مترجم)حماد اشرف

شیخ الازہر کے بیان کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے

شیخ الازہر کی عالمی برادری سے اپیل اور زندہ ضمیر رکھنے والوں سے شہر عزیمت کی جان لیوا بھوک کے خلاف فوری سے پیشتر اقدامات کا پرزور مطالبہ

’’ازہر شریف انتہائی غم اور تکلیف کے ساتھ عالمی برادری کے نام پرزور اپیل جاری کررہا ہے، اور اس اپیل کے ذریعے دنیا بھر کے آزادی پسندوں، عقل ودانائی رکھنے والوں اور صالح فطرت لوگوں سے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔

الازہر ان لوگوں سے اپیل کرتا ہے جو انسانی ضمیر کو کچلنے کا درد محسوس کرتے ہیں، جو انسانی ذمہ داریوں کی حرمت پر یقین رکھتے ہیں، اور جو ان کمزوروں اور مظلوموں کے حقوق پر یقین رکھتے ہیں جن کو بے بس کردیا گیا اور انسانی مساوات کے بنیادی حقوق تک سے ان کو محروم کردیا گیا، کہ وہ عام انسانوں کی طرح ایک محفوظ اور عزت والی زندگی گزار سکیں۔

ازہر ان لوگوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ شہر عزیمت غزہ کے لوگوں کو اس جان لیوا بھوک اور فاقہ کشی سے بچانے کے لیے فوری طور پر، بلکہ فوری سے پیشتر حرکت میں آجائیں۔
ازہر اس بات کو بھی واضح طور سے کہتا ہے کہ شہرعزیمت پر یہ جان لیوا بھوک غاصب اسرائیل نے اپنی طاقت، اپنی درندگی اور اپنی ہٹ دھرمی کے ذریعہ تھوپی ہے، غاصب کے ان جرائم کی انسانی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی، اور ہمارا خیال ہے کہ مستقبل میں بھی ایسی کوئی مثال نہیں دی جاسکے گی۔
ازہر شریف اعلان کرتا ہے کہ انسانی ضمیر اس وقت بہت ہی خطرناک موڑ پر کھڑا ہے، وہ ہزاروں بچوں اور معصوموں کا ناحق قتل ہوتے دیکھ رہا ہے، اور جو اس قتل وخون سے بچ جاتے ہیں وہ بھوک، پیاس، فاقہ، دوا کی کمی، علاج اور طبی مراکز کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
ازہر شریف اس بات کو بھی واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ یہ بدترین غاصب ریاست (اسرائیل) جس طرح غزہ کے امن پسند عوام پر منصوبہ بند طریقے سے جان لیوا بھکمری مسلط کررہا ہے، یہ ہر لحاظ سے نسل کشی کی مجرمانہ حرکت ہے۔ یہ بدترین غاصب ریاست ان امن پسند عوام کی نسل کشی کررہی ہے جو روٹی کے چند ٹکڑوں یا ایک پیالہ پانی کی تلاش میں گھروں سے نکلتے ہیں۔ پناہ گزینوں کے مراکز پر گولیاں برسائی جارہی ہیں۔ ریلیف اور غذائی امداد کی تقسیم کے مراکز پر بے دریغ خون بہایا جارہا ہے۔
ازہر شریف اس بات کو بھی صاف طور سے بیان کرتا ہے کہ جو بھی اس غاصب ریاست کو ہتھیار فراہم کررہا ہے، یا اپنے فیصلوں یا اپنے منافقانہ بیانات کے ذریعے اس کی حوصلہ افزائی کررہا ہے، وہ اس نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ حاکم وعادل اور منتقم وجبار خدا ان کا سخت محاسبہ کرے گا، جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ اولاد کام آئے گی، وہ تمام لوگ جو غاصب ریاست کا ساتھ دے رہے ہیں وہ اس حکیمانہ بات کو کان کھول کر سن لیں کہ: ’’جس دن سفید بیل کو کھالیا گیا اسی دن ہمیں بھی کھالیا گیا‘‘۔ (آج وہ کل ہماری باری ہے)
ازہر شریف بہت ہی غم اور اندوہ کے ساتھ دنیا بھر کی موثر طاقتوں سے پروزور اپیل کرتا ہے کہ وہ اس وحشی غاصب کو روکنے کے لیے جو کچھ کرسکتے ہیں کرنے کی کوشش کریں، اس کو منظم قتل کی پے درپے کارروائیوں سے باز رکھنے کے لیے جو کچھ بھی کرنا ممکن ہو کریں، شہر عزیمت میں انسانی امداد اور ریلیف کے سامانوں کو پہچانے کا فوری انتظام کریں، اور وہاں کے مریض اور زخمی افراد جن کی حالت ابتر ہوئی جارہی ہے، ان کو علاج کے لیے باہر ملکوں میں لے جانے کے لیے فوری طور پر تمام راستے کھول دیں۔ وہاں مریضوں اور زخمیوں کی حالت اتنی ابتر ہونے کی اصل وجہ یہ ہے کہ غاصب ریاست نے وہاں کے ہسپتالوں اور طبی سہولیات کے مراکز کو تباہ کرڈالا ہے۔ اس کی یہ مجرمانہ حرکتیں تمام آسمانی شریعتوں اور تمام بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ازہر شریف عالمی برادری کی مشکوک خاموشی سے، اس بے یارومددگار قوم سے دنیا بھر کی بے اعتنائی سے اور اس قوم کو یہاں سے کہیں بھی زبردستی منتقل کرنے کے منصوبوں سے، اور جو بھی اس قوم کے خلاف ہونے والے ان منصوبوں کو قبول کرے گا، یا ان منصوبوں کا ساتھ دے گا، ان تمام لوگوں سے اللہ کی بارگاہ میں برأت کا اظہار کرتی ہے۔ ازہر شریف کا صاف مؤقف ہے کہ اس راہ میں جو بھی خون بہایا جائے گا، جو بھی جانیں جائیں گی، اور جو بھی بھوک اور فاقہ کے حالات بنیں گے، اس سب کی ذمہ داری ان تمام لوگوں کے سر جائے گی جو شہر عزیمت کے خلاف غاصب ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وَسَيَعْلَمُ الذِينَ ظَلمُوا أيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِئُونَ)
(اور عنقریب ظالموں کو معلوم ہو جائے گا کہ ان کا کیا انجام ہوگا۔)
ازہر شریف ہر مسلمان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شہر عزیمت کے مظلومین کے لیے وہی دعا کرے جو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے مواقع پر کیا کرتے تھے:
اللَّهُمَ مُنْزلَ الكِتَاب، ومُجْريَ السَّحَاب، وهَازِمَ الأخْزَاب، اهْزِمْهُمْ وانَّصُرنا عليهم۔
اے اللہ! اے کتاب نازل فرمانے والے،بادلوں کو چلانے والے، لشکروں کو شکست دینے والے، ان کو بھی شکست سے دوچار کر، اور ہمیں ان پر غلبہ عطا فرما!