چیف ایڈیٹر کے قلم سے
27 اکتوبر 1947 کا دن کشمیری تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، جب بھارت نے فوجی جارحیت کے ذریعے ایک پرامن علاقے پر زبردستی قبضہ کر لیا۔ مہاراجہ ہری سنگھ کے متنازعہ الحاق نامے نے سری نگر کی سرزمین کو خون و آگ سے رنگ دیا اور تقسیم برصغیر کے تناظر میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے مقدس وعدے کو پامال کر دیا۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالتوں کے واضح احکامات کے باوجود، بھارت نے نہ صرف اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی بلکہ تشدد، جبر، اور سیاسی چالوں کے ذریعے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا۔1949 میں کھینچی گئی سیز فائر لائن، جو بعد میں لائن آف کنٹرول کہلائی، نے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ اس کے باوجود، کشمیری عوام نے آزادی کی صدا بلند رکھی۔ اس جدوجہد میں شہادتوں، گمشدگیوں، اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں نے ایک دردناک تاریخ رقم کی، مگر کشمیریوں کا عزم کبھی کمزور نہ پڑا۔5 اگست 2019 کا دن ایک اور ظلم عظیم کا آغاز تھا، جب بھارتی حکومت نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے کشمیریوں کی قومی شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش کی۔ یہ اقدام نہ صرف آئینی حقوق کا خاتمہ تھا، بلکہ ایک پوری ثقافت اور تشخص پر حملہ تھا۔ آبادیاتی تبدیلیاں، زمینوں کی جبری خرید و فروخت اور قبضہ، اور معاشی پابندیوں نے کشمیریوں کو سماجی و معاشی تنہائی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔عالمی برادری کی بے حسی اور دوہرا معیار کشمیریوں کی فریاد کو نظر انداز کرتا رہا۔ کیا کشمیری انسان نہیں؟ کیا ان کی جان و مال کی کوئی قیمت نہیں؟ یہ سوال ہر انسان کو اپنی اخلاقی ذمہ داری پر غور کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ مسلم دنیا کی سفارتی خاموشی اور مصلحت پسندی نے بھی اس المیے کو گہرا کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی تحریری موجودگی عملاََ بے عملی کی نذر ہوئی، جبکہ مسلم ممالک کے مفادات نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کی آزادی کی آواز کو د بانے میں ایک کردار ادا کیا ۔اب شاید وہ وقت آیا ہے کہ عالمی برادری، خصوصاً مسلم ممالک، اپنی سفارتی پالیسیوں کو انسانی حقوق کے تقاضوں سے ہم آہنگ کریں۔ بھارت کے ساتھ تمام معاہدات کو کشمیریوں کے حق خودارادیت سے مشروط کیا جائے۔ عالمی فورمز پر کشمیر کا مقدمہ شدت سے اٹھا ئیں اور کشمیریوں اور فلسطینیوں کو ان کا جائز حق دلائیں۔کشمیر اور فلسطین محض جغرافیائی تنازعات نہیں، بلکہ ایک عالمگیر انسانی المیہ ہیں۔ جب تک کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں ملتا اور فلسطینیوں کو فلسطین نہیں ملتا تب تک دنیا میں پائیدار امن محض ایک سراب رہے گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جبر سے دبی تحریکیں ایک دن ضرور اپنا حق لے کر اٹھتی ہیں۔
الوداع محبان وطن، الوداع
ستمبر کا مہینہ اپنے دامن میں تین عظیم ہستیوں کی جدائی کا غم لے کر آیا، جن کی رحلت نے ہر دل کو سوگوار اور فضا کو رنج و الم سے بھر دیا۔ یہ وہ شخصیات تھیں جنہوں نے اپنی زندگیاں وطن عزیز کی آزادی، دین کی سربلندی اور انسانیت کی خدمت کے لیے وقف کر دیں۔ ان کی جدائی نے نہ صرف وادیٔ کشمیر بلکہ ہر اس دل کو مغموم کر دیا جو تحریک آزادی کشمیرسے وابستہ ہے۔۔۔۔ وادیٔ کشمیر کے صحرائی خاندان سے تعلق رکھنے والے انجینئر عبد الحی خان13 ستمبر2025 ءکواس جہان فانی سے رخصت ہوئے۔ ان کی زندگی جدوجہد اور قربانی کا ایک روشن باب ہے۔ ان کے والد، بھائی، بھتیجے اور چچا شہادت کے عظیم مرتبے سے سرفراز ہوئے۔ دو بھائی ہجرت پر مجبور ہوئے، جن میں سے ایک نجم الدین خانؒ دو سال قبل اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ عبد الحی خان نے خود بھارتی تعذیب خانوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، مگر ان کے عزم و ہمت میں کبھی لغزش نہ آئی ۔اسی طرح 11ستمبر2025ءکومعروف مجاہد رہنما، صحافی اور طبیب ڈاکٹر مفکراس دار فانی سے کوچ کر گئے۔ وہ ایک درویش صفت انسان تھے، جنہوں نے اپنی زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر دی۔ ان کے قلم و زبان سے نکلا ہر لفظ وطن کی محبت اور آزادی کے جذبے سے سرشار تھا۔ وہ نہ صرف ایک عظیم مجاہد تھے بلکہ ایک سچے ہمدرد اور مفکر بھی تھے، جنہوں نے اپنے علم و عمل سے ہزاروں دلوں کو متاثر کیا۔ ان کی جدائی سے تحریکِ آزادی ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گئی۔اسی دوران19ستمبر2025ءکو شیخ الطریقت بابا چلاسی اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ وہ ایک عظیم صوفی بزرگ تھے، جن کی زندگی اللہ کی محبت اور اس کے بندوں کی خدمت میں گزری۔ باہوش فنا فی اللہ، انہوں نے ہزاروں افراد کی دینی، اخلاقی اور روحانی تربیت کی۔ ان کا قلب پاک تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے دعاؤں سے معمور تھا۔ وہ اپنی دعاؤں اور تعلیمات سے امید کی کرنیں بکھیرتے رہے۔ ان کی جدائی سے روحانی دنیا ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گئی، اور ان کے چاہنے والوں کے دلوں پر غم کا سایہ چھا گیا۔ان تینوں عظیم ہستیوںنے اپنی زندگیوں سے ہمیں استقامت، محبت، اور قربانی کا درس دیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان سب کو جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا اور ان کے درجات بلند فرمائیں، آمین یا رب العالمین






