سرینگر کےنوگام پولیس سٹیشن میں زوردار دھماکہ
پولیس کمپاونڈ سمیت کئی پولیس گاڑیاں جل کرتباہ،9 پولیس اہلکار ہلاک،32زخمی
نئی دلی کےلال قلعہ دھماکےکی آڑ میںمقبوضہ کشمیر کے طُول و عَرْض میں بھارتی فوج کی جانب سے بلاجواز عام شہریوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ تیز
57 ڈاکٹروں سمیت 1700سے زائد شہری گرفتار
ہمایوں قیصر
19کتوبر 2025۔۔۔مقبوضہ کشمیر کے گرمامی دارلحکومت سری نگر میں ڈیوٹی پر معموربھارتی فوج کا ایک اہلکاراچانک بے ہوش ہو کر ہلاک ہوگیا۔
21 اکتوبر 2025 ۔۔۔ بھارتی پولیس نے راجوری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص محمد فرید ساکن گنڈہ خواص کو ایک جھوٹے مقدمے کے سلسلے میں کولگام میں ایک تلاشی مہم کے دوران گرفتار کرلیا۔
23 اکتوبر 2025 ۔۔۔ ضلع رام بن میں بھارتی فوج کی سرپرستی میں قائم ویلج ڈیفنس گارڈ (وی ڈی جی) کا ایک رکن بٹورام بالی ہوٹ علاقے میں ایک کھائی میںپر اسرارحالت میں مردہ پایا گیا۔
25 اکتوبر 2025۔۔۔ جموںریلوے سٹیشن پر ڈیوٹی کے دوران بھارتی پولیس کا ایک اہلکار شوکت احمد اپنی سروس رائفل سے حادثاتی طور پر گولی نکلنے کے باعث زخمی ہوگیا ہے۔جبکہ
ایک اور واقعے میں ضلع پونچھ کے علاقے گورسائی مینڈھر میںایک سڑک حادثے میں پولیس کی گاڑی سڑک سے پھسل گئی جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
28 اکتوبر 2025۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں کائونٹر انٹیلی جنس کشمیر (CIK)نے بھارتی فوج نے سوشل میڈیا پر آزادی کے حق میں پوسٹ کر نے پر سرینگر کے علاقوں خواجہ باغ، ملورہ اور نوگام میں گھر گھر چھاپوں کے دوران 17سالہ ہاشم مشہود لون اور 15سالہ محمد حاذق آہنگر کو گرفتار کیا۔ دونوں سے سخت پوچھ گچھ کی گئی اورانہیں ہراساں کرکے خبرادر کیاگیا کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو اجاگر کرنے اور بھارتی تسلط سے آزادی سے متعلق مواد اور ویڈیوز شیئر کرنے سے باز رہیں۔ضلع سانبہ کے علاقے رام گڑھ میں پراسرار طورپر ایک نامعلوم شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
29 اکتوبر2025 ۔۔۔ضلع کپواڑہ کےعلاقے کولنگام توتی گنڈ میں بھارتی فوج کا چھوڑا ہوا ایک آوارہ شیل پھٹنے سے چارکشمیری لڑکے زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بچے ایک کھلے میدان میں کرکٹ کھیل رہے تھے کہ ان کے قریب موجودبھارتی فوج کی طرف سے چھوڑا گیا ناکارہ شیل اچانک دھماکے سے پھٹ گیا۔زخمیوں کی شناخت عزیر طاہر، ساجد رشید، حازم شبیر اور ذیان طاہر کے طورپر ہوئی ہے۔جموں وکشمیرمیں ’’بی کوئین ‘‘کے نام سے مشہور ثانیہ زہراکو ضلع اسلام آباد میں بھارتی فورج کی طرف سے ہراسگی اور بدتمیزی کا سامنا کرناپڑا ۔انہیںضلع اسلام آباد کے قریب بھارتی فوج نے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران نہ صرف انہیں اورانکی ٹیم کو ہراساں کیابلکہ ان سے بدتمیزی کی اور گالیاں بھی دیں گئیں ۔ زہرا نے اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر کی۔یادرہےثانیہ زہرا کے ساتھ پیش آنے والاواقعہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے خواتین کے ساتھ روا رکھے گئے بدترین سلوک یا انہیں ہراساں کرنے کا کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ مقبوضہ علاقے میںیہ روزمرہ کا معمول ہے ۔
30 اکتوبر 2025 ۔۔۔ ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن پر تعینات ایک بھارتی فوجی کرشنا پال سنگھ نامی فوجی پوسٹ پرفائرنگ ڈرل کے دوران حادثاتی طورپر گولی چلنے سے زخمی ہوگیا۔بھارتی انتظامیہ نے مزید 2کشمیری مسلمان سرکاری ملازمین غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار جومحکمہ تعلیم میںبطور استاد تعینات تھے کو برطرف کر دیا ہے ۔ انتظامیہ نے ملازمین کی برطرفی کاجواز فراہم کرنے کے لیے ان پر بھارتی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
2 نومبر 2025۔۔۔ بھارتی پولیس نے کالے قانون کے تحت ضلع بارہمولہ میں دو کشمیری نوجوانوں اویس فاروق اور احسن فیاض کو گرفتار کر نے کے بعد جموں کی امپھالہ جیل منتقل کردیا۔
7 نومبر 2025 ۔۔۔ضلع کولگام کے علاقے امنو میں ایک بھارتی پولیس اہلکاربلبیر سنگھ دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا۔
8 نومبر 2025۔۔۔ ضلع کپواڑہ کے کیرن علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران بھارتی فوج نے دو مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔بھارتی انتظامیہ نے ضلع کٹھوعہ میں دو کشمیری سپیشل پولیس افسروں (ایس پی اوز) عبدالطیف اور محمد عباس نامی افسروںکو ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔ انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دونوں (ایس پی اوز) مجاہدین کے ساتھ تعاون اور ان کی مدد کرنے میں ملوث رہے ہیں۔
09 نومبر 2025ء ۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لئے دو ڈاکٹروں کو گرفتار کر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اسلام آباد کے ایک سینئرڈاکٹر کے لاکر Lockerسے ایک AK-47 رائفل برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ گرفتار کئے گئے دونوں ڈاکٹروں کا تعلق قاضی گنڈ اور پلوامہ سے ہے جن کو بھارتی پولیس نے میڈیکل کالج میں تلاشی کارروائی کے بعد حراست میں لیا۔ اس واقعے سے واضح ہو گیا کہ مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی حکام سکیورٹی کی آڑ میں عام شہریوں ، پیشہ ور افراد اور دانشوروں کو مجرم قرار دینے کے لیے کس طرح کالے قوانین کا استعمال کر رہے ہیں۔ضلع اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کو سری نگر میں کشمیر کی آزادی کے حق میں پوسٹرز لگانے کے الزام پر بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر سہارنپور میں گرفتار کیا گیا ہے جو وہاں ایک نجی اسپتال میں کام کر رہا تھا۔پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر عادل احمد کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ہوئی ہے جس میں اسے سرینگر کے متعدد مقامات پر پوسٹرز لگاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ بھارتی پولیس نے ڈوڈہ اور کٹھوعہ اضلاع میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے اور درجنوں افراد کو پاکستان یا آزاد جموں و کشمیر میں مقیم اپنے رشتہ داروں سے مبینہ روابط پر پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا۔ یہ چھاپے بنیادی طور پر شہید نوجوانوں اور پاکستان یا آزاد جموں کشمیر میں مقیم ان کے رشتہ داروں کے گھروں پر مرکوز تھے۔ضلع ڈوڈہ میں ہندو اساتذہ مودی حکومت کی ایماء پر بچوں کو انتہاپسندی کی تعلیم اور تشدد کی ترغیب دینے لگے ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک ہندو ٹیچر کو جس کی شناخت چندر کمار کے طور پر ہوئی ہے ، گورنمنٹ مڈل اسکول سچل میں نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر بچوں کو صبح کی اسمبلی میں ’’خون سے تلک ، گولیوں سے آرتی کرو‘‘ اور ’’جے ہند ، جے بھارت ‘‘کے نعرے لگواتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ چندرکمار کے پس منظر میں اسکول کے لان میں چھوٹے لڑکے اور لڑکیاں صبح کی اسمبلی کے لیے قطار میں کھڑے ہیں اور وہ ’’وندے ماترم ‘‘کا متنازعہ گیت گاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ واضح رہے ضلع ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر نے حال ہی میں ایک حکمنامہ جاری کیا تھا جس میں طلباء کے لئے صبح کی اسمبلیوں میں ہندوتوا گیت ’’وندے ماترم ‘‘گانا لازم قرار دیاگیا تھا۔یاد رہے اس حکمنامے کے خلاف پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں معتدد دفعہ شدید احتجاج کیا گیا ۔

11 نومبر2025 ۔۔۔ ضلع پلوامہ ،شوپیاں ،سرینگر ،بڈگام،ہندواڑہ ،کولگام اور گاندربل کے علاقوں میں بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں اور دیگر ایجنسیوں نے صرف تین دنوں کے دوران محاصرے اور تلاشی کی مہم تیز کرتے ہوئے تقریبا 1500افراد کو گرفتار کرلیا۔گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں ڈاکٹر مزمل احمد گنائی اور ڈاکٹر عدیل احمد کے علاوہ عارف نثار ڈار، یاسر الاشرف، مقصود احمد ڈار، مولوی عرفان احمداور ضمیر احمد اہنگر بھی شامل ہیں۔ان کارروائیوں کا بنیادی اہداف آزادی پسند کارکن ، ان کے ہمدرد، اوور گرانڈ ورکروں کے گھر تھے جن کےمکان اور بینک کے دستاویزات، ڈیجیٹل آلات، کتابیں اور دیگر اشیا ضبط کئے گئے ۔ ضلع شوپیاں میں پولیس نے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت13کشمیریوں کی ضمانتوں کی تنسیخ کی اپیل کی ہے ۔ بھارتی پولیس نے کالے قانون کے تحت درج مقدمات میں ضمانت پر رہاہونے والے کشمیریوں کے خلاف الزام لگایا ہے کہ ان میں سے بعض نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے ۔

11 نومبر 2025 ۔۔۔ضلع پونچھ کے علاقے مینڈھر میں ایک بھارتی فوجی اہلکارکا پائوںگشت کے دوران حادثاتی طور پر بارودی سرنگ پر پڑا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گیا ۔جبکہ ضلع پونچھ میںہی ایک اور واقعے کے دوران بھارتی فوج کا پورٹرمشتاق احمد ساکن بالائی علاقے چیمبر کناری میں پھسل کرگرنے سے ہلاک ہو گیاہے۔
12 نومبر 2025 ۔۔۔بھارتی انتظامیہ نے معروف قانون دان اور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم کا دو منزلہ گھر اور 2کنال سے زائد پر مشتمل جائیدادکالے قانوں ’یو اے پی اے‘ کے تحت ضبط کر لی ہے ۔یاد رہےمیاں عبدالقیوم بہت سےجھوٹے مقدمات کے الزامات میں جموں جیل میں قید ہیں۔
13 نومبر 2025۔۔۔بھارتی تحقیقاتی ایجنسیوں نے دلی میں لال قلعے کے قریب ہونے والے چنددن پہلے ہونے والے دھماکے کی آڑ میںڈاکٹر عمر النبی اور مزمل احمد گنائی سمیت 57 ڈاکٹروںکو دھماکے میں ملوث کر دیا ہے ۔اس سلسلے میں دہلی پولیس کی تفتیشی ٹیمیں وادی میں پہنچی ہیںجہاں انہوں نےاس منصوبے میں57 ڈاکٹروں جن میں ایک خاتون ڈاکٹر بھی شامل ہے سمیت1700 سے زائد کشمیریوں کو گرفتارکرکےاکثر کو’’ پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے‘‘ جیسے کالے قوانین کے تحت جیل بھیج دیا ۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے سیاسی اور دینی تنظیموں کے خلاف اپنی کارروائی جاری رکھتے ہوئے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر اور جموںوکشمیر نیشنل فرنٹ کے اراکین اور کارکنوں کے گھروں پرچھاپے مارکر مکینوںکو ہراساں کیااور بینک اور مکانوں کے اہم کاغذات اور موبائل فون اور لیپ ٹاپ وغیرہ قبضے میں لے لئے۔ ضلع پونچھ میں پولیس نےایک اور کشمیری محمد اقبال کی جائیداد جسکی مالیت تقریباََ ایک کروڑ11روپے ہےکوضبط کردیا ہے ۔بھارتی فوج ،بھارتی پولیس ، اور کاونٹر انٹیلی جنس کشمیر(CIK) کے اہلکاروں نے وادی کشمیر کے اسلام آباد، پلوامہ اور کولگام اضلاع کے علاوہ جموں خطے کے ضلع ڈوڈہ میں تقریباً 13 مقامات پر چھاپے مارے اور آزادی پسند کارکنوں، کشمیری پیشہ ور افراد اور عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا ۔
14 نومبر 2025۔۔۔ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور میں بھارتی ریاست اتر پردیش کا رہائشی نور محمد سوپور منڈی میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔ضلع پلوامہ کے علاقے پامپور میں بھارتی انتظامیہ نے حریت رہنما محمد یعقوب شیخ کا گھر اور چار مرلہ پر مشتمل زمین ضبط کرلی ہے۔ محمد یعقو ب شیخ اس وقت آزاد جموں وکشمیر میں مقیم ہیںجوکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئررہنما شیخ عبدالعزیز شہید کے چھوٹے بھائی ہیں۔یاد رہےشیخ عبدالعزیز کو بھارتی فوجیوں نے11اگست 2008میں ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں ایک جلوس کے دوران فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔

15 نومبر2025۔۔۔گرمائی دارلحکومت سری نگر کے مضافات میں واقع نوگام تھانے میں ہونے والے ایک پُراسرارزوردار دھماکے میں کم از کم 9 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ32 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے ہیں۔ دھماکہ اس وقت ہوا جب پولیس کی ایک ٹیم تھانے میں رکھے گئے دھماکہ خیز مواد کی جانچ کر رہی تھی۔ مرنے والوں میں زیادہ تر فرانزک اہلکار شامل ہیں جو مواد کی جانچ کر رہے تھے۔قبل ازیں بھارتی حکام نے بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے فرید آباد میں ایک کرائے کے مکان سے360 کلو گرام دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کا دعویٰ کیا تھا۔ مواد کا کچھ حصہ جانچ کیلئے نوگام تھانے میں لایا گیا تھا۔ حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ فریدآباد کے جس مکان سے دھماکہ مواد برآمد کیا گیا اس میں ایک کشمیری ڈاکٹر مزمل گنائی رہائشی پذیر تھا ۔ پولیس نے مزمل گنائی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ضلع پلوامہ کے علاقے کرالہ چیک سے تعلق رکھنے والی ایک 35سالہ خاتون لولی جان زوجہ معراج الدین وگے پراسرار حالت میںمردہ پائی گئی۔






